ذرا سوچیے ...

November 22, 2020

٭اپنی قبر روشن کرنے کی تیاری خود کرو کہ یہاں لوگ زندہ انسان کو نہیں پوچھتے ،مٹی کے ڈھیر کے لیے کون دُعا کرے گا؟

٭ایک شخص کہہ رہا تھا،’’ بیٹیوں کے اتنے مسئلے ہوتے ہیں، اچھا ہوا میری کوئی بیٹی نہیں ۔‘‘ کسی سیانے نے جواب دیا،’’اللہ بیٹی اُسی کو دیتا ہے، جس کی اُسے پالنے کی اوقات ہو۔‘‘

٭اگر بیٹی کی ولادت، با سعادت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے محبوبﷺ کو بیٹیاں عطا نہ کرتا۔

٭لوگ بیٹیوں سے کہتے ہیں ،’’گھر کی عزت خراب مت کرنا‘‘، بیٹوں سے کیوں نہیں کہتے کہ ’’کسی کے گھر کی عزّت مت خراب کرنا۔‘‘

کورونا وائرس کے ڈر سے دکانیں، کاروبار بند کردیئے۔ اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کے ڈر سے نماز کے لیے 15منٹ ہی کاروبار بند کیا ہوتا، تو آج اللہ کا عذاب وائرس بن کر ہم پر مسلط نہ ہوتا۔

٭مرد،عورت کے کردار کی جتنی فکر کرتا ہے، اتنی فکر اپنے کردار کی کرلےتو معاشرہ سُدھر جائے۔

٭ہم اس معاشرے کا حصّہ ہیں، جہاں باپ کی عزّت بیٹی کے ہاتھ اور جائیداد کے کاغذات بیٹے کے ہاتھ میں ہیں۔

٭اُس معاشرے میں عورت کا مرتبہ کیسے بلند ہوسکتا ہے، جہاں مَردوں کی لڑائی میں گالیاں ہی ماں ،بہن کی دی جاتی ہیں۔

(مہر منظور جونیئر، ساہی وال)