شوگر مافیا قابو کرنے کیلئے قانون سازی

September 27, 2020

حکومت پنجاب نے شوگر مافیا کو قابو کرنے کیلئے اہم اقدام کرتے ہوئے شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ایکٹ 1950میں بنیادی تبدیلیاں کرتے ہوئے شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی آرڈیننس 2020جاری کر دیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت گنے کے کاشتکاروں کے واجبات میں تاخیر، وزن اور ادائیگی میں غیرقانونی کٹوتی پر 3سال قید اور 50لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، شوگر مل گنے کی وصولی کی رسید دینے اور واجبات کاشت کاروں کے اکائونٹ میں بھیجنے کی پابند ہوگی۔ کنڈہ جات پر شوگر ملز ایجنٹ رسید دیں گے جبکہ کچی رسید دینا جرم شمار ہوگا، کین کمشنر کو کاشتکاروں کے واجبات کا تعین کرنے اور وصولی کا اختیار حاصل ہوگا، کاشتکاروں کے واجبات ادا نہ کرنے والے مل مالک کو گرفتار اور مل کی قرقی کی جا سکے گی۔ متذکرہ آرڈیننس کی ضرورت کیوں پیش آئی یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ رواں سال 4اپریل کو چینی کے بحران کیلئے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظرعام پر لائی گئی تھی جس میں ملز مالکان کا حکومت سے سبسڈی اور مراعات لینے کا انکشاف ہوا تھا۔ قبل ازیں چینی اچانک مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھی اور بعد ازاں دوگنا قیمت پر فروخت ہونے لگی تھی اور یہ صورتحال اب بھی ہے۔ قوانین سارے کے سارے بہتر ہوتے ہیں اور مرور زمانہ کے ساتھ ان میں ترمیم بھی کی جا تی ہے لیکن اصل معاملہ قوانین کے بلا امتیاز نفاذ کا ہوتا ہے۔ آج تک جتنے بھی مالی اسکینڈل سامنے آئے ان میں یہ بات ضرور دیکھی گئی کہ قوانین کو توڑا مروڑا گیا اور کوئی روکنے نہ آیا۔ شوگر مافیا کو کنٹرول کرنے کے لئے جاری کئے گئے آرڈیننس کے جو خدوخال سامنے آئے وہ صورتحال میں، بہتری لانے کی اچھی کاوش دکھائی دیتے ہیں، تاہم ضرورت ان کے من و عن نفاذ کی ہے۔ البتہ گرانی کا معاملہ اب بھی حل طلب ہے جب تک یہ قابو نہیں کی جاتی کوئی بھی حکومتی اقدام عوامی پذیرائی حاصل نہ کر پائے گا۔