اعلانات کے باوجود اسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹروبس سروس شروع نہ ہوسکی

October 30, 2020

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے) اعلانات کے باوجود وفاقی حکومت نیو اسلام آباد ائرپورٹ تک میٹرو بس سروس چلانے کے منصوبہ کو فعال نہیں کرسکی جبکہ پنجاب حکومت کےراولپنڈی سے نیو اسلام آباد ائر پورٹ تک دو پبلک ٹرانسپورٹ روٹس میں سے بھی ایک ہی آپریشنل ہوسکا ، اسے بھی سول ایوی ایوی ایشن والے ائر پورٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے باعث مسافر اور ائر پورٹ عملہ ٹیکسیوں اور پرائیویٹ گاڑی والوں کے ہاتھ لٹ رہے ہیں۔عوام کی ائر پورٹ تک رسائی کے ساتھ ساتھ ایئر پورٹ عملہ کو پہنچنےکیلئے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔راولپنڈی انتظامیہ نے روات سے نیو اسلام آباد ائر پورٹ تک روٹ آپریشنل کرکے ایک کمپنی کو ٹھکیہ دیدیا ہےجو دس بسوں کے ساتھ روات سے کچہری ،چونگی نمبر 26 اور نیو ائر پورٹ تک سروس دے گی۔لیکن فی الحال 26 نمبر چونگی سے آگے سول ایوی ایشن والے نہیں جانے دے رہے۔راولپنڈی انتظامیہ نے روات سے نیو اسلام آباد ائر پورٹ تک کا کرایہ180روپے تھری سٹیج میں رکھا ہوا ہے۔روات سے کچہری60،کچہری سے 26نمبر چونگی60روپے اور پھر چونگی سے ائر پورٹ تک 60روپے کرایہ ہوگا۔عوام روات سے120روپےمیں 26 نمبر چونگی پہنچ رہے لیکن سول ایوی ایشن کے باعث ائر پورٹ تک کم از کم ٹیکسی والے کو12سے18سو روپے دے کر جاتے ہیں۔کیونکہ سول ایوی ایشن والے ٹرانسپورٹ کمپنی کو پارکنگ کی جگہ الاٹ نہیں کررہے ہیں۔پارکنگ کیلئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ محمد انوار الحق نے سول ایوی ایشن کو مراسلہ بھی بجھوایا لیکن تاحال کوئی حل نہیں نکلا ۔ عوام اور ٹرانسپورٹ کمپنی دونوں خوار ہورہے ہیں۔روات تا 26نمبر چونگی تک سروس چلانے والی کمپنی کے مالک راجہ خالد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سول ایوی ایشن والے ایک لاکھ روپے ماہانہ مانگ رہے کبھی کہتے ٹینڈر کریں گے۔28جولائی سے سروس شروع کررکھی ہے اور سول ایوی ایشن کے باعث نقصان اٹھا رہے ہیں۔ہم نے پیشکش کی تھی کہ پرائیویٹ کارسے فی پھیرا90روپے لے رہے ہم سے فی چکر سو روپے لے لیں لیکن نہیں مان رہے۔ہمارے خسارے کے ساتھ عوام کا بھی نقصان کیا جارہا ہے۔اسی وجہ سے کرال چوک تا نیو اسلام آباد ائرپورٹ روٹ بھی آپریشنل نہیں ہورہا ۔ایسا ہی حال میٹرو بس سروس کا ہے جو وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود چل نہیں پارہی ۔میٹرو ٹریک تقریبا مکمل ہے۔جولائی میں سروس چلانے کی نوید بھی سنائی گئی لیکن سی ڈی اے اور این ایچ اے مل کر بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔ پشاور موڑ سے اسلام آباد انٹرنیشنل ائرپورٹ تک اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ این ایچ اے نے مکمل کرکے سی ڈی اے کو دینا تھا جس نے آپریشنل کرنا تھا۔ منصوبہ کو چلانے کیلئے پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کی طرز پر کیپٹل ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بھی بننی ہے۔ منصوبے میں آٹھ اسٹیشن شامل ہیں ۔جن میں سے سات کشمیر ہائی وے پراور ایک ائر پورٹ پر ہوگا۔ منصوبہ کو چار پیکجز میں تقسیم کرکے مکمل کیا جارہا ہےجس میں اصل مسئلہ میٹرو بسوں کا ہے۔بسوں کا حصول پیکج ون میں شامل تھا۔ذرائع کے مطابق کوئی پرائیویٹ آپریٹر بھی اتنی بڑی سرمایہ کاری پر تیار نہیں ہورہا ہےجبکہ نئی میٹرو بسوں کے حصول پر مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان چلنے والے میٹرو بس سروس سے بسیں ادھار لینے پر بھی غورکیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بسوں کے مستقل انتظام تک سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی اپنی بسیں روٹ پر چلانے کیلئے کہا گیالیکن تاحال کوئی حل نہیں نکالا جاسکا ۔اسلام آباد میٹرو بھی پشاور میٹرو بس سروس کی طرح تاریخ رقم کررہی ہےحالانکہ منصوبہ کا آغاز گزشتہ حکومت نے کیا تھا۔ موجودہ حکومت دو سال سے زیادہ گزارنے کے باوجود بسیں چلانے میں کامیاب نہیں ہورہی ۔