پاکستان اسٹیل مل ملازمین فارغ

November 30, 2020

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خسارے میں جانے والے بڑے قومی اداروں پی آئی اے، ریلوے اور پاکستان اسٹیل ملز کی اوور ہالنگ اور ری اسٹرکچرنگ کیلئے کوشاں چلی آرہی ہے۔ اِس ضمن میں پی آئی اے اور ریلوے کی اوور ہالنگ کے بعد اب حکومت کی طرف سے اسٹیل ملز کے 95فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیدوار حماد اظہر کے بقول حکومت 55ارب روپے اب تک اسٹیل ملز کے ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں کی مد میں ادا کر چکی اور آج بھی بند ملز کے ملازمین کو 75کروڑ روپے ماہانہ تنخواہ کی مد میں ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ معلوم تھا اِس معاملے پر سیاست ہوگی، سندھ حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اوپن بولی میں آ کر حصہ لے، اگر سندھ حکومت بولی سب سے زیادہ دیتی ہے تو وہ اسٹیل ملز لے سکتی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز قومی اثاثہ ہے لیکن ماضی میں جو ہوا وہ کرپشن کی کہانی ہے، اُس کو سیدھا کرنے کے لئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے۔ پاکستان اسٹیل ملز بلاشبہ گزشتہ دہائی تک ایک منافع بخش ادارہ تھا، جسے کرپشن اور سیاسی بھرتیوں نے برباد کر دیا لیکن قابل اور ذمہ دار حکومتیں ایسے اداروں کو بند کرنے کے بجائے پھر سے منافع بخش بناتی ہیں۔ اپنی زندگی کا ایک عرصہ اِس ادارے کیلئے وقف کرنے والے ملازمین کو یوں اچانک فارغ کردینا انسانی ہمدردی کے سراسر منافی رویہ ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اپنے روزگار فراہم کرنے کے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے پھر سے پاکستان اسٹیل ملز کو منافع بخش بنائے تاکہ نہ صرف مل کے موجودہ ملازمین کو بےروزگاری سے بچایا جا سکے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کئے جا سکیں ۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس ادارے کی بحالی کیلئے غیرسیاسی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جائیں اور سیاسی بھرتیوں کی بجائے متعلقہ ماہرین کو بھرتی کیا جائے تاکہ ہم پھر سے اِس ادارے کا عروج دیکھ سکیں۔