مکان کی تعمیر کے روایتی اور غیرروایتی طریقے

November 22, 2020

پاکستان میں بننے والے اکثر نئے گھر اب بھی روایتی طریقہ کار کے تحت ہی تعمیر کیے جاتے ہیں۔ گھروں کے تعمیراتی انداز سے لے کر آرکیٹیکچرکے انتخاب تک ہر مرحلے پر اکثر اوقات روایت کو فوقیت دی جاتی ہے۔ اس کی وجہ روایتی پسندی یا پھر نئی تکنیک اور دستیاب آپشنز سے لاعلمی بھی ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو روایتی انداز تعمیر سے جذباتی لگاؤ بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ بھی اپنے لئے نیا گھر تعمیر کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں یا منصوبہ بنا رہے ہیں تو اس کے لیے آپ کو ٹھیکیدار اور آرکیٹیکٹ سے بات کرنی چاہیے۔ ان سے جانیے کہ مکان بنانے کے لیے وہ آپ کو کیا کیا آپشنز دے سکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ تعمیراتی طریقے بھی بدل رہے ہیں۔ ہرچند کہ، تعمیرات کے بنیادی اصول ابھی تک برقرار ہیں، مگر بہتری کے لیے نیا مٹیریل اورنئی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔ دنیا بھر میں اب گھروں کی تعمیر کے لیے جدید تعمیراتی طریقوں (Modern Methods of Construction) کا اپنایا جانا عام بات بن چکی ہے۔ آپ بھی اس سلسلے میں اپنے ٹھیکیدار سے بات کرسکتے ہیں کہ وہ جدید تعمیرات کے کون سے طریقے استعمال کرے گا۔ جدید تعمیراتی طریقوںسے مراد تعمیرات کی ایسی نئی تکنیکس ہیں، جو روایتی تعمیرات کے مقابلے میں زیادہ پائیدار اور کم وقت لیتی ہیں۔

گھروں کی بڑھتی طلب، تربیت یافتہ لیبر کی کمی اور پائیداری (Sustainability) کے بڑھتے معیارات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میںنئے گھروں کی جدید خطوط پر تعمیرات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ تعمیرات کی جدید تکنیکیں، روایتی انداز تعمیر کی ہی نئی شکل ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ عمارت کی دیواریں دو فٹ تک چوڑی بنائی جاتی تھیں اور چھتوں میں اچھے خاصے موٹے سائز کا لوہا ڈالا جاتا تھا۔ ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ، اب چار انچ تک کی پتلی دیواریں بنائی جانے لگی ہیں، جس سے وقت اور پیسہ دونوںکی بچت ہوئی ہے۔

تعمیرات میں جدید تکنیکس کے استعمال سے ماحولیات پر کم اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ اہل محلہ کے لیے کم مسائل، وقت کی بچت، بہتر معیار اور نقائص میں کمی، تعمیراتی فضلے میں کمی اور بہتر سیفٹی معیارات اس کے دیگر فوائد ہیں۔ عالمی طور پر درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے موسموںمیں شدت آرہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھر کی تعمیر کے لیے پائیدار (Sustainable) اور ماحول دوست طریقے اختیار کرنا مزید اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ ذیل میں گھرتعمیر کرنے کے چند روایتی اور غیرروایتی طریقوں کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

روایتی اسٹک فریمنگ طریقہ تعمیر

پاکستان میں گھروں اور عمارتوں کی تعمیر کا یہ اسٹینڈرڈ طریقہ ہے، سب سے زیادہ یہی طرز تعمیر اختیار کیا جاتا ہے۔ فرش، ستون اور چھت وغیرہ اسٹیل کے فریموں میں مکس شدہ گیلا کنکریٹ بھر کر تیار کیے جاتے ہیں، جس کے بعد دیواروں کو کنکریٹ کی اینٹوں یا لال اینٹوں سے تعمیر کیا جاتا ہے۔ ڈھانچے اور دیواروں کی تعمیر کے بعد میکینکل کام کیا جاتا ہے۔ پائپ، ڈکٹ اور تار وغیرہ کو دیواروں، فلور اور چھت سے گزار کر نیٹ ورک بچھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد دیواروں پر سیمنٹ پلاسٹر، لکڑی، وال پیپرز، ٹائلز اور ماربل کا کام کرکے حتمی شکل دی جاتی ہے۔

لائٹ گاج اسٹیل

یہ روایتی اسٹک فریمنگ طریقہ تعمیر کا ایک اور نمونہ ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ عمارت کا ڈھانچہ بنانے کے لیے کنکریٹ کے بجائے مکمل دھات یا اسٹیل کے فریمز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کنکریٹ کے مقابلے میں اسٹیل زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔ کنکریٹ کے استعمال میں یہ خدشہ رہتا ہے کہ وہ سوکھنے کے بعد سکڑ سکتا ہے، جس سے فرش اور چھت کبھی کبھی مخصوص پوائنٹس پر جھول مارجاتی ہے۔

اس سے چھت میں رساؤ کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ خالص اسٹیل کے فریمز پر پلمبر اور الیکٹریشن کا کام کرنا نسبتاً مشکل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیل زیادہ گرمی میں جلد گرم ہوجاتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے سخت فوم انسولیشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ماڈیولر ہومز

امریکا میں کئی کمپنیاں ماڈیولر ہومز بنارہی ہیں۔ یہ اسٹک فریمنگ کے تحت گھر بنانے کاایک اور طریقہ ہے۔ تاہم فرق یہ ہے کہ ماڈیولر ہوم، سائٹ کے بجائے فیکٹری میں بنتا ہے۔ فریم اسٹرکچر، دیواریں، انسولیشن وغیرہ کا کام فیکٹری میں ہوتا ہے، جسے لاکر سائٹ پر نصب یا جوڑ دیا جاتا ہے۔ فیکٹری میں بننے والے یہ گھر سائٹ پر ہونے والی تعمیر کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔ کچھ کمپنیاں ’گرین ہومز‘ بھی بنانے لگی ہیں۔

اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینلز

اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینل ایک سینڈوچ کی طرح ہوتا ہے۔ درمیان میں فوم رکھ کر اس کے دونوں طرف سے سخت بورڈ سے انسولیشن کردی جاتی ہے۔ یہ پینلز درکار سائز کے مطابق تیار کیے جاتے ہیں، جس میں دروازوں اور کھڑکیوں کی جگہ کا تعین پہلے سے کیا جاتا ہے اوران کی جگہ پینل میں خالی چھوڑ دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ پلمبنگ اور الیکٹرک کیبلز کے لیے بھی ڈکٹ بنا دی جاتی ہے۔ اسٹرکچرل انسولیٹڈ پینلز پر بنائے گئے گھر کم توانائی خرچ کرتے ہیں۔ گرمیوں میں ایسے گھروں کو ٹھنڈا کرنا آسان ہوتا ہے، اسی طرح سردیوں میں بھی انہیں کم وقت میں گرم کیا جاسکتا ہے۔

گھر بنانے کے ہرطریقے کے اپنے فوائد اور پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ ان میں وقت، لاگت اور پائیداری جیسے پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔