سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کا فیصلہ قبول نہیں‘ طلباء تنظیمیں

November 28, 2020

کو ئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کی طلبا ءتنظیموں کے رہنمائوں نے تعلیمی ادارے بند کرکے آن لائن کلاسز شروع کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سہولیات کی فراہمی کے بغیر آن لائن کلاسز شروع کرنے سے طلباء کی تعلیم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اس سلسلے میں تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کبیر افغان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے مزمل خان و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر طلباء کے یکجہتی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہاکہ طلباء کے حقوق کے لئے بلوچستان کی طلباء تنظیموں نے ہر فورم پر آواز بلند کی اور آج بھی طلباء کے حقوق کے لئے نکلے ہیں۔ 70 سال سے بلوچستان کو پسماندہ رکھا گیا ،ایک طرف فیسوں میں آئے روز اضافے نے جہاں بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور کردیا ،وہیں سہولیات کی فراہمی کے بغیر آن لائن کلاس شروع کرنے سے طلباء کو تعلیمی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ایک مرتبہ پھر کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے اور کہا جارہا ہے کہ 3 جی اور 4 جی انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن کلاسز شروع کی جائیں گی تاہم بلوچستان کے 86فیصد لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ان کے تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔