آذربائیجان، آرمینیا جھڑپیں

September 30, 2020

اک ایسے وقت میں جب کہ پوری دنیا پر بےیقینی اور تصادم کے بادل منڈلا رہے ہیں، آرمینیا اور آذربائیجان اپنے دیرینہ تنازع یعنی تیل کی دولت سے مالا مال علاقے ناگورنو قرہباخ پر قبضہ کرنے کے لئے جنگ میں کود گئے ہیں، دونوں جانب سے درجنوں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ آرمینیا میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے اور آذربائیجان کے صدر الہام علیئف خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لئے بڑے پُراعتماد ہیں۔ آرمینیا نے آذربائیجان پر فضائی اور توپ خانے کے حملوں کا الزام لگایا اور کہا کہ اس نے جواب میں کارروائی شروع کی۔ مسلم ملک آرذربائیجان کا متنازع علاقے پر حق تسلیم کیا جاتا ہے لیکن اس علاقے کا انتظام عیسائی النسل آرمینیائی لوگوں کے پاس ہے۔ سوویت یونین سے آزادی کے بعد دونوں ملکوں میں بھرپور جنگ ہوئی جس میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے اور کم و بیش دس لاکھ افراد نقل مکانی کر گئے۔ روس کی کاوشوں سے ہونے والی جنگ بندی سے قبل ناگورنو قرہباخ آرمینیا کے کنٹرول میں آ چکا تھا معاہدے کے نتیجے میں طے ہوا کہ متذکرہ علاقہ آذربائیجان کا ہی حصہ رہے گا لیکن اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے لوگوں کے پاس ہی رہے گا، یہی اصل تنازع ہے اور ایسے حالات میں ٹکرائو اچنبے کی بات نہیں، 1992میں اسی معاملے کی ثالثی کے لئے ایک گروپ بنایا گیا جس میں فرانس، روس اور امریکہ کا مرکزی کردار ہے تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہو پایا۔ اتوار کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے آذربائیجان کی حمایت کا وعدہ جبکہ روس نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اردوان نے کہا کہ آرمینیا علاقائی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اس بیان سے معاملے کی نزاکت عیاں ہوتی ہے اور یہ بھی کہ پُرخطر حالات میں یہ معاملہ دنیا بھر کیلئے چنگاری نہ بن جائے۔ عالمی اداروں کو فوری یہ معاملہ مستقل طور پر حل کرانے کیلئے آذربائیجان کا حق تسلیم کرانا ہوگا۔