ویگنوں میں سلنڈر: بند کریں

September 28, 2020

خیبر سے کراچی تک پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی سے چلانے کا رحجان اس قدر بڑھ چکا ہے کہ مقامی اور بین الاضلاعی روٹوں پر چلنے والی بیشتر ویگنوں میں سیٹوں کے نیچے اور چھتوں کے اوپر زیادہ سے زیادہ گیس سلنڈر نصب ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں جس سے یہ گاڑیاں نہیں بلکہ چلتے پھرتے بم بن کر رہ گئے ہیں۔ اس سے ماضی میں بھی بڑے حادثے ہو چکے ہیں اور اگر صورت حال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو آئندہ بھی انہیں خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حیدرآباد سے 98جبکہ کراچی سے49کلو میٹر دور سپر ہائی وے ایم نائن موٹر وے پر ہفتے کے روز جوکھیو موڑ نوری آباد کے مقام پر مسافر ویگن میں بھڑکنے والی آگ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اس اندوہناک حادثے میں 13مسافر جل کر اس قدر مسخ ہو گئے کہ ان کی نعشوں کی شناخت بھی ممکن نہیں جبکہ زخمی ہونے والے 10افراد بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آگے آگے چلنے والی خستہ حال کار کا بونٹ اڑ کر مسافر ویگن پر جا گرا جس سے وہ الٹ گئی اورآگ بھڑک اٹھی متذکرہ مسافر ویگن میں بھی گیس کے دو سلنڈر نصب تھے۔ ایڈیشنل آئی جی موٹر وے کے بقول صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتا ہم نہیں چاہتے کہ موٹر وے پر ویگنیں چلیں جبکہ ان میں سے اکثر فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلتی ہیں مگر محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ قانوناً کسی بھی گاڑی میں ایک سے زیادہ گیس سلنڈر نصب کرنا جرم ہے اور اس کیلئے بھی سلنڈر کا ٹیسٹنگ لیبارٹری سے تجزیہ کے بعد پاس ہونا ضروری ہے اب جوں جوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں پبلک گاڑیوں میں گیس سلنڈروں کا رحجا ن پھر غالب آرہا ہے جس کا ملک کے طول و عرض میں فو ری تدارک ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998