گیس کی قلت

October 21, 2020

گزشتہ چند برس سے ملک میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے۔ کئی حکومتیں اِس دوران برسر اقتدار آئیں اور اپنی مدت پوری کر کے چلتی بنیںلیکن یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔ ہر سال موسمِ سرما کے شروع ہوتے ہی ملک بھر میں گیس غائب ہو جاتی ہے۔ عوام کو کھانا بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِس سال بھی حسبِ سابق عوام کو اِسی صورتحال کا سامنا رہے گا کیونکہ وفاقی وزیر پیٹرولیم عمر ایوب خان نے پیر کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ اِس موسم سرماکے دوران ملک میں گیس کی طلب اور رسد میں متوقع گیپ کی وجہ سے گیس کی قلت کا سامنا ہوگا۔اُن کا کہنا تھاکہ گیس کے ملکی ذ خائر مسلسل کم ہو رہے ہیں،گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی کل 90 دریافتیں کی گئی ہیں، جن سے موسم سر ما کی طلب کو پورا نہیں کیا جا سکتا ۔ایس این جی پی ایل کو موسم سر ما میں 370اور ایس ایس جی سی کو 250 ایم ایم سی ایف ڈی قلت کا سا منا ہو گا۔ایل این جی پا لیسی 2011 کے تحت ایل این جی کی درآ مد کیلئے اوگرا سے لائسنس حاصل کرنا ضرروی نہیں۔آبادی بڑھنے کی وجہ سے ملک میں گیس کی طلب پیداوار سے دوگنا ہو چکی ہے اور گیس کے موجودہ ذخائر 7.5 فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال موسم سرما میں جب گیس کا استعمال نسبتاًزیادہ ہوتا ہے تو اِس کی قلت کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، جس کے باعث عوام کو کھانا بنانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اب جبکہ حکومت ملک میں گیس کی قلت سے باخبر ہے اورموسم سرما بھی آن پہنچا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت گیس کی درآمد کو یقینی بنائے تاکہ شدید سردی کے موسم میں اِس حوالے سے عوام کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998