کورونا کی خطرناک لہر

October 30, 2020

کورونا کی دوسری لہر عالمی ادارۂ صحت کے اندازوں کے مطابق خطرناک ہے اور کئی ممالک میں اِس کے تیزی سے پھیلائو کی اطلاعات ہیں۔ پاکستان میں بدھ کے روز کورونا وبا 14افراد کی جان لے چکی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا اِس باب میں کہنا ہے کہ اگر ہمارے عوام نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ دو ماہ گزار لئے تو بعد کا وقت بہتر ہونے کا امکان ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کی محتاط حکمتِ عملی، عوام کے ایس او پیز پر عمل کرنے اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے کرم کے باعث وطنِ عزیز کورونا کی پہلی لہر سے اِس طرح نکلنے میں کامیاب ہو گیا کہ وبا سے جانی نقصان اور معاشی اثرات کی سنگینی کم ہو گئی۔ تاہم لاک ڈائون میں نرمی کے بعد سے ماسک، دستانوں، سماجی فاصلے کا اہتمام اور دوسری احتیاطی تدابیر سے کسی قدر غفلت دیکھنے میں آئی جس کے باعث رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ این سی او سی NCOCنے اِس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے 11بڑے شہروں میں مارکیٹیں، شاپنگ مالز، شادی ہالز، ریسٹورنٹس رات 10بجے جبکہ تفریح گاہیں اور پارک شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ NCOCنے ہدایت کی ہے کہ شہری گھروں سے باہر نکلتے وقت لازمی طور پر ماسک پہنیں، ہاٹ اسپاٹ کہلانے والے مقامات پر اسمارٹ لاک ڈائون نافذ ہو گا جبکہ اسپتال، میڈیکل اسٹورز، کلینکس، پٹرول پمپس اور بیکریاں کھلی رہیں گی۔ این سی او سی کی ان ہدایات کا مقصد لوگوں کو وبا کے نئے حملے سے بچانا ہے، یہ انتباہ درست ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو مزید سختی کرنا پڑ سکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشی ضروریات کیلئے روزمرہ کام کاج بلا خلل جاری رکھنے کیلئے ان ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ کورونا وبا اس وقت پوری دنیا کیلئے چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔ اس کے حملوں سے بچائو کیلئے احتیاطی تدابیر پر موثر عملدرآمد کیا جانا چاہئے۔