لکڑی کی اقسام اور دیدہ زیب دروازے

November 29, 2020

زمانہ قدیم سے مختلف اقسام کی لکڑیوں سے بنے دروازوں کا استعمال دیکھنے میں آرہا ہے۔ برصغیر میں مغلیہ ادوار میں لکڑی سے بنائے جانے والے دروازے آج بھی ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص لاہور میں نظر آتے ہیں، جن پر خوبصورت نقش و نگار بھی بنے ہوئے ہیں۔ تاریخی ورثے میںہمیں پرانے محلات،عبادت گاہیں اور عمارتیں لکڑی کے دلکش کام سے مزین نظر آتی ہیں۔ ان تاریخی محلات اور مقامات میں داخل ہونے کے لیے لکڑی سے بنے دلکش دروازے نصب ہیں جو شاہکار مانے جاتے ہیں۔

لکڑی کے دروازے بنانے کے لیےعام طور پر چیڑ، دیار، شیشم، کیکر اور صنوبر کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔ کمرے کی مناسبت اور ماحول کو مد نظر رکھتے ہوئے دروازے کے لیے لکڑی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لکڑی کے درواز نسبتاً سستے ہوتے ہیں اور ان کی صفائی بھی آسان ہوتی ہے۔ عام طور پر لکڑی کے دروازے نصب کرنے کے دو نقصانات ہیں جو کہ بآسانی دور کیے جا سکتے ہیں۔

ایک تو یہ کہ لکڑی کے دروازے کی اگر مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو اس میں دیمک پیدا ہو جاتی ہے جولکڑی کھاکر اس کی خوبصورتی اور مضبوطی کو ختم کر دیتی ہے۔ دوسرا نمی کی زیادتی کی وجہ سے اس پر پھپھوندی بھی لگ سکتی ہے۔ ان مسائل کا حل یہ ہے کہ ہرسال دروازے پر مناسب رنگ و روغن کروائیں اور لکڑی کو نقصان پہچانے والے کیڑوں سے بچاؤکے لیے کیڑے مار دوائی استعمال کریں، تاکہ دروازے کی دلکشی اور مضبوطی برقرار رہے۔

لکڑی کے دروازوںکو پالش اور بہترین کاریگری کے ذریعے خوبصورت اور منفرد بنایا جاتاہے۔ لکڑی اپنی مضبوطی اور پائیداری سے لوگوں کو قائل کرلیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے بنے دروازے طویل عرصے تک پائیداری فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لکڑی کی مضبوطی دیگر مواد جیسے لوہے اور اسٹیل کے مقابلے میں کم ہو جاتی ہے۔ اس کے سدباب کے لیے دروازے میں لوہا اور اسٹیل شامل کیا جاسکتا ہے، جس سے دروازے میں لکڑی کی قدرتی خوبصورتی بھی برقرار رہتی ہے اور لوہے کی مضبوطی بھی آجاتی ہے۔ اس حوالے سے کسی ماہر کارپینٹر کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

کمروںمیں لکڑی کے دروازے لگانے کے ساتھ ساتھ مرکزی دروازے کو بھی لکڑی سے بنانے کا رواج عام ہے مگر شرط یہ ہے کہ اسے پائیداری اور مضبوطی میں باکما ل ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ باتھ روم، باورچی خانے، ڈائننگ روم، اسٹور، چھت، ٹی وی لاؤنج اور گیراج میں بھی لکڑی کا دروازہ بہترین رہتا ہے۔ لکڑی کے دروازے گھر کی دلکشی کا اہم عنصر ہوتے ہیں۔ ان پر خوبصورت ڈیزائن کشیدہ کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ یہ دروازے بے شمار اسٹائل اور دلکش انداز میں دستیاب ہیں۔ بہت سے دروازے نہایت سادہ سی لکڑی سے بنائے جاتے ہیں جبکہ کچھ بغیر کناروں اور ڈیزائن کے، یہ سب ہی مضبوط ہوتے ہیں۔

اکیسویں صدی کے ماہر کاریگر لکڑی کے متعدد ڈیزائنز پر کام کر رہے ہیں اور نت نئے جدید جیومیٹریکل اور رنگین اسٹائل متعارف کروارہے ہیں جو اپنی بناوٹ اور اشکال کے اعتبار سےخوبصورت بھی ہیں اور مضبوط بھی۔ گھر میں لکڑی سے بنے بیرونی دروازے کو نصب کرنے کے بہت سے انداز ہو سکتے ہیں۔ بلاشبہ بیرونی دروازہ اگر خوبصورت ہوتو وہ گھر کی خوبصورتی اور دلکشی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس قسم کے دروازوں کی خوبصورتی دور سے ہی نظر آرہی ہوتی ہے اور لوگ دل ہی دل میں مکینوں کے ذوق کی داد دیتے ہیں۔

اگر آپ گھر کا بیرونی دروازہ لکڑی سے بنوانے جارہے ہیںتوروایتی بلوط کی لکڑی اس کے لئے بہت موزوںرہے گی کیونکہ اس لکڑی میں نمی اور بارش کے پانی کے خلاف کافی مزاحمت پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دروازوں کے لیے دیگر روایتی لکڑیوں میں شیشم، بیر اور پڑتل کو بہت ترجیح دی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ جن علاقوں میں یہ اقسام نہیں پائی جاتیں، وہاں بھی ان کی بہت مانگ ہے۔ ان لکڑیوں کے ساتھ دیودار اور چیڑ کی لکڑیوں کے دروازے بھی کافی پسند کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ بھی مضبوط ہوتے ہیں اور موسمی تبدیلیوں کے خلاف طویل عرصے تک مزاحمت کرتے ہیں۔

دروازوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کے لیے قدرتی اجزا جیسے تیل وغیرہ یا کیمیکل وارنش کو بھی استعمال کیا جاتاہے۔ اگر آپ کسی بھی وجہ سے لکڑی پر رنگ نہیں کرنا چاہتے تو اس کے تحفظ کے لیے اس پر پانی کی مزاحمتی وارنش کا استعمال کریں۔ یہ رویتی وارنش سے زیادہ مؤثر اوردلکشی پیدا کرتی ہے۔ ان مصنوعات کی بدولت لکڑی کے دروازوں کی مناسب دیکھ بھال اور مرمت کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہیں موسمی اثرات سے محفوظ اور طویل عرصے تک ان کی دلکشی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

دروازوںکو جدید بنانے کے لیے لکڑی کے ساتھ ساتھ ہم اس کے ڈیزائن میںشیشے اورا سٹیل کو شامل کر سکتے ہیں۔ مزید خوبصورتی اور جدت کے لیے اس پر دلکش رنگ بھی کیے جاسکتے ہیں۔ دروازے میں ہک کے بجائے جدید انداز کے ہینڈل لگانا زیادہ بہتر ہے، اس طرحیہ نئے اور پرانے ا سٹائل کاخوبصورت امتزاج بن جائے گا اور گھر کی دلکشی کا باعث بھی بنے گا۔