خاکِ پائے محمدﷺ

October 27, 2020

24اکتوبر کی شام لاہور میں افضل چوہدری کی کتاب ’’میں اور تم‘‘ کی تقریبِ رونمائی تھی۔ انسان، ثقافت اور مذہب کے حوالے سے لکھی گئی اِس کتاب کے انتساب کو انسانیت کے نام کرتے ہوئے افضل چوہدری لکھتے ہیں ’’دانشوروں کا ماننا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے انسان اور انسانیت آئی پھر تہذیب و ثقافت کے قوانین نے اپنا لوہا منوایا اور جب تہذیب و ثقافت کے قوانین فطرت کے قانون سے ٹکرانے لگے تو پھر خدا کے نبی اور مذاہب آئے۔ سائنس دان جس فطرت کا رات دن رونا روتے ہیں، میری نظر میں فطرت خدا ہی کا نام ہے‘‘۔

کتاب کی اِس تقریب میں کئی مقررین نے بہت اعلیٰ گفتگو کی۔ افضل چوہدری ایک عرصے سے برطانیہ میں بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے سرگرم ہیں۔ خیر کتاب کی اِس تقریب سے فارغ ہوکر میں ایک پرانے دوست ارشاد عارف کے صاحبزادے شاہ حسن کی شادی میں چلا گیا۔ اِس تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات ہوئی۔

یہاں نامور اینکر شاذیہ ذیشان مجھ سے کہنے لگیں کہ ’’آپ تو پکے اسلام آبادی ہو گئے ہیں‘‘، میں نے عرض کیا کہ اسلام آباد شہر کا عجیب نشہ ہے، جب آپ اِس شہر میں سال ڈیڑھ سال رہ لیتے ہیں تو پھر دنیا کا کوئی شہر پسند نہیں آتا۔ چوہدری غلام حسین اور نوید چوہدری نے بہت روکنا چاہا مگر تقریب سے نکلتے وقت میں اور سہیل وڑائچ اپنے یاروں محسن گورایہ، علی احمد ڈھلوں اور چوہدری منور انجم کے ہتھے چڑھ گئے مگر کچھ دیر بعد ہم دونوں نکلنے میں کامیاب بھی ہو گئے۔ واپسی پر بذریعہ فون آنے والے پیغامات پڑھنا شروع کئے تو میرے ایک کلاس فیلو اسلم بھٹی اور ایک سینئر بیورو کریٹ نصیر گیلانی کے پیغامات بڑے خاص تھے۔

اُنہوں نے فرانسیسی صدر میکرون کی گستاخی پر پیغامات بھیجے تھے۔ مجھے اگلی صبح زمرد خان کے قائم کردہ پاکستان سویٹ ہوم میں جانا تھا جہاں یتیم بچوں کی زندگیوں کو سنوارا جاتا ہے، میرے لئے سویٹ ہوم میں جانا اِس لئے بھی اہم تھا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے یتیموں کے سر پر دستِ شفقت رکھنے کا حکم دیا ہے، اِسے بہت افضل کہا ہے۔ ویسے بھی نبی پاکﷺ کی تعلیمات انسانیت کے سارے بدن کو ڈھانپ دیتی ہیں، زندگی کے تمام سنہری اصولوں پر مشتمل دینِ اسلام کو مکمل ضابطۂ حیات کہا گیا۔ خدا نے جس دینِ فطرت کا وعدہ انسانوں سے کیا تھا۔

اُس کی تکمیل محمدﷺ پر کی۔ ﷲ تعالیٰ کے اِس آخری رسول حضرت محمدﷺ کے بعد رہتی دنیا تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ حضرت محمدﷺ سب نبیوں کے سردار ہیں، تاجدارِ دو جہاں ہیں۔ چودہ صدیوں سے اُن کے پیغام کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے مگر یہ پیغام پھیلتا جا رہا ہے، ایسا کیوں ہے؟ اس کیلئے ایک واقعہ پیشِ خدمت ہے۔

مائیکل ہارٹ نے اپنی کتاب ’’سو عظیم شخصیات‘‘ کو لکھنے میں 28سال لگا دیے، کتاب مکمل ہوئی تو اُس کی تقریبِ رونمائی لندن میں منعقد ہوئی۔ لوگ اِس تقریب کا شدت سے انتظار کر رہے تھے کیونکہ اُس نے سب سے عظیم شخصیت کا بھی بتانا تھا۔ تقریب کے وقت ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مائیکل ہارٹ ڈائس پر آیا تو شور بہت زیادہ تھا، کچھ لوگوں نے سیٹیوں اور شور کے ذریعے چاہا کہ مائیکل اپنی بات مکمل نہ کر سکے مگر اُس نے اِسی شور میں کہنا شروع کیا ’’ایک آدمی چھوٹی سی بستی مکہ میں کھڑے ہو کر لوگوں سے کہتا ہے کہ ’میں ﷲ کا رسول ﷺ ہوں، میں اِس لئے آیا ہوں تاکہ تمہارے اخلاق و عادات کو بہتر بنا سکوں‘، ’اُن کی اِس بات پر صرف چار لوگ ایمان لائے۔ جن میں اُن کی بیویؓ، ایک دوستؓ اور دو بچےؓ شامل تھے مگر خواتین و حضرات! اب اِس بات کو چودہ سو سال گزر چکے ہیں۔

زمانے کی رفتار کے ساتھ اُن کے پیروکاروں کی تعداد بڑھ کر ڈیڑھ ارب سے زائد ہو چکی ہے، ہر آنے والے دن میں اِس تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ ممکن نہیں کہ وہ شخص جھوٹا ہو کیونکہ چودہ سو سال بعد جھوٹ کا زندہ رہنا محال ہے اور کسی کے لئے یہ بھی ممکن نہیں کہ وہ ڈیڑھ ارب لوگوں کو دھوکہ دے سکے، ہاں ایک اور بات کہ اتنا طویل عرصہ گزرنے کے بعد آج بھی لاکھوں لوگ ہمہ وقت اُنﷺ کی ناموس کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔

کیا کوئی ایک بھی مسیحی یا یہودی ایسا ہے جو اپنے نبی کی ناموس کی خاطر حتیٰ کہ اپنے رب کی خاطر جان قربان کرے؟ بلاشبہ تاریخ کی سب سے عظیم شخصیت مسلمانوں کے نبی حضرت محمدﷺ ہیں‘‘ مائیکل نے سب سے عظیم شخصیت کا اعلان کیا تو پورے ہال میں خاموشی چھا گئی، ایک ہیبت کا سماں تھا۔

حضرت محمدﷺ کے عاشق تو بہت تگڑے ہیں مگر مسلمان ملکوں کے حکمران بہت کمزور ہیں، اُن کی او آئی سی خاموش ہے، وہ اقوامِ متحدہ کے سامنے بےبس ہیں، اُن میں سے کسی نے فرانس سے مراسم کا خاتمہ نہیں کیا، کیا یہ مراسم اتنے ہی اہم ہیں؟ عمران خان نے اقوامِ متحدہ میں دورانِ خطاب حرمتِ رسولﷺ پر بات کی تھی، فواد چوہدری کہتے ہیں کہ ’’حرمتِ رسولﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے‘‘۔

علامہ طاہر اشرفی نے بھی اِس حوالے سے پریس کانفرنس کی مگر یہ بات قابلِ غور ہے کہ پی ڈی ایم کی پوری قیادت کوئٹہ کے جلسے میں اِس پر بات نہ کر سکی۔ کیا لوگوں کو خبر نہیں کہ دونوں جہانوں کے تاجدار محمدﷺ ہیں، یہ دنیا، اِس کی حکومتیں، دولت کے انبار، یہ سب کچھ خاکِ پائے محمدﷺ کے برابر بھی نہیں کہ بقول اقبالؒ

کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں