خیبرپختونخوا کے غریب افراد کی آمدن میں اضافے کیلئے اثاثہ جات کی تقسیم

October 20, 2020

پشاور (خصوصی نامہ نگار) غربت کے خاتمہ کے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) نے خیبرپختونخوا کےضلع شانگلہ اور لکی مروت میں لائیولی ہڈ سپورٹ اینڈ پروموشن آف اسمال کمیونٹی انفراسٹرکچر پروگرام (ایل اے سی آئی پی) کے دوسرے مرحلے کے تحت اثاثوں کی منتقلی کی تقریب کا انعقاد کیا بونیر، شانگلہ اور لکی مروت کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے جرمن ترقیاتی بینک (کے ایف ڈبلیو) کے مالی تعاون سے پی پی اے ایف پروگرام پر عمل درآمد کر رہا ہے، انفراسٹرکچر کی ترقی، اثاثوں کی منتقلی اور مقامی حکام کے ساتھ مستحکم رابطوں کے ذریعے تقریبا ایک لاکھ 60 ہزار افراد مستفید ہوں گے۔ شانگلہ کی یونین کونسل شنگ میں اثاثہ جات منتقلی تقریب کی سربراہی اسسٹنٹ کمشنر بشام خرم رحمان جدون نے کی۔ انہوں نے یونین کونسل ملک خیل سے تعلق رکھنے والے مردوں میں 20 اثاثہ جات تقسیم کئے۔ اسسٹنٹ کمشنر بشام خرم رحمان جدون نے غربت کے خاتمے کے لئے پی پی اے ایف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے منصوبوں سے غریبوں کے لئے معاشی مواقع کے حصول میں بہتری آسکتی ہے جس کی بدولت وہ اپنا بہتر مستقبل تعمیر کرسکیں گے۔یونین کونسل شنگ میں دوسری تقریب میں مہمان خصوصی الپوری کے اسسٹنٹ کمشنر واجد علی خان نے مردوں میں 25 اثاثہ جات تقسیم کئے۔ ان اثاثہ جات میں کپڑے کی دکانیں، جنرل اسٹور، کولڈ ڈرنک کی دکانیں، پولٹری، سبزیوں اور حجام کی دکان سمیت مختلف کاروباری نوعیت کا سامان شامل تھا۔ الپوری کے اسسٹنٹ کمشنر واجد علی خان نے مستقبل کی نسلوں کو بااختیار بنانے کے لئے معاشی پروگرام کے نفاذ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہم پاکستان سے غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مستقبل کی نسلوں کو بااختیار بنانے کے خواہاں ہیں تو ہمیں ملک کے پسماندہ علاقوں میں آمدن کے پروگرامز کے موثر نفاذ کے لئے لازمی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ لکی مروت کےسابق تحصیل ناظم قدرت اللہ نے احمد خیل اور عبدالخیل کی دو یونین کونسلوں کی خواتین میں لائیو اسٹاک کے 27 اثاثہ جات تقسیم کئےمخصوص یونین کونسلوں میں مجموعی طور پر 1250 اثاثہ جات تقسیم کئے جائیں گے۔ اسی طرح 1250 تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتوں کا انعقاد کیا جائے گا جن میں 50 فیصد خواتین شامل ہوں گی۔ ان تقریبات کا انعقاد پی پی اے ایف کے شراکتی اداروں سرحد رورل سپورٹ پروگرام اور سبا ؤن نے کیا۔ پروگرام کے دوسرے مرحلے کو سرکاری حکام کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور تعاون کے ذریعے بڑھایا جائے گا۔