اپنے من کی پکار ڈھونڈو

November 22, 2020

حافظہ ضُحیٰ تصوّر، کراچی

اپنے من کی پکار ڈھونڈو

خیال ڈھونڈو

اڑان ڈھونڈو

تم اپنے من کی پکار ڈھونڈو

اِدھر اُدھر کیا کھوجتے ہو

سوالی سہاروں کے کیوں بنے پھرتے ہو

کیوں حال سے اپنے بے خبر ہو

سُنو!

زمانے کی بدلتی چال دیکھو

سوچو، پرکھو، پھر عمل میں ڈھالو

خود کو نہ دام کوڑیوں کے بیچو

تم جو چاہو

عبور کرلو بحائر و جزائر

تم جو چاہو

اڑان بھر لو، آسماں کی وسعتوں میں

تم جو چاہو

کھوج ڈالو زمیں کے خزانے

ہے سب ممکن گر چاہ ہو تو

ملے گی منزل گر چاہ ہو تو

یہ ماننا ہے فقط ضروری

گر جھنجھوڑو تم اپنے من کو

راز پا لو تم اس جہاں کے

نا امیدی ہے کفر

یہ بات تو تم جانتے ہو

اٹھو اور خود کو تسخیر کرلو

خیال ڈھونڈو

اڑان ڈھونڈو

تم اپنے من کی پکار ڈھونڈو