مہنگائی کے خلاف ایک اور وارننگ!

October 22, 2020

یہ انتہائی ستم ظریفی ہے کہ باوجود اِس کے کہ مہنگائی مافیا سے لیکر ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ کے کل پرزوں تک سب کو ہرفورم سے اخلاقی اور قانونی لحاظ سے مہنگائی ختم نہ سہی قابلِ قبول حد تک اِس میں کمی کرنے کا پورا پورا موقع دیا گیا اور ہر حجت تمام کی گئی۔ ذخیرہ شدہ اشیا بشمول گندم اور چینی مارکیٹ میں لانے کا انتباہ کیا گیا لیکن وزیراعظم کے تمام تر احکامات کو جس طرح ہوا میں اُڑایا گیا، اب وقت آگیا ہے حکومت بلاتاخیر اپنی رِٹ پوری کرتے ہوئے شرپسند اور سماج دشمن عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرے۔ منگل کے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اور لاہور میں وفاقی وصوبائی حکام کے ساتھ الگ الگ اجلاسوں میں اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد اور قیمتوں کا جائزہ لیتے وقت وزیراعظم نے برہم ہوتے ہوئے دونوں ٹیموں کو ایک مشن اور چیلنج کے طور پر مہنگائی کے خلاف کمربستہ ہونے کی جو وارننگ دی یہ ایک منطقی اور اصولی بات ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان ملک کے غریب عوام کی حالت دیکھ اور اسے محسوس کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے کھا رہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اسٹاک ہونے کے باوجود گندم اور چینی کی قیمتیں کم کیوں نہ ہوئیں لہٰذا ایک ہفتے بعد عملی اقدامات کی رپورٹ دی جائے۔ دوسری طرف اِس وقت ملک کے طول و عرض میں تمام تر اشیائے ضروریہ بافراط دستیاب ہیں، زمینی حالات بھی معمول کے مطابق ہیں اور اُس سے بھی زیادہ حوصلہ افزا بات انہی دنوں ڈالر کا ریٹ گزشتہ پانچ ماہ کی کم ترین سطح پر ہے جس سے مہنگائی کا کوئی جواز نہیں بنتا پھر بھی اگر مطلوبہ نتائج سامنے نہ آئے تو اس سے ذخیرہ اندوز اور اسمگلنگ مافیاکی مزید حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں جہاں سے واپسی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو سکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799