ﷲ خیر کرے!

October 22, 2020

عجیب سرکسی حالات، ایک مسئلہ حل ہو نہیں پاتا دوسرا سر پر کھڑا، ایک آفت سے نکل نہیں پاتے دوسری آفت دستکیں دے رہی، اے پی سی اجلاس سے ایون فیلڈی امام کی بڑھکیں ختم نہیں ہوئی تھیں کہ رات کے پچھلے پہر کوئی تہجد گزار لاہور تھانے میں بغاوت کی ایف آئی آر درج کرا گیا، آزاد کشمیر کے وزیراعظم، 3 سابق جرنیلوں سمیت 43 سیاستدان ملزم، قوم نے چند دن غدار غدار کھیلا، آخرکار امام صاحب کے علاوہ سب کے نام ایف آئی آر سے نکل گئے۔

غدار غدار کھیلنے سے یاد آیا، ابھی پچھلے دنوں وفاقی کابینہ اجلاس میں ایم کیو ایم کے وزیر امین الحق بولے، ہم پر تو الطاف حسین کی تقریر کے دوران تالی بجانے پر غداری کے مقدمات درج، ایم کیو ایم حکومتی حلیف جماعت، ہم کابینہ میں بھی، ہم غدار بھی، ہم پر 2015 میں غداری کے 28 مقدمات درج ہوئے، وزیراعظم نے سب سن کر معاملہ شہزاد اکبر کے حوالے کر دیا۔

خیر لاہور ایف آئی آر معاملہ دبا تو کیپٹن صفدر کی مزار ِقائد پر بدتمیزی، بدتہذیبی کا معاملہ آگیا، پی ٹی آئی سیاستدانو ں کا ایف آئی آر درج کرانے تھانے جانا، قائداعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر کا ایف آئی آر کیلئے پولیس سے رابطہ کرنا، مگر ایف آئی آر درج نہ ہونا، پھر یہ کہانی سامنے آنا کہ رات گئے آئی جی سندھ کے گھر کا گھیراؤ ہوا، 4 گھنٹے آئی جی کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، زبردستی ایف آئی آر درج ہوئی۔

صبح اسی ہوٹل کے کمرے سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری جس میں مریم نواز بھی، سندھ پولیس کا گرفتاری کے بعد ٹوئٹ کرنا کہ گرفتاری قانون کے مطابق، ٹوئٹ ڈیلیٹ ہوجانا، دوبارہ ٹوئٹ ہونا، عدالت میں سندھ پولیس کا کیپٹن صفدر ضمانت کی مخالفت کرنا، مولانا، مریم پریس کانفرنس، بلاول، مریم ٹیلی فون رابطہ، کیپٹن صفدر کی ضمانت ہونا۔

اپنی تضحیک پر آئی جی سمیت سندھ پولیس افسروں کی چھٹیوں کی درخواست، مراد علی شاہ اور سندھ کے وزیروں کے کنفیوژ، ٹال مٹول بھرے بیانات، بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے تحقیقات کا مطالبہ، آرمی چیف کا بلاول، آئی جی کو فون، کہنا، جو بھی ملوث ہوا اسے سزا ملے گی، پولیس افسروں کا چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ موخر،اب کورکمانڈر کراچی انکوائری کریں گے۔

گوجرانوالہ جلسے میں نااہل، سزایافتہ، اشتہاری امام صاحب کی دھمکیاں، خواجہ آصف کا وزیراعظم کو بے غیرت، بلاول بھٹو کا وزیراعظم کی اہلیہ کو جادوگرنی کہنا، یہ چھوڑیں، وزیراعظم کے جوابی وار، نواز شریف کو گیدڑ، مریم نواز کو نانی، خواجہ آصف کو رنگ باز، مولانا صاحب کو ڈیزل، بلاول، مریم کو حرام مال پر پلے ہوئے بچے کہنا، یہ بھی چھوڑیں، یہ سب افسوسناک، جو بات کرنی، وہ یہ پچھلے 26 مہینوں سے جیسے فوج کو رسوا کیا جارہا، جیسے گوجرانوالہ جلسے میں فوج کے سربراہ کی تضحیک کی گئی، کیا اس سے فوج کا مورال بلند ہوا، یہ کیسی منطق، پولیس سربراہ کی تضحیک ہو تو پولیس کا مورال گرجائے۔

فوج کے سربراہ کو جو بھی کہہ لو، کچھ فرق نہیں پڑے گا، اگر گوجرانوالہ جلسے کے بعد فوجی افسر چھٹیوں پر جانے کی درخواستیں دے دیتے تو اپنے جمہورے کیا کرتے، چھوڑیے، کوئی اور بات کرتے ہیں، ابھی آخری کابینہ اجلاس میں ندیم افضل چن نے شہزاد اکبر کو کھری کھری سنادیں، کہا، آپ کے شوگر، آٹا، گندم انکوائری کمیشن فراڈ، ان انکوائریوں کا مقصدا پنے ناپسندیدہ لوگوں کو فکس کرنا، ہم غیر ملکی کسانوں سے مہنگی گندم خرید رہے جبکہ ہمارے کسان رُل رہے، ہم نے کپاس کی سپورٹ پرائس نہ بڑھائی، فصل کم ہوئی، ملک کو نقصان ہوا، ہمارے بھی کیا کہنے، ہم نے ہی گندم، چینی انکوائریاں کرائیں، ہم ہی گندم، چینی چور بن گئے، اس موقع پر وزیراعظم نے چن صاحب سے کہا، یہ جلسوں والی تقریر کابینہ اجلاس میں نہیں ہوتی، یہ سن کر ندیم چن بولے، ’’سر یہ میرے دل کی آواز یہ جلسے کی تقریر نہیں ‘‘،اس موقع پر شہزاد اکبر نے بولنے کی کوشش کی تو وزیراعظم نے انہیں روک دیا۔

یہاں یہ یاد رہے کپاس سپورٹ پرائس خسرو بختیار، رزاق داؤد نے مقرر نہ ہونے دی، اسی کابینہ میٹنگ میں ایک بار پھر شیخ رشید نے گندم سپورٹ پرائس بڑھانے کی مخالفت کی، مطلب اپنا کسان مرتا ہے تو مر جائے، یہ بھی سنتے جائیے، پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے قرضے جی ڈی پی سے زیادہ ہوگئے، مطلب پورا ملک جتنا مل کر کماتا ہے، قرضے اس سے زیادہ، لیگی حکومت گئی تو قرضے جی ڈی پی کے 72فیصد تھے، اب قرضے جی ڈی پی کے 107فیصد، یہ بھی سنتے جایئے۔

ہمیں تو یہ معلوم کہ مارکیٹ میں روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم رکھنے کیلئے اسحق ڈار نے اربوں ڈالر مارکیٹ میں جھونکے، ہمیں کسی نے یہ نہ بتایا کہ جب 2018 میں اسد عمر وزیر خزانہ ہوا کرتے تھے تب انہوں نے تقریباً سال بھر میں ساڑھے چار ارب ڈالر مارکیٹ میں پھینکے، روپے کے استحکام کیلئے اور مزے کی بات روپیہ پھر بھی ڈی ویلیو ہی ہوا۔

یہ بھی سنتے جایئے، تبدیلی سرکار کے ایک وفاقی وزیر کی بیوی کی آٹے کی مل نکل آئی، انہوں نے یہ الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر نہیں کی ہوئی، الیکشن کمیشن نے جب انہیں نوٹس دیا کہ آپ نے اپنی اہلیہ کی مل کیوں نہیں ڈکلیئر کی تو وزیرصاحب نے جواب دیا، میری بیگم اپنی مل ایف بی آر میں ڈکلیئر کر چکی، حالانکہ قانونی طور پر اسمبلی ممبران کا الیکشن کمیشن میں سب کچھ ڈکلیئر کرنا ضروری، اب آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے۔

جاتے جاتے یہ بھی سن لیں، ہمیں تو یہ معلوم تھا کہ کیپٹن صفدر 15سوریال کے سسرالی وظیفے پرجی رہے، اس کے علاوہ انکی فوجی پنشن اور ممبر قومی اسمبلی کی تنخواہ،ان دنوں نیب انکوائری ہورہی جس سے جہاں یہ پتا چلا کہ کیپٹن صاحب نے 2010 میں 27ہزار، 2011میں 46ہزار اور 2012میں 57ہزار ٹیکس دیا، وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ خیر سے کیپٹن صاحب مالدار اسامی۔

نیب ذرائع کے مطابق کیپٹن صفدر کی آٹے کی مل، یہ بیٹے کو گفٹ ہوچکی، 73 کنال زمین موضع پورج میں، 6 کنال زمین مانسہرہ میں، غازی کوٹ میں عمارتیں، جائیدادیں، حرمین پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی، گڈلک فلورمل اور زمزم فلورمل سرگودھا میں شیئرز، راجن پور میں 8 مربعے 15 ایکڑ زمین، دارالعلوم مدرسہ کے نام پر پیسے لیکر اثاثے بنانے کا الزام، جلا وطنی کے دنوں میں باہر سے رقمیں آنا اور بہت کچھ، آخر پروہی بات، عجیب سرکسی حالات، مصیبت پہ مصیبت، آفت پہ آفت اور کسی کو کوئی پروا نہیں، ایک طرف لٹ مار گروپ، دوسر ی طرف نالائق بھانڈے، ﷲ خیر کرے۔