قومی معیشت: امید افزا صورت حال

November 29, 2020

وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کی اقتصادی رپورٹ میں قوم کو خوش خبری سنائی گئی ہے کہ قومی معیشت بحالی کی راہ پرگامزن ہے اور جولائی سے اکتوبر تک کی مدت میں اہم اقتصادی اشاریے مستحکم معاشی بڑھوتری کی عکاسی کررہے ہیں۔ ناقابل برداشت بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبی پاکستانی معیشت‘جسے گزشتہ ایک سال سے کورونا کی اُس عالمی وبا کے شدید منفی اثرات کا بھی سامنا ہے جس نے پوری دنیا کوسنگین معاشی بحران سے دو چار کررکھا ہے، اگر بحالی و بہتری کے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے تو یہ بلاشبہ غیر معمولی کامیابی ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے اشیا وخدمات کے توازن میں مخدوش صورتحال کا امکان نہیں ۔رپورٹ کی رُو سے ترسیلات زرمیں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کی وجہ سے بحالی کاسفرمحفوظ ہوگا جبکہ حکومت مہنگائی کے دباؤ کوکم کرنے کیلئے بھی اقدامات کررہی ہے۔ آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دبائو میں کمی کی پیشین گوئی بھی رپورٹ میں کی گئی ہے اوربتایا گیا ہے کہ نومبر میں مہنگائی کی شرح 8.5فیصد متوقع ہے۔رپورٹ میں پیش کیے گئے اہم معاشی اشاریوں کے مطابق رواںمالی سال کے پہلے چارماہ دوران پاکستان کی غیر ملکی ترسیلات زر میں 26.5فیصد، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 9.1فیصد اور ٹیکس ریونیو میں 4.5فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم صورت حال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ برآمدات میں 10.3 فیصداور نان ٹیکس ریونیو میں 15.2فیصد کمی بھی ہوئی ہے۔ درآمدات بھی 4فیصد کم ہوئی ہیں جس کا بنیادی سبب بالعموم صنعتی سرگرمی میں انحطاط کا رجحان ہوتاہے ۔ پھر یہی نہیں بلکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالیاتی خسارہ بھی پچھلے سال کی نسبت بڑھا ہے۔ رواں سال کے پہلے چار ماہ میں اس کاحجم 484ارب روپے رہا ہے جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 286ارب روپے تھا ۔ اس طرح اس مدت کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.1فیصد بنتا ہے جو کہ گذشتہ برس اس عرصے میں 0.7فیصد تھا۔ یوں پچھلے سال کے مقابلے میں بجٹ خسارے میں 198ارب روپے کااضافہ ہوا ہے۔ اس صورت حال کے نتیجے میںکرنٹ اکائونٹ خسارہ بھی بڑھ گیا ہے نیز مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری میں.2 62 فی صد کمی ہوئی ہے۔ تاہم رپورٹ میں فراہم کیے گئے اعداد و شمار کی روشنی میںمہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں بارآور ہوتی محسوس ہوتی ہیں۔ چار ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.9فیصد رہی ہے جو گذشتہ برس اسی مدت میں 10.3فیصد تھی۔نومبر میں مہنگائی کی شرح میں مزید کمی توقع ظاہر کی گئی ہے۔اس تفصیل سے واضح ہے کہ معاشی حوالوں سے سب اچھا بہرحال نہیں ہے اور ابھی کڑا وقت ختم نہیں ہوا جبکہ کورونا کی دوسری لہر نے معاشی بحالی کے سفر کو خدشات سے دوچار کررکھا ہے۔وزرات خزانہ نے صراحت کی ہے کہ پوری دنیاکی طرح پاکستان میں بھی معاشی بحالی کے سفرمیں کوروناوائرس کی وبا میں اضافہ ایک بڑا خطرہ ہے۔پاکستان کی حکومت اپنے شہریوں کی صحت کی حفاظت کیلئے معیشت کے بعض شعبوں میں پابندیاں لگارہی ہے تاہم بہترپالیسیوںسے اقتصادی بوجھ کو کم کرنے میں مددملے گی جبکہ ویکسین کی فراہمی سے اقتصادی منظرنامے میں مثبت تبدیلیاںآئیں گی۔ ایک اور حوصلہ افزا پہلو یہ ہے کہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں 26.5 فیصدکانمایاں اضافہ ہو اہے۔ گذشتہ سال اس مدت میں ترسیلات زرکاحجم 7 ارب 50کروڑڈالرتھا جبکہ رواں سال 9 ارب 40کروڑ ڈالر رہا ہے۔ قومی معیشت کے ان مثبت اور منفی پہلوؤں سے یہ حقیقت عیاں ہے کہ صورت حال مایوس کن نہیں، بہتر معاشی حکمت عملی پائیدار بہتری کی راہ ہموار کرسکتی ہے جس کیلئے وسیع تر مشاورت یقینا ًمفید اور نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔