جسمانی صحت ہی نہیں، ذہنی صحت بھی اہم ہے

November 26, 2020

یہ یقیناً اچھی بات ہے کہ آج کے دور میں دماغی صحت کو بھی اتنی ہی اہمیت دی جاتی ہے جتنی جسمانی صحت کو، ورنہ ایک زمانہ تھا کہ انسان اپنی دماغی صحت کے بارے میں بے خبر تھا اور دماغی مسائل جیسے اسٹریس اور ڈپریشن کو ’مرض‘ تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔

خوشی اور غمی زندگی کا حصہ ہیں ۔ کسی وقت ہم خوش ہوتے ہیں تو کبھی افسردہ۔ اور جب انسان افسردہ یا پریشان ہوتا ہے تو یہ پریشانی اس کے معمولات زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ڈپریشن انسان کے احساسات پر اثر ڈالنے کے ساتھ ساتھ اس کے پورے جسم پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے اور زیادہ ڈپریشن انسان کی ہنستی مسکراتی زندگی کو اجیرن کرکے رکھ دیتا ہے۔ ذہنی صحت کے مسائل کے باعث متاثرہ شخص کوعام جذباتی درد بھی بہت زیادہ گہرے محسوس ہوتے ہیں جو کسی کوبھی آسانی سے سمجھ نہیں آتے کیونکہ انھیں اس کاتجربہ نہیں ہوتا۔ ذہنی صحت کے کچھ عام مسائل مندرجہ ذیل ہیں، جوکسی بھی فرد کومتاثرکرسکتے ہیں۔

1۔اسٹریس یا ذہنی دباؤ

2۔انزائٹی یا بے چینی

3۔ڈپریشن یا ذہنی وجذباتی دباؤ یا سخت نفسیاتی دھچکا لگنے سے پیدا ہونے والی حالت کے مسائل

ذہنی صحت کی خرابی کی وجوہات

زیادہ ترواقعات میں ذہنی صحت کی خرابیوں کا صحیح سبب واضح طورپرسمجھ نہیں آتا لیکن کچھ عوامل ذہنی صحت کی خرابیوں کے لئے عام طور پر دیکھنے میں آتے ہیں، جیسےکہ جینیاتی عوامل، دماغ کی بائیوکیمسٹری میں تبدیلی، نیوروٹرانسمیٹرکی سطح کاغیرمتوازن ہونا، ماحولیاتی عوامل، سماجی واقتصادی پس منظر، ہائی اسٹریس جاب، منشیات اورشراب نوشی۔

بعض اوقات کچھ منفی عوامل بھی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جیسے کہ ملازمت کا ختم ہوجانا، کسی قریبی عزیز یا دوست کا انتقال کرجانا، علیحدگی ہوجانا، بیماری جھیلنا، مالی نقصان وغیرہ۔ یہ تمام واقعات کسی بھی شخص کی زندگی میں پیش آسکتے ہیں، جو ہمارے سوچنے سمجھنے کے انداز اور یہاں تک کہ ہماری جسمانی و ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

خرابی کی علامات

دماغی صحت کی خرابی کی علامات محض دماغ سے منسلک نہیں ہوتیں۔ جسمانی علامات سے بھی کچھ نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں۔ ان خرابیوں کی کچھ علامات ذیل میں درج ہیں:

٭ ذہنی دباؤ - دلچسپی کی کمی، ذہنی کیفیت کاسست ہونا، نیند کی کمی، بھوک کی کمی، تھکاوٹ

٭ بے چینی- گھبراہٹ یا پریشانی محسوس کرنا، شدید خوف محسوس ہونا، دل کی دھڑکن میں اضافہ، پسینہ، کانپنا، اختلاجِ قلب

٭ ذہنی وجذباتی دباؤ یا سخت نفسیاتی دھچکا لگنے سے پیداہونے والی حالت کے مسائل- متواترپچھلے صدمے کی یادیں، اُس واقعہ کے بارے میں بات کرنے سے کترانا، مستقبل کے بارے میں منفی خیالات اورناامیدی، جذباتی طورپربے حسی، خود کونقصان پہنچانے والارویہ، آسانی سے خوف زدہ ہوجانا۔

تشخیص وعلاج

ذہنی صحت کی خرابیوں کی تشخیص، گائیڈ لائن یعنی تشخیصی اور شماریاتی دستورالعمل(DSM-5) کی طرف سے دی گئی ہدایات پرعمل کرکے کی جاتی ہے۔ ذہنی صحت کی خرابیوں کاعلاج زیادہ تر دیگر بیماریوں کی طرح ہی ہوتاہے۔ کچھ تھراپی کے طریقے بھی موجود ہیں جیسے کہ کاگنیٹوبیہیوریل تھراپی(سی بی ٹی)، سائیکوتھراپی، سیلیکٹوسیروٹونن ریئپٹیک انہیبیٹرز(ایس ایس آرآئی ایس)، سیروٹونن نوریپنیفرن ریئپٹیک انہیبیٹرز(ایس این آرآئی ایس)، ٹرائیسکلک اینٹی ڈپریسنٹ، الیکٹروکنولسو تھراپی (ای سی ٹی)۔

علاج کے علاوہ متاثرہ افراد درج ذیل مشوروں پر عمل کرکے بھی اپنی دماغی صحت کو بہتر رکھ سکتے ہیں۔

پریشانی شیئر کریں

آپ کا ڈاکٹر محض آپ کو دیکھ کر نہیں بتا سکتا کہ آپ کسی دباؤ کا شکار ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ اپنے حالات سے ڈاکٹر کو آگاہ کریں۔ اگر کسی فکر یا پریشانی کی وجہ سے آپ کا جسم متاثر ہوتا ہے تو ایسی باتوں کو دل میں ہی رکھنا مزید نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنی پریشانی اپنے قریبی ساتھی اور ڈاکٹر کو بتائیں تاکہ وہ آپ کی صحیح رہنمائی کرسکیں۔

مثبت رویہ اپنائیں

اپنی کسی پریشانی کو خود پر سوار نہ ہونے دیں، تاہم اس سے مراد یہ نہیں کہ پریشانی یا صدمے کی حالت میں بھی خود کو خوش ظاہر کریں۔ پریشانی یا صدمے سے پیدا ہونے والے منفی احساسات پر قابو پانے کی کوشش کے ساتھ زندگی کی مثبت چیزوں پر دھیان دیں۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں کا معیار زندگی بہت بہتر ہوتا ہے۔ اپنی زندگی سے پریشانیوں کو دور کرنے کا حل تلاش کریں اور اچھے لمحات سے لطف اندوز ہونے کا وقت نکالیں۔

جسمانی مشقت

جسمانی اور ذہنی مشقت یعنی ورزش آپ کو سکون بخشتی ہے۔ گہرے سانس لینے کی مشق کرنے، مراقبہ کرنے اور خاموشی میں اچھی باتوں کا تصور کرنے سے بھی خود کو پرسکون بنایا جاسکتا ہے۔

خود کو اہمیت دیں

خود کو اہمیت دینے سے مراد یہ ہے کہ مصروف زندگی اور مایوسی میں اپنا خیال رکھنا نہ چھوڑیں۔ اپنے روزانہ کے معمولات کا خیال رکھیں، غذاؤں میں صحت بخش چیزیں استعمال کریں اور انھیں وقت پر کھائیں، مکمل اور پرسکون نیند لیں، ذہنی دباؤ کو بھگانے کے لیے ورزش کریں وغیرہ۔