آزادکشمیر کے مسائل کا حل

October 22, 2020

تحریر: جاوید احمد راٹھور۔۔۔وٹفورڈ
کسی بھی معاشرے میں انسانوں کو اگر اپنے حقوق و فرائض کا ادراک نہ ہو تو اس معاشرے کے مخصوص افراد ان انسانوں کو اپنے مخصوص مقاصد کے لئے استعمال کرتے رہتے ہیں اور یہ مخصوص افراد یا مخصوص طبقہ لوگوں کو ہمیشہ ضرورت مند رکھنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتا ہے تاکہ وہ کبھی بھی ان کے شکنجے سے باہر نہ نکل سکیں اور ھر وقت ان کے محتاج رھیں۔ بدقسمتی سے کچھ ایسا ہی سلوک ہمارے خطہ آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ ہو رہا ہے جبکہ یہی سلوک مسئلہ کشمیر کے ساتھ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں ریاست جموں و کشمیر کے سبھی حصوں کے لوگ کسی نہ کسی طرح مسائل کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ماضی کے تجربات اور حالات حاضرہ کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ موجودہ آسیب زدہ استحصالی نظام کو بدلنا ضروری ہو گیا ہے جس کے لیے عوام میں آگاہی اور شعور کی بیداری کے لیے عوامی سطح پر ایک متحرک تحریک پیدا کرنا ضروری ہے۔ لہذا اس استحصالی نظام کے خاتمے کے لیے ’’تحریک بیداری‘‘ کا آغاز کیا جانا ضروری ہے تاکہ لوگوں کے اندر حقوق اور فرائض سے متعلق آگاہی پیدا کر نے کے لئے بیداری کی تحریک کو پورے آزاد کشمیر میں ہر سطح پر منظم کیا جائے اور آزاد کشمیر کے سارے عوام کو بیداری کی اس تحریک کا حصہ بنایا جائے چونکہ جب عوام میں حقوق و فرائض کی پوری طرح آگاہی پیدا ہو جائے گی تو وہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنے فرائض بھی بخوبی سرانجام دیں گے اور اپنے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے ایک سماجی جمہوری انقلاب برپا کر سکیں گے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ بیداری کی اس تحریک کو ہر گاؤں، ہر شہر، ہر یونین کونسل، ہر تحصیل اور ہر ضلع کی سطح پر منظم اور متحرک کیا جائے میری آزاد کشمیر کے تمام باشعور شہریوں اور مقامی کمیونٹی لیڈروں سے اپیل ہے کہ وہ بیداری کی اس تحریک کا حصہ بنیں اور عوامی مسائل کے حل اور ان کے لیے آواز بلند کرنے اور عوام کو منظم کرنے کے لئے مقامی سطح پر تحریک بیداری کو منظم کریں اور رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات اور وقت دینے والے افراد پر مشتمل ’’بیدار فورس‘‘ قائم کریں جس میں نوجوانوں کو اہمیت دی جائے آپ کو کسی کی طرف سے نامزدگی کی ضرورت نہیں ہے چونکہ جب آپ تبدیلی کا پرچم خود اپنے ہاتھوں میں لے کر نکلیں گے تو دیکھتے ہی دیکھتے لوگ آپ کے ساتھ ملتے جائیں گے اور کارواں بنتا جائے گا جو اس فرسودہ اور استحصالی نظام کو بدل کر رکھ دے گا۔ریاست جموں و کشمیر کی تحریک آزادی کے حوالے سے مختلف نظریات رکھنے والے ریاست کے تمام حصوں کے نمائندوں کے درمیان مکالمے کا آغاز کرنا اور سب کو ریفرنڈم کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنےکے لیے ایک مربوط ہمہ جہتی پالیسی ترتیب دینا اور اس پر عمل کرناہوگا۔ آزاد کشمیر میں ایک بااختیار اور کرپشن سے پاک مستعد حکومت کے زریعے گڈ گورننس کو یقینی بنانا جو آزادکشمیر کے وسائل کو آزادکشمیر کے عوام پر خرچ کر کے آزاد کشمیر کو ایک فلاحی جمہوری ماڈل ریاست بنا سکے۔ پاکستان سے متعلقہ معاملات کے بارے میں محض عوامی پزیرائی حاصل کرنے کے لیے جذباتی بیانات دینے یا انتخابی عمل میں فوائد اُٹھانے کی خاطر غیر ذمہ دارانہ اور غیر ضروری بیانات دے کر دشمنوں کو پراپیگنڈے کے مواقع فراہم کرنے کے بجائے تمام معاملات کو مزاکرات کے زریعے افہام وتفہیم سےحل کرکے آئینی تحفظ فراہم کرنا۔ آزاد کشمیرمیں بڑھتی ہوئی غربت اور بےروزگاری کو کنٹرول کرنے اور آزاد کشمیر کو معاشی طور پر خودکفیل بنانے کے لیے مربوط انفراسٹرکچر تعمیر کرکے ٹورازم، انڈسٹری اور زراعت کے علاوہ دیگر قدرتی وسائل کے فروغ دینا اور ان کے استعمال سے حاصل ہونے والی آمدن سے آزاد کشمیر حکومت کو معاشی طور پر خودانحصار بنانا۔علاقائی اور قبیلائی تعصب کے علاوہ وراثت اور شخصیت پرستی کی بنیاد پر مبنی استحصالی سیاست کا خاتمہ کرکے سیاست سمیت ہر شعبے میں صلاحیت کی بنیاد پر میرٹ کے مطابق باصلاحیت افراد کو عوام اور ملک کی خدمت کے مواقع فراہم کرنا۔معاشرے میں بڑھتی ہوئی اخلاقی برائیوں کے خاتمہ اور نئی نسل کی کردار سازی کی لیے عوامی سطح پر تحریک منظم کرکے ذہنی انقلاب برپا کرنا اور ھر شعبے میں ضابطہ اخلاق کا رائج کرنا۔ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنےکے لیے جدید ٹیکنالوجیکل تعلیم اور تکنیکی تربیت دینے کے علاوہ سمال انڈسٹریز اور ٹورازم کی ڈویلپمنٹ کے لیے ٹھوس اقدامات کرکے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ صحت مندانہ غیر نصابی سرگرمیوں کو یقینی بنانا۔ جدید سائنسی خطوط پر نیا یونیورسل تعلیمی نظام متعارف کر کے تعلیمی سلیبس اور سالانہ امتحانات کے نظام کو تبدیل کرنا۔ ہائی سکول ( میٹرک) تک تعلیم کو دس کے بجائے بارہ سال کرنا اور ھائی سکول تک تعلیم کو لازمی قرار دینا، اساتذہ کی جدید بنیادوں پر تربیت کے لیے ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کرنا اور ان کی ترقی اور الائونسز کو طلباء کی پرفارمینس سے منسلک کرنے سمیت دیگر انقلابی اقدامات کرنا۔ صحت کے نظام کو بہتر کرنا اور ھر ضلعی صدر مقام پر تمام ضروری سہولیات سے مزین اسپتالوں کا قیام اور تینوں ڈویژنل مقامات پر عالمی سطح کے میڈیکل کالجز قائم کرکے مقامی اور غیر ملکی طلباء کو میڈیکل کی میعاری تعلیم دینا۔ بیماریوں کی روک تھام کے لیے مربوط منصوبہ بندی کر کے اس پر عملدرآمد کرنا۔ انتخابی اصلاحات کے ذریعے انتخابی عمل میں پیسے کی ریل پیل اور اسلام آباد میں برسراقتدار پارٹی کی آزادکشمیر کے انتخابات میں مداخلت کو روکنے کے لیے آزادکشمیر میں انتخابات کا انعقاد بھی پاکستان کے انتخابات کے ساتھ کرانے جیسے اقدامات کر کے آزاد کشمیر میں انتخابی عمل کو مکمل طور پر صاف اور شفاف بنا کر جمہوری نظام کو مضبوط کرنا اور عوامی نمائندوں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کے لیے اقدامات کرنا۔ نئے بلدیاتی نظام کے زریعے اختیارات و فرائض کو مقامی سطح منتقل کر کے مقامی حکومتوں کے قیام کی راہ ھموار کرنے کے علاوہ چائنیز طرز پر پرفارمینس بیس لیڈرشپ پیدا کرنا اور شہریوں میں حقوق کے حصول اور فرائض کی ادائیگی کا احساس پیدا کرکے احساس زمہ داری سے آشنا مثالی معاشرے کا قیام عمل میں لانا۔ عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرکے سماجی انصاف پر مبنی مثالی معاشرے کے قیام کے لیے عدالتی اور پولیس کے نظام کے علاوہ ریونیو اور دیگر شعبوں میں انقلابی اصلاحات متعارف کر ان شعبوں کی پیشہ ورانہ مہارت اور پرفارمنس کو بڑھا کر عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنا۔ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیےجنگلات کے بچاؤ اور درخت لگاؤ مہم کے علاوہ ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں omission test متعارف کروانا اور گرہن انرجی کے زرائع کو فروغ دینا۔ جامع پلاننگ کے زریعے بڑے شہروں میں پانی سیوریج، ڈرینیج، صفائی اور بجلی سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط منصوبہ بندی کر نا اور میونسپل کارپوریشنز کا مربوط نظام رائج کرنا۔ آزاد کشمیر کے معذور،ہے بے روزگار اور کم آمدن والے افراد کو گزارہ الاؤنس دینے کے علاوہ علاج معالجے کی مفت سہولت فراہم کرنا اور عوام کو ( سروس چارجز کے علاوہ) بجلی مفت فراہم کرنا۔ پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر سمیت تمام محکمہ جات میں حکومتی مشینری کی پیشہ وارانہ مہارت اور استعداد (Capicty) کو بین الاقوامی معیار کے ھم پلہ کرنے کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کا جدید اور مربوط نظام رائج کرنا۔ عوام میں خود کفالت اور خود انحصاری کا رحجان پیدا کرنے کے لئے انہیں چھوٹے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب و تربیت دینا اور اس مقصد کے لیے قرضہ حسنہ فراہم کرنا۔ خواتین کو معاشرے میں باعزت مقام دلانے اور ان کے معاشرتی کردار کو وسعت دینے کے لیے بچیوں کی تعلیم کو میٹرک تک لازمی کرنے کے علاوہ متعدد ٹھوس اقدامات کرنا۔ آزاد کشمیر میں کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے انقلابی اقدامات کرنے اور ریاست میں بزنس کمیونٹی کے تعاون اور مشورے سے آسان اور سہل ٹیکس سسٹم کا نفاذ۔ ستر سال سے زائد اور معذور افراد کے علاوہ بیوہ خواتین کی لیے پنشن کا نظام وضع کرنا اور کم آمدن یا زریعہ امدن نہ ھونے والے خاندانوں کے کم عمر یتیم بچوں کی اٹھارہ سال عمر ھونے تک کفالت کرنے سمیت ان کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کرنا۔ اصلاح معاشرہ اور سماجی بہبود کی تنظیموں کے کردار کو معاشرے کی بیداری اور تعمیر میں مؤثر بنانے کے لیے مربوط تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ضروری سہولیات اور وسائل فراہم کرنا۔ مسلسل کنٹرول لائن پر فائرنگ سے جانی اور مالی نقصان کے بچاؤ کے لیے Quick help force کی قیام، تربیت اور فنڈنگ کے اجراء کے علاوہ مسئلہ کشمیر کے حل تک چین اور بھارت کی طرز پر کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کا معاہدہ کرنے کی کوششیں کرنا تحریک بیداری کےاہم نکات ہوسکتے ہیں۔