کشمیری بھارتی عزائم نیست و نابود کرنے کیلئے تیار

October 01, 2020

ریاست جموں کشمیر میں سنگین صورتحال گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی کوششوں پر آزاد کشمیر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو چھیڑنے پر آزاد کشمیر میں آئے روز مظاہرے اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ ریاستی سیاسی جماعتوں کی جانب سے جلد بڑے پیمانے اہم اعلان متوقع ہے۔ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے کنٹرول لائن کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جا سکتا ہے دونوں اطراف کی کشمیری قیادت یہ کہتی ہے کہ جو کام مودی نے شروع کیا اس کی تکمیل عمران کرنے جارہا ہے اسکے نتائج کیا ہونگےبہت سے لوگوں کو اندازہ نہیں۔ پاکستان کے اندر 73سالوں میں بہت ساری غلطیاں ایسی ہوئی جس کے نتائج قوم آج تک بھگت رہی ہے۔

حکومت پاکستان ایک اور بڑی غلطی کرنے جارہی ہے۔ گلگت بلتستان ریاست کی ایک اکائی ہے حکومتی اداروں کے کچھ لوگوں کے غلط اقدامات کا اور پالیسیوں کاخمیازہ مملکت کو بھگتنا پڑے گا۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے بجائے پوری ریاست کو پاکستان کا حصہ بنانے کی سوچ ہونی چاہئے یہ 7 لاکھ شہداء کے خون سے غداری ہے اس غلطی پر قوم ایسے ہی کوسے گی جس طرح مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر کوستی ہے۔ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں عوام کی غالب اکثریت الحاق پاکستان کی حامی ہے اب ان لوگوں کی سوچ سے تصادم کرنے سے ایک نظریے کے خلاف جنگ ہے پاکستان کی مشرقی سرحد پر سوا کروڑ کشمیری دفاع پاکستان کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں ان کو مزید مضبوط کرنے کے بجائے کمزور کیوں کیا جا رہا ہے؟

کشمیریوں کا آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ ہماری مدد کریں ہمیں کنٹرول لائن کراس کرنے سے نہ روکا جائے۔ وزیر اعظم آزادجموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بھی ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے پانچ لاکھ لوگوں کو غیر قانونی طور پر شہریت دینے اور 15لاکھ مزید لوگوں کو شہریت دینے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا جس سے مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گی۔

آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی اور ان کی شناخت کو ختم ہونے سے بچانے کے لئے باضابطہ طور پر اپنی فوجیں مقبوضہ کشمیر میں داخل کریں اور آزاد کشمیر کی عوام انکے ساتھ ہو گی ہم پاک آرمی کے ساتھ ملکر مظلوم کشمیریوں کو ہندوستان کے مظالم سے نجات دلائیں جنگی ماہرین یہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی آرمی کشمیریوں کو کنٹرول لائن توڑنے سے نہ روکے تو دونوں اطراف کے کشمیری آسانی سے ہندوستانی فوج کو کشمیر کے پہاڑوں میں جلا کر راکھ کر سکتے ہیں کشمیر کے اندر کے حالات کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے آرمی چیف کو ہندوستانی اقدامات کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کی بقاء کشمیر سے منسلک ہے، آخری وقت میں قائد اعظم کی زبان پر کشمیر تھا۔

باہر بیٹھ کر ہندوستانی ایجنٹی کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے وزیر اعظم آزاد کشمیر نے پوری کنٹرول لائن پر متاثرہ علاقوں میں جاکر وہاں کے لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے دورے کیے نیلم جہلم ویلی پونچھ میرپور کے کنٹرول لائن کے علاقوں ہلمت، کیرن، چلیانہ میں مقبوضہ کشمیر کے سامنے کھڑے ہو کر پار کے لوگوں کو پیغام دیا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا بچہ بچہ آپ کے ساتھ ہے آخری پوائنٹ پر میڈیا کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے پاکستان کی خاطر بے پناہ مشکلات اور قربانیاں جھیلیں اور دنیا کی تیسری بڑی فوجی قوت کا نہتے ہاتھوں مقابلہ کر رہے ہیں۔

سید علی گیلانی، آسیہ اندرابی، یاسین ملک، شبیر شاہ، اشرف صحرائی نے عمر کا بیشتر حصہ ہندوستانی عقوبت خانوں میں گزارا مگر ان کے پائیہ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلح جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتی اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے لوگوں کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو گیا ہے شہید کا مرتبہ اتنا بلند ہے کہ نبی رحمتﷺ نے بھی شہادت کی آرزو کی ۔کشمیریوں کے اندر جذبہ شہادت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ جرأت کا نشان، نشان حیدر پانے والے عظیم شہدا ان کے ساتھ یقینی طور پر گمنام شہداء بھی ہمارے ہیروز ہیں جنہوں نے دفاع وطن کے لئے قربانیوں کی ناقابل فراموش مثال قائم کی، جو تاقیامت قائم رہے گی۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور اداروں نے اس کا احساس نہ کیا تو پھر کچھ بھی نہیں بچے گا، ہندوستان پاکستان کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے وہ دنیا بھر میں اپنی سفارت کاری کے ذریعے کشمیر کی تحریک کو بدنام کرنا چاہتا ہے ہمارا مقابلہ لومڑی کی طرح مکار اور عیار دشمن سے ہے، ہمیں اس کی چالوں کو سمجھنا ہو گا، پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے اسی لیے کشمیر پر اس نے وار کیا ہے۔ نوجوانوں کو نظریات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔