اے پی ایس انکوائری رپورٹ

September 27, 2020

16دسمبر 2014کا دن وطنِ عزیز میں وہ خوں آشام صبح لیکر طلوع ہوا جب پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرکے دہشت گردوں نے سفاکیت کی ایسی انتہا کی جس میں 9سے 16سال عمر کے 132بچوں سمیت 141افراد شہید ہو کر اس دن کو ہمیشہ کیلئے پاکستان کی تاریخ میں یومِ سیاہ کے طور پر رقم کر گئے۔ 8گھنٹے کے اس آپریشن میں اگرچہ ساتوں حملہ آور مارے گئے تھے تاہم واقعہ کی وجہ معلوم کرنے اور اس کے ذمہ دار افراد کا تعین کرنے کیلئے جو عدالتی کمیشن قائم کیا گیا تھا اس کی جمعہ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں اس واقعہ کو سیکورٹی کی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے کی دھمکیوں سے متعلق نیکٹا نے وارننگ جاری کر رکھی تھی اگر سیکورٹی گارڈز مزاحمت کرتے تو اتنا جانی نقصان نہ ہوتا۔ رپورٹ میں ریمارکس دیے گئے ہیں کہ اپنا خون ہی غداری کر جائے تو نتائج سنگین ہوتے ہیں اور متذکرہ سانحہ ضربِ عضب کی کامیابی کو داغدار کرنے کا باعث بنا۔ کمیشن رپورٹ میں عسکری حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ واقعہ کے بعد بریگیڈیئر سمیت 15افسروں اور جوانوں کے خلاف محکمانہ کارروائی ہوئی جس میں ایک میجر اور چار اہلکار برطرف کئے گئے۔ متذکرہ رپورٹ کی روشنی میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس دیتے ہوئے کہ جب عوام ہی محفوظ نہیں تو اتنی بڑی سیکورٹی کیوں۔ ہر بڑے سانحہ کا ذمہ دار چھوٹے عملے کو ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ حکم دیا ہے کہ حکومت کارروائی کرے ورنہ ہم کریں گے۔ واقعہ کس وجہ سے ہوا، پتا چلنا چاہئے۔ فاضل چیف جسٹس کے ان احکامات کی روشنی میں کارروائی کا آغاز اوپر سے کرنے اور رپورٹ منظر عام پر آنے اور سزائیں ملنے کے طریق کار کا چلن مستقبل میں حفاظتی نقطہ نظر سے یقیناً مفید ثابت ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998