بائیوفیلک ڈیزائن... تعمیرات کا ایک نیا تصور

November 08, 2020

سنگاپور جانے والا ہر شخص سب سے پہلے وہاں جس چیز کی طرف متوجہ ہوتا ہے، وہ وہاں کی سبزہ زار اور فطری ماحول کی حامل عمارتیں ہیں۔ آپ جیسے جیسے شہری علاقوں کی طرف اپنا سفر جاری رکھتے ہیں، آپ یہ بھی بغور دیکھتے ہیں کہ کتنی ہی کھلی جگہیں چھوڑی گئی ہیں، جنھیں خاص طور پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہاں قدرتی ہوا کا وافرمقدار میں گزر ہو۔ سنگاپور، باغات کے درمیان واقع شہر نہیں ہے بلکہ یہ خود ایک باغ ہے۔

سنگاپور کی عمارتوں اور شہری مقامات کے ڈیزائن میں اس انقلابی تبدیلی کا سہرا، سنگاپور میں واقع ایک آرکیٹیکچرل فرم کو جاتا ہے۔ رچرڈ ہاسیل اور وونگ مون سوم، یہ دو ویژنری آرکیٹیکٹ، اس فرم کے پیچھے کام کررہے ہیں۔ عمارتیں اور شہری مقامات ڈیزائن کرنے کے اس نئے تصور کا نام ’بائیو فیلک ڈیزائن‘ ہے۔ اس تصور پر انھوں نے اپنی کتاب ’گارڈن سٹی میگا سٹی ‘ میں تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ ’’یہ ایک ایسی چیز ہے، جو بنی نوع انسان کا حصہ ہے، ہم فطرت سے محبت کرتے ہیں‘‘، وونگ کہتے ہیں۔

اس تصور کا پہلی بار ذکر امریکی ماہرِ حیاتیات ای او وِلسن نے 1984ء میں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر انسان کی یہ پیدائشی خواہش ہوتی ہے کہ وہ فطرت سے جُڑا رہے، بھلے سے وہ کبھی بھی فطری ماحول میں نہ رہا ہو۔ بائیوفیلک ڈیزائن کے ذریعے انسان کی اس پیدائشی خواہش کو تعمیرشدہ عمارتوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

اب سنگاپور نے بائیوفیلک ڈیزائن کو باقاعدہ طور پر اپنی عمارتوں اور شہروں کی تعمیر میں لاگو کرنے کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ معمار (آرکیٹیکٹ) فطرت کو اپنے ڈیزائن کا ناگزیر حصہ بناتے، فطرت کو شہر کے اندر لاتے اور ستون، دیواروں اور نیئون سائنز کا کام درختوں ، پتوں اور کیڑوں سے لیتے ہیں۔ بائیو فیلک ڈیزائن، شہروں کو ماحولیاتی تندرستی کے انجنوں میں بدل دیتا ہے، جس سے نا صرف فطرت بلکہ وہاں رہنے والے انسانوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ تعمیرات کا یہ نیا انداز اپنانے کے درپردہ وہ سائنسی تحقیق ہے، جو بتاتی ہے کہ انسان فطری دنیا کے قریب رہ کر زیادہ خوش اور زیادہ صحت مند محسو س کرتا ہے۔

بورڈ آف آرکیٹیکٹس سنگاپور کے صدر تان شاؤ یین کہتے ہیں،’’بائیو فیلک ڈیزائن ایک ایسا تصور ہے جو بتاتا ہے کہ ہم اپنی عمارتوں اور شہروں کو اس طرح ڈیزائن کریں کہ اس میں فطرت شامل ہو تا کہ فطری ماحول کو اپنے شہروں میں لے آئیں۔ بائیو فیلک ڈیزائن کے اصولوں کے تحت تعمیر کی گئی عمارت میں دیواروں، کھڑکیوں، ستونوں اور نیئون سائنز کی جگہ پتے، چھال، پرندے اور کیڑے لے لیتے ہیں‘‘۔

سنگاپور میں واقع ’کھوٹیک پائیٹ ہاسپٹل‘ایشیا کی سب سے بڑی بائیو فیلک عمارت ہے۔ اس عمارت پر مقامی پودوں اور درختوںکی 700سے زائد اقسام موجود ہیں۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ مریض یہاں جلد صحت یاب ہوجاتے ہیں کیونکہ ہسپتال چاروں اطراف سے فطرت میں گھرا ہوا ہے ۔ ’’فطرت سے قریب رہنے کے کئی فوائد ہیں، فطری ماحول آپ کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر مشترکہ طور پر اثرانداز ہوتا ہے۔

سورج کی دھوپ اور تازہ ہوا جسم میں وٹامن ڈی پیدا کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اس ہسپتال کے مریضوں نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ وہ یہاں زیادہ پرسکون محسوس کرتے ہیں اور ان کے ذہنی دباؤ میںبھی کمی آجاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ درد کش ادویات کی کم مقدار لے کر بھی زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں‘‘۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ ہماری زندگیوں میں کم سکون اور زیادہ ذہنی دباؤ کی وجہ ہماری زندگیوں میں فطری ماحول کا شامل نہ ہونا ہے۔

بائیو فیلک ڈیزائن ناصرف شہروںکے متنوع حیاتی نظام اور فطرت کی بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ اس کے بین الاقوامی کاروباری سرگرمیوں پر بھی مثبت اثرات دیکھے جاتے ہیں۔

سنگاپور میں واقع ’پیکرنگ ہوٹل‘ کا ’پارک روئیل‘ افتتاح کے اولین روز سے سو فیصد استعداد پر مقامی اور غیرملکی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔ سنگاپور میں آنے والا ہر شخص فطری ماحول سے بھرپور اس پارک میں رہنا، اس سے لطف اندوز ہونا اور ایک نیا تجربہ حاصل کرنے کا خواہاں ہوتا ہے۔

’گارڈنز بائے دی بے‘ سنگاپور کے بائیوفیلک آرکیٹیکچر کا شاہکار منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت شہریوں کے لیے ایک ایسی جگہ تخلیق کی گئی ہے، جہاں وہ اپنی زندگی کے سکون کے لمحات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرسکتے اور ان سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ انھیں ایک طرح کے ’شہری دیوان خانہ‘ کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے تان شاؤ یین کہتے ہیں، ’’جب آپ کے گھر مہمان آتے ہیں تو انھیں سب سے پہلے دیوان خانہ میں لے جایا جاتا ہے اور ان کی خاطر تواضع کی جاتی ہے، اسی طرح سنگاپور میں آنے والے سیاح سب سے پہلے ’گارڈنز بائے دی بے‘ کا رُخ کرتے ہیں، جہاں انھیں سنگاپور کے بارے میں جاننے اور یہاں سیاحتی مواقع کے بارے میں معلومات ملتی ہے‘‘۔