سندھ کے شہری علاقے بنیادی سہولیات سے محروم کیوں؟

November 19, 2020

وفاق اور سندھ میں کشیدگی برقرار ہے بلکہ آئے روز کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ فریقین ایک دوسرے پرتنقید کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے گلگت بلتستان کے الیکشن سے قبل اندازے لگائے جارہے تھے کہ جی بی میں حکومت پی پی بنائے گی جس کے بعد پی پی پی، پی ڈی ایم میں اتنی فعال نہیں رہے گی جتنی وہ اب ہے کیونکہ اسٹیک پر اس کی دو حکومتیں ہوں گی تاہم جی بی کے اب تک کے آنے والے نتائج نے ان اندازوں کو غلط ثابت کردیا ہے۔

یہ بھی کہاجارہاتھا کہ بلاول بھٹو کے ایک غیرملکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے بعد پی ڈی ایم میں دراڑ پڑگئی ہے تاہم مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی کے قائدین کی وضاحت کے بعد یہ افواہیں بھی دم توڑ گئی گلگت بلتستان کے الیکشن سے فراغت کے بعداپوزیشن ایک بار پھر زوروشور سے اپنی احتجاجی تحریک کی طرف توجہ دے گی تاہم یہ بھی کہاجارہا ہے کہ اپوزیشن کے بڑے جلسوں کو روکنے کے لیے کرونا کی آڑ میں جلسوں ، ریلیوں پر پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔

جس پر غوروخوص شروع کردیا گیا ہے اس ضمن میں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں خودحکومت بڑے بڑے جلسے کرتی رہی ہے اب وہ کس طرح اپوزیشن کے جلسوں پر پابندی عائد کرے گی اپوزیشن نے پشاور اور ملتان کے جلسوں کی تاریخ بھی متعین کردی ہے جس کی تیاریاں شروع کردی گئی ہے ادھر سندھ کی دیگر جماعتیں بشمول حکومتی اتحادی جماعتیں جی ڈی اے ، ایم کیو ایم سمت سندھ کی قوم پرست جماعتیں وفاقی حکومت سے سخت ناراض ہے جس کا اظہار وہ برملا کرتی ہے جی ڈی اے سندھ کے جزائروں سمت جی ڈی اے ارکان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے ناہونے سے ناراض ہے تو ایم کیوایم کو حکومتی اتحادی بننے کا صلہ ایک وزارت کی صورت میں ملا جس کے بدلے اس نے بہت کچھ کھویاکہاجارہا ہے کہ ایم کیو ایم شہری سے کراچی وحیدرآباد سمت سندھ کے شہری علاقوں میں رہا سہا اعتماد بھی کھورہی ہے۔

سندھ کے شہری علاقے سخت مضطرب ہے گیارہ سو ارب روپے کے وفاقی پیکیج کا وعدہ، وعدہ فردا ر ثابت ہورہا ہے کہاجاتا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کو وفاقی وصوبائی حکومتوں نے مکمل نظرانداز کررکھا ہے۔ لوڈشیڈنگ ،سیوریج، پینے کا پانی، ٹرانسپورٹ، آلودگی ، ٹوٹی سڑکیں ،بے روزگاری ، اسٹریٹ کرائم شہری علاقوں کے بڑے بڑے مسائل ہے جن کی جانب کوئی توجہ نہین دی جارہی کراچی کے ساحلی علاقوںسے گرچہ پی پی پی اور پی ٹی آئی نے کامیابی سمیٹی ہے تاہم یہ ساحلی علاقے ترقیاتی کاموں سے یکسرمحروم ہے ان علاقوں کے عوام میں ان جماعتوں کے بارے میں سخت غصہ پایا جاتاہے۔ کراچی میں سیاسی جماعتوں سے مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔

اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح انتہائی کم ہوگی ادھر پی ٹی آئی کی حکومت نے گلگت بلتستان کی انتخابی مہم میں تقریباً دوسوارب روپے کے لگ بھگ ترقیاتی کاموں کا اعلان کیا ہے۔ جس پراہلیان کراچی انگشت بداماں تین ماہ ہوئے کراچی کے لیے گیارہ سو ارب روپے کے وفاقی پیکیج سے گیارہ روپے بھی خرچ نہیں کئے گئے تو پھر گلگت بلتستان والےپیوستہ وہ شجر سے کی مثال بننے رہیں گے ادھر قوم پرستوں نے مشترکہ اتحاد سندھ ایکشن کمیٹی نے سندھ کے جزائروں سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف شارع فیصل سے گورنرہاؤس فوارہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی۔

سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سید جلال محمود شاہ، ڈاکٹرقادرمگسی، صنعان قریشی،ریاض چانڈیو دیگر نےوزیراعظم سے سندھ دشمن اقدامات بند کرنے اورمشترکہ مفادات کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے اورکہاہے کہ سندھ کے جزائرپرقبضہ کے لیے منتازعہ صدارتی آرڈیننس واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے، جزائر کی فروخت کسی صورت قبول نہیں ہے،سندھ کے ماہی گیروں کا معاشی قتل عام نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت جزائرکے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر جائے ریلی سے سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے علاوہ سیاسی اوردینی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا کارکنان نے سندھ کے سمندری جزائر کو وفاقی حکومت کی تحویل میں لیے جانے کے صدارتی آرڈیننس اورلاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے نعرے بازی کی۔

ریلی فوارہ چوک گورنرہاؤس پرجلسہ عام کی شکل اختیارکرگئی شرکائ نےچیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقارسیٹھ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سندھ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہاکہ سندھ کے سمندری جزائرکووفاقی حکومت کی تحویل میں لیکرفروخت کرنے کی وفاقی حکومت کی پالیسی سندھ دشمن اورماہی گیروں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے سمندری جزائرسے متعلق جاری کیا گیا صدارتی آرڈیننس آئین سے متصادم ہے انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ آرڈیننس فوری واپس لیا جائے سندھ کے جزائرکی فروخت کے لیے تحریک کا دائرہ وسیع کریں گے۔

سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے عوام جزائرپرصدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں،گورنر سندھ اپنے آقائوں کو بتا دیں کہ ہم وفاقی آرڈیننس کو تسلیم نہیں کرتے،جزیرے عیاشیوں کا سامان نہیں سندھ کا اٹوٹ انگ ہیں،جزائر سندھ دھرتی ماں کے جسم کا حصہ ہیں،ہم یہاں اپنے وطن کی بقاء کے لئے جمع ہوئے ہیں،عمران خان دیکھ لیں سندھ کے عوام آپ کے فیصلے کو نہیں مانتے،کراچی سے کشمور تک سندھی اپنے جزیروں کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وائس آف کراچی کے نام سے ایک بار پھر بدامنی کی سازش کی جارہی ہے،اسلام آباد کی خونریزی پر مبنی سیاست کا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔

دوسری جانب کورونا وائرس کی دوسری لہر نے سندھ میں بھی خو وہراس پیدا کردیا ہے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کوروناوائرس ٹیسٹ مثبت آگیا ہے جبکہ رکن سندھ اسمبلی جام مددعلی کورونا وائرس کے سبب انتقال کرگئے اسکولوں میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اسکول کھولے رکھنے یابند رکھنے کا فیصلہ 23 نومبرتک ملتوی کردیا گیا ہے۔وفاقی حکومت نے سرکاری دفاتر میں 50 فیصدعملہ کم کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔