پی ایس ایل، تاج کس کے سر، فیصلہ کن معرکہ آج

November 17, 2020

تصاویر: شعیب احمد

شائقین کرکٹ کےانتظار کی گھڑیاں اب ختم ہونے کو ہیں،پاکستان سپر لیگ کا فائنل کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کے درمیان آج نیشنل اسٹیڈیم میں ہورہا ہے۔ملک کے دو بڑے شہروں کے درمیان یہ فیصلہ کن میچ ہونے سے اس ٹورنامنٹ میں لوگوں کے جوش وخروش میں اضافہ ہوگیا ہے۔پی ایس ایل فائیو کے دوسرے ایلیمینٹر میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو 25 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کرلی ۔ پی ایس ایل 2020 کے دوسرے ایلیمنٹر میں لاہور قلندرز نے ڈیوڈ ویزے کی شاندار آلراؤنڈ کارکردگی کی بدولت ملتان سلطانز کو 25 رنز سے ہرا کر پہلی مرتبہ ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے۔ 183 رنز کے تعاقب میں ملتان سلطانز کی پوری ٹیم 19.1 اوورز میں 157 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

پی ایس ایل کی چمچماتی ٹرافی اور پانچ لاکھ امریکی ڈالر پر مشتمل انعامی رقم کے لیے معرکہ ہوگا۔میرا دل چاہتا ہے کہ میرا شہر کراچی چیمپین بنے لیکن قلندرز نے پاکستان کرکٹ کی جس انداز میں خدمت کی ہے اس کو دیکھتے ہوئے میری نیک خواہشات لاہور کے ساتھ ہیں۔سب سے بڑھ کر فائنل میں ایک اچھا میچ ہو اور جو اچھا کھیلے وہ جیت جائے۔کھیل انسان کونظم وضبط سکھاتا ہے۔کھیلوں کے مقابلے ہارے سیاست دانوں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوسکتے ہیں جو ہار کو آسانی سے تسلیم نہیں کرتے۔

لاہور قلندرز کے مالک رانا فواد گراؤنڈ میں کھیل کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ رد عمل دینے اور جشن منانے کا منفرد انداز یا پھر میچ ہار جانے کے بعد بھی مسکراتا ہوا چہرہ اور اس کے بعد ان کی آواز میں قلندرز کا تھیم سونگ، شائقین ان کی ہر ادا کو توجہ سے دیکھتے ہیں۔

ان کی شخصیت کا یہ منفرد انداز پی ایس ایل کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔مجھے یہ اعزاز رہا کہ میں اس بورڈ آف گورنرز کاحصہ تھا جب پاکستان سپر لیگ کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔پانچ سال پہلے جب یہ ٹورنامنٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا اس وقت سے میری خواہش تھی کہ کراچی اور لاہور کا فائنل ہو۔پانچ سال بعد یہ خواہش اب پوری ہوگئی ہے۔ماضی میں سندھ اور پنجاب کے میچوں میں گراونڈ تماشائیوں سے بھرے ہوتے تھے اس بار کورونا کی وجہ سے گراونڈ خالی ہوگا لیکن اگر تماشائیوں کو داخلے کی اجازت ہوتی تو یہ منظر نا قابل بیان ہوتا۔کراچی اور لاہور پہلی بار فائنل میں پہنچی ہیں اس لئے ٹورنامنٹ کا نیا چیمپین سامنے آئے ۔کراچی اور لاہور کی کرکٹ تاریخ بہت پرانی ہے۔

ان دونوں شہروں نے پاکستان کرکٹ کو عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی دیئے۔میری دلی خواہش ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکالیں اور کراچی آکر منگل کی شب ٹرافی کراچی کے عظیم سپوت جاوید میاں داد کے ساتھ ٹرافی فاتح ٹیم کو دیں۔کورونا کی اس صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ مبارک باد کا مستحق ہے جس نے اس ٹورنامنٹ کو8ماہ کے وقفے کے بعد ممکن بنایا۔پہلی بار پوری پی ایس ایل کا غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کامیابی سے پاکستان میں ہونا وزیر اعظم عمران خان اور ان کے نامزد چیئرمین احسان مانی سب سے بڑھ کر ہمارے سیکیورٹی اداروں کا کریڈٹ ہے۔کراچی کےشائقین یقینی طور پرگراونڈ میں جاکر تاریخی لمحات کو مس کریں گے لیکن وہ گھروںمیں بیٹھ کر اپنی پسندیدہ ٹیم کو سپورٹ کریں اور اس کامیاب لیگ کے یادگار لمحات کو انجوائے کریں۔پی ایس ایل دونوں ٹیموں میںایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی موجود ہیں۔

لاہور قلندرز کا بولنگ اٹیک بہت زیادہ مضبوط ہے ان کے پاس محمد حفیظ، تمیم اقبال ،سمت پٹیل ،ڈیوڈ ویزے،شاہین شاہ آفریدی،حارث روف جیسے میچ ونرز ہیں۔ کراچی کنگز میں دنیا کے سب سے خطر ناک بیٹسمین بابر اعظم موجود ہیں ان کا فائنل میں کردار اہم ہوگا۔بابر اعظم کے علاوہ شرجیل خان،ایلکس ہیلز،کیمرون ڈیل پورٹ،محمد عامر اور کپتان عماد وسیم جیسے میچ ونرز ہیں۔

کراچی کنگزمیں عماد وسیم (کپتان) ، عامر یامین ، ایلکس ہیلز(انگلینڈ) ، ارشد اقبال ، اویس ضیا ء، بابر اعظم ، کیمرون ڈیلپورٹ (جنوبی افریقہ) ، چیڈوک والٹن (ویسٹ انڈیز) ، افتخار احمد ، محمد عامر ، محمد رضوان ، شرجیل خان ، روتھر فورڈ (ویسٹ انڈیز) ، عمید آصف ، عمر خان ، اسامہ میر ، وقاص مقصود اور وائن پارنیل (جنوبی افریقہ)لاہور قلندرزمیںسہیل اختر (کپتان) ، تمیم اقبال (بنگلہ دیش) ، فخر زمان ، محمد حفیظ ، ڈیوڈ ویزے (جنوبی افریقا) ، شاہین شاہ آفریدی ، عثمان شنواری ، سمت پٹیل (انگلینڈ) ، حارث رؤف ، آغا سلمان ، بین ڈنک ( آسٹریلیا) ، فرزان راجہ ، جاہد علی ، عابد علی ، محمد فیضان ، معاذ خان ، ڈین ویلاز (جنوبی افریقا) اور دلبر حسین شامل ہیں۔