پاکستان کی تجارتی رینکنگ میں بہتری

November 24, 2020

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں قوم کو پاکستان کی تجارتی رینکنگ بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر ہو جانے کی جو خوشخبری دی ہے اُس کی رو سے پاکستان کے حق میں 79درجے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی روشنی میں معیشت کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع میں بھی بہتری کے امکانات روشن ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ قبل ازیں درجہ بندی کی یہ شرح 34فیصد پر تھی، اِس میں 45فیصد اضافہ گزشتہ تقریباً پانچ ماہ کے عرصہ میں دیکھنے میں آیا۔ اِسی دوران درآمدات میں کمی، برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں اضافے کا رجحان بڑھا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام دکھائی دیا، بلاشبہ یہ حوصلہ افزا صورتحال وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ دنوں دیے گئے اقتصادی نشوونما سے متعلق بیان کو تقویت دیتی ہے جس میں اُنہوں نے گزشتہ چار ماہ میں کوئی بھی بیرونی قرضہ نہ لینے کا ذکر کیا ہے۔ اِس میں شبہ نہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے وقت ملک کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 120ارب ڈالر اور ادائیگیوں کا فرق 145ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا تھا اور رواں سال کے آغاز میں جس طرح معیشت کو گندم اور چینی کے بحران کے ساتھ ہی کورونا وائرس کے اثرات نے گھیرا، 12سو ارب روپے کا معاشی پیکیج قومی خزانے پر مزید بوجھ بنا، گندم‘ چینی درآمد کرنا پڑے۔ اِس حوالے سے مشیر خزانہ کا یہ کہنا بجا ہے کہ بروقت حکومتی اقدامات سے اخراجات میں کمی اور ٹیکسوں میں اضافے نے صورتحال کو سنبھالا دیا ہے ۔ بلاشبہ متذکرہ اشارات معیشت کے استحکام کے رجحان کو ظاہر کر رہے ہیں تاہم یہ ساری کاوشیں مہنگائی کا زور توڑنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔ جب تک مہنگائی پر قابو نہیں پایا جاتا، معاشی اشاریوں میں بہتری عوام کو مطمئن نہیں کر سکتی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998