معاشی بدحالی اور بھارتی دہشت گردی!

November 29, 2020

ملک میں معاشی بد حالی اور بے یقینی کی کیفیت بڑھ رہی ہے۔حکومت کی ناقص پالیسیوں سے تاجر پریشان اور دیہاڑی دار طبقہ تباہ ہوچکا ہے۔ اسٹیٹ بنک کی تازہ رپورٹ حکومت کی بد ترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ملک میں کوئی بھی طبقہ ایسا نہیں جو معاشی حالات سے مطمئن ہو۔حکومت نے بلا تفریق ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص کوشدید پریشان کردیاہے۔ مہنگائی نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ ناجائز منافع خور، ذخیرہ اندوز دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ عجب نفسا نفسی کا عالم ہے۔ گھی، آئل 30 روپے فی کلو اضافے کے ساتھ جبکہ چینی اور آٹا دگنا نرخوں پر دستیاب ہیں۔ ہر طرف مہنگائی، بےروزگاری ہے۔ جبکہ دوسری جانب کورونا وائرس کی نئی لہر نے عوام کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔ حکومت سمیت پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور دیگر ادارے صورتحال کو قابو کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ لوگوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ وزارت پٹرولیم میں غلط منصوبہ بندی سے 122ارب روپے کا نقصان تشویشناک ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داران سے ایک ایک پائی وصول کرنی چاہئے۔ تاخیر سے ہونے والے فیصلوں کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ 2018سے 2020تک تین سال میں ایل این جی ٹرمینل کو پورا استعمال نہیں کیا گیا۔ ایسے دکھائی دیتا ہے کہ حکومت اورپی ڈی ایم دونوں کو عوامی مسائل اور ان کے حل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔حقیقی احتساب ہوتا نظر نہیں آرہا،حکومت کےعاقبت نا اندیش فیصلوں کی وجہ سے ملک میں امیر اور غریب کے درمیان فرق تیزی سے بڑھتا چلا جارہا ہے۔ عالمی ادارے اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ ترسیلات زر وصول کرنے والے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی غربت میں اضافہ ہورہا ہے۔ عوام خطِ غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ 2020کے اختتام تک چار لاکھ سے زائد افراد خطِ غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ 192ارب روپے ہوگیا ہے جس سے بجلی، گیس مزید مہنگی ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہمارے حکمرانوں کو عوامی مشکلات سے کوئی غرض نہیں ہے۔ ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ نے حکومت کی بلدیاتی انتخابات کروانے کی جانب درست توجہ دلائی ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کی بات تو کرتی ہے مگر عملًااس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ جب تک اقتدار کی منتقلی نچلی سطح تک نہیں پہنچ جاتی، اس وقت تک جمہوریت کی مضبوطی اور استحکام کی باتیں محض خام خیالی کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت نے عوام سے خوشی اور روٹی دونوں ہی چھین لی ہیں۔ عوام کو درپیش اصل مسائل پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ حکومتی ٹیم نا تجربہ کاروں پر مشتمل ہے۔ معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ مہنگائی نے عوام کی زندگی اجاڑ دی ہے۔ لوگوں کی مایوسی میں اضافہ اور امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔ نیب کا غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے کیسز کو بند کرنے کا فیصلہ تشویش ناک اور سیاسی دباؤ کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اس سے عوام میں احتساب کے سارے نظام کے خلاف، شکوک و شبہات بڑھیں گے۔ اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن کے تمام کیسز کے جلد از جلد فیصلے کیے جائیں تاکہ معاشرے کو ان ناسوروں سے پاک کیا جاسکے۔ انتخابی اصلاحات پر ہر دور حکومت میں باتیں کی جاتی رہی ہیں، مگر اس حوالے سے سنجیدہ کوشش نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ووٹنگ ٹرن آؤٹ کبھی 40 فیصدسے آگے نہیں بڑھا، جس کا مطلب ہے کہ ملک کے 60فیصدعوام کو اس نظام پر اعتماد ہی نہیں ہے۔

حکومت کو ملکی صورتحال کے ساتھ ساتھ بھارتی دہشت گردی اور اس کے خطے میں عزائم پر بھی نظر رکھنی چاہئے۔امریکی تھنک ٹینک بھی ہندوستان میں مسلمانوں اورجموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اب آواز بلند کر رہے ہیں۔ واشنگٹن میں مباحثے کے دوران عالمی مبصرین اور ماہرین کی جانب سے بھارت میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام پر تشویش اور 20کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت بے دردی سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد نریندر مودی ہے جس نے کشمیر، آسام اور گجرات میں قتل عام کیا۔ بھارت مسلسل سی پیک کو نشانہ بنارہا ہے۔ اس حوالے سے چین کارد عمل دنیا کے سامنے آچکا ہے۔ دہشت گردی کو ہوا دینے والے اصل ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ جموں وکشمیر میں ہونے والے مظالم، کرفیو اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا نوٹس لے۔ وقت کا ناگزیر تقاضا یہ ہے کہ ہندوستان اپنی غیر قانونی، غیر انسانی پالیسیوں کو فوری طور پر بند کرے۔ حق خود ارادیت حاصل کرنا کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔ دنیا کی کوئی بھی قوت ان کو اس حق سے محروم نہیں کرسکتی۔ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر پر عالمی رائے عامہ ہموار کرے۔ دنیا کے سامنے بھارت کا اصل اور گھناؤنا چہرہ بے نقاب کرنا بے حد ضروری ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ریاستی دہشت گردی،اقلیتوں پر مظالم، سی پیک کو ناکام بنانااور پاکستان کے اندر حالات کو خراب کرنا ہندوستان کا اولین ایجنڈا ہے۔ اسی تناظر میں حکومت پاکستان ملک کے اندر اتحاد و یکجہتی قائم کر نے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کےلئے قومی سطح پر متفقہ حکمت عملی مرتب کرے۔