قارئین کیا سوچتے ہیں

November 29, 2020

حامدمیر ( 26نومبر2020) چوہدری صاحب محب ِوطن نہ بن سکے!

جو زیادہ سے زیادہ ہر طرح کا فائدہ اٹھا رہا ہوتا ہے وہ ہی سب سے زیادہ وفادار کہلاتا ہے۔ حیرانی تو یہ ہے کہ جس شخص نے اوروں پر الزامات لگائے، وہ خود ہی ان کے جال میں پھنس گیا۔(مالک مستنیر۔لاہور)

سلیم صافی(25نومبر2020) سعودی عرب اور یو اے ای ناراض کیوں

آپ نے انتہائی حقیقت پسندانہ منطقی تصویر کا تذکرہ کیا ہے۔ہر حکومت خطے سے قطع نظر ، اپنی ضروریات کے مطابق پالیسی بنانے کے لئے دیگر ممالک کی سیاسی یا مالی ضروریات پر غور نہیں کررہی ہے۔(رحمان۔یواےای)

حسن نثار(23 نومبر 2020) ذیادتی کی اقسام

انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا اپنا نفس ہے جسے ہم نے کبھی نیند سے بیدار کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی ۔ جب تک ہم خود کو صحیح معنوں میں بیدار نہیں کریں گے۔ انصاف کا حصول مشکل ہی رہے گا۔(رابعہ روشن، ایبٹ آباد )

ارشاد بھٹی(23 نومبر 2020) وہ جلدی چلا گیا

واقعی کسی کے جلدی جانے کا دکھ بہت ہوتا ہے۔آپ نے جو یادگار لمحات ارشد وحید کے ساتھ بیان کیے ہیں، وہ پڑھ کر محسوس ہوا کہ واقعی وہ جلدی چلے گئے ۔ ارشد وحید صاحب کی اللہ مغفرت فرمائے۔ آمین۔(حسن علی، شیخو پورہ)

انصار عباسی(26نومبر2020) وہ پاکستان کہاں ہے؟

زندگیوں سے قرآن کی دوری اصل منافقت ہے۔ اب دیکھ لیں پاکستان قوم پوری منافقت پے کھڑی ہے۔ اللہ ہم سب کو سلامت رکھے۔ (افضال احمد۔ اسلام آباد)

یاسر پیرزادہ (25نومبر 2020)کانٹ نے محض وقت ہی ضائع کیا

ابھی وہ لوگ ہیں جو دلیل کا جواب دلیل یا پھر عدم دلیل کی صورت میں خاموشی پر یقین رکھتے ہیں۔ مطالعہ کتب اور پھر غور و فکر ہی ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ کر تا ہے-(ظہیر سیف۔ لاہور)

عطاالحق قاسمی (22نومبر 2020)میر شکیل الرحمٰن ایک بڑا آدمی

میر صاحب کے ساتھ نا انصافی تو کی گئی ان کو گرفتار کرکے ان سے انکوائری کا ڈھونگ رچایا ۔اگر گرفتار نہ کرتے ویسے ہی جوابات مانگ لیتے تو بہتر تھا ۔ (عبدالسلیم شیخ)

واصف ناگی (22نومبر 2020) وہ لاہور کہیں کھو گیا

واصف ناگی صاحب کیا خوب لکھا ہے آپ نے پرانے لاہور کے بارے میں، آپ کا کالم پڑھ کر محسوس ہوا کہ اب لاہور شہر میں وہ بات نہیں رہی جو پرانا سنہرا دور تھا۔ ( ظفر قریشی، شیخوپورہ )

الطاف حسن قریشی(27 نومبر 2020) قابل رشک زندگی

الطاف حسن قریشی صاحب آپ نے کیا خوب کالم لکھا ہے۔ بیشک ڈاکڑ اعجاز حسن قریشی صاحب کی زندگی قابل رشک ہے کہ ان کی زندگی علم و عمل کے فروغ اور خدمت خلق میں گزری۔(علیم شاہد، بہاولپور)

بلال الرشید (22نومبر2020) سبق پڑھنا شروع کیجیے

آپ کا کالم معلومات سے بھرا ہوا ہے ، یہ سچ ہے، دنیا نے جتنی بھی تحقیق کی ہے اب ہمیں اس کا مطالعہ کرنا چاہیے ، تو آئیے اس سبق سے آغاز کریں۔ (طاہر حسین۔ نوشہرہ)

کشور ناہید(25نومبر2020) ذہنی اور اور فکری آزادی کہاں تلاش کریں؟

سیاستدانوں کے اربوں روپے کے اثاثے جان کر بہت افسوس اور حیرت ہوتی ہے۔ اور آپ نے کالم میںجو شادی بیاہ پر فضول خرچی روکنے کیلئے رائے دی ہے، میں اس سے اتفاق کرتی ہوں۔ (سحرش اقبال، لاہور)