نیند کی کمی موٹاپے کا باعث

November 19, 2020

نیند صحت کے لیے بے حد ضروری ہے۔ یہ توانائی کو بحال کرتی اور خلیوں اور نسیجوں (Tissues)کی مرمت و درستگی کرتی ہے۔ جب نیند پوری نہ ہو تو انسان چڑ چڑا ہو جاتا ہے، توجہ کے ارتکاز میں کمی اور تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے ۔

نیند کیا ہے؟

نیند چوبیس گھنٹےکے دوران وہ باقاعدہ وقفہ ہے جب ہم اپنے ماحول سے بے خبر ہوتے ہیں اور اس کا احساس نہیں رکھتے۔ نیند کی دو بڑی اقسام ہیں۔

تیز حرکتِ چشم نیند (Rapid eye movement sleep): یہ رات بھرمیں کئی مرتبہ وقوع پذیر ہوتی ہے اور ہماری نیند کے دورانیے کا تقریباً پانچواں حصہ ہوتی ہے۔ آر ای ایم نیند کے دوران ہمارا دماغ کافی مصروف ہوتا ہے اور پٹھے بالکل ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ ہماری آنکھیں تیزی سے دائیں بائیں حرکت کرتی ہیں اور ہم خواب دیکھتے ہیں۔

بغیر تیز حرکتِ چشم کے نیند (Non-REM sleep): اس میں دماغ تو پُرسکون ہوتا ہے مگر ہو سکتا ہے جسم میں کچھ حرکت ہو۔ دورانِ خون میں ہارمونز یا غدود کی رطوبت (Glandular secretion) شامل ہوتی ہے اور ہمارا جسم دن بھر کی شکست و ریخت کے بعد اپنی مرمت کرتا ہے۔

آر ای ایم سے نان آر ای ایم نیند میں منتقلی کا عمل دورانِ شب تقریباً پانچ مرتبہ ہوتا ہے اور صبح کے قریب زیادہ خواب دیکھے جاتے ہیں۔ معمول کی ایک رات میں بیداری کے مختصر وقفے بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ اِن کا دورانیہ ہر دو گھنٹے بعد ایک یا دومنٹ کے لیے ہوتا ہے، جن کی عام طور پر ہمیں خبر بھی نہیں ہوتی۔ صرف اس صورت میں، ان کے یاد رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے جب ہم فکرمند ہوں یا کوئی اور واقعہ جیسا کہ باہرشور ہو یا کمرے میں سونے والا کوئی شخص خراٹے لے رہا ہو۔

نیند کی کمی اور موٹاپا

سائنسی تحقیق کے مطابق، نیند کی کمی موٹاپے کا شکار بھی بناتی ہے۔ جو لوگ کم سوتے ہیں، ان کی بھوک بڑھ جاتی ہے۔ نا مناسب نیند جسم میں لیپٹن (Leptin)نامی ہارمون کی مقدار کم کر دیتی اور گریلین (Ghrelin)نا می ہارمون کی مقدار بڑھا دیتی ہے جو جسم کی خوراک کی طلب میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ وزن بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کرتےہیں۔ لہٰذا نیند کی کمی موٹاپے یعنی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

نیند ضروری یا جِم جانا؟

ایک جدید طبی تحقیق میں یہ بات کہی گئی ہے کہ وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کو چاہیے کہ وہ صبح جلدی اُٹھ کر ورزش کے لیے جِم جانے کے بجائے اپنی نیند پوری کریں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کا پورا ہونا جِم جانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ اس تحقیقی مطالعے میں ڈاکٹروں نے باور کرایا ہے کہ مطلوبہ دورانیے کی اچھی نیند کا حصول وزن کم کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔ ڈاکٹروں کے نزدیک، نیند کے دورانیے کو ورزش کے ساتھ متصادم نہیں ہونا چاہیے۔ بہت سے لوگ اپنے کام پر جانے سے پہلے بیدار ہو کر ورزش کے لیے جِم کا رُخ کرتے ہیں۔ جسمانی فٹنس کے اہداف تک پہنچنے کے لیے اچھی اور بھرپور نیند کا حصول بھی اہم ہے۔

طبی تحقیق کے مطابق ہر انسان کو روزانہ سات تا آٹھ گھنٹے کی نیند لینی چاہیے تا کہ بھوک اور پیاس کے احساس کو کنٹرول کرنے کے ذمے دار ہارمونز کا نظام درست رہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے کے بعد انسان کی بھوک میں 45فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسی وجہ سے جو لوگ 8 گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان کے جسم میں فیٹس کی سطح بلند ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں نیند پوری کرنا دماغ اور دل کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ انسان کے مدافعتی نظام کو تقویت دینے اور اس کی زندگی میں مسرت لانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

موٹاپے کے نقصانات

کسی بھی انسان کے لیے موٹاپا، بڑھے ہوئے پیٹ اور جسم میں موجود اضافی چربی سے جان چُھڑانا بہت ضروری ہے۔ بڑھے ہوئے پیٹ اورجسم پر اضافی چربی سے جان چھڑانا محض اس لیے ضروری نہیں کہ یہ آپ کو بد نما دکھاتے اور اعتماد میں کمی کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیےبھی نقصان دہ ہیں۔ جسم میں اضافی چربی ہائی بلڈ پریشر ، ذیابطیس، ڈیمنشیا اور جگر کے امراض کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ 2004ء میں ڈائیبٹیس کیئر کی ایک رپورٹ کے مطابق، پیٹ پر موجود اضافی چربی کا ذیابطیس ٹائپ 2 سے گہرا تعلق ہے۔

2008ء میں انٹرنیشنل جرنل آف کلینکل پریکٹس میں شائع ہونے والی رپورٹ بھی موٹاپے اور ٹائپ 2 ذیابطیس کے درمیان تعلق واضح کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، 2016ء میں شائع ہونے والی ڈائیبٹیس کیئر رپورٹ میں بھی پیٹ کی اضافی چربی اور موٹاپے کو امراض قلب اور گردوں کے امراض کا سبب قراردیا گیا ہے۔

2014ء میں جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیولوجی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، پیٹ کے گرد اضافی چربی باقی تمام جسم پر موجود چربی کے مقابلے میں زیادہ بلڈ پریشر بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ یہ نہ صرف امراض قلب بلکہ نیند میں خلل ، ڈیمینشیا ، الزائمر اور دماغ کا حجم کم کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔ لہٰذا پیٹ کی اضافی چربی کو کنٹرول کرنا بہت اہم ہے۔