امام الحق ٹیسٹ ٹیم کیساتھ کس بنیاد پر سفر کر رہے ہیں؟

November 30, 2020

دورہ انگلینڈ کے بعد بطور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ٹیم کا انتخاب کیا تو ٹیسٹ اسکواڈ میں عابد علی اور شان مسعود کے ساتھ تیسرا اوپنر انہوں نے پچھلی چار سیریز کی طرح اس بار بھی بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے 24 سال کے امام الحق کو ہی چنا۔

تاہم گیارہ ٹیسٹ میچوں کی 21 اننگز میں 25.52 کی اوسط سے محض تین نصف سینچریوں کے ساتھ 485 رنز بنانے والے امام الحق کا انتخاب سوال کر رہا ہے؟ کہ امام الحق کس بنیاد اور کس کارکردگی کی بنیاد پر مسلسل طویل دورانیے کے اسکواڈ کے لیے منتخب ہو رہے ہیں۔

مئی 2018ء میں ڈبلن میں آئر لینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے امام الحق کو پاکستانی اسکواڈ میں تو جگہ ملی، البتہ سری لنکا، بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے مقابلے پر طویل دورانیے کی کھیلی جانے والی آخری تین سیریز میں وہ ڈریسنگ روم تک محدود رہے کیونکہ شان مسعود اور عابد علی کی جوڑی کھیل رہی تھی۔

گزشتہ سال نومبر میں آسڑیلیا میں ایڈیلیڈ میں اپنے آخری ٹیسٹ میں بھی امام الحق پہلی اننگز میں دو اور دوسری اننگز میں صفر پر پویلین لوٹ گئے تھے،اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے امام الحق ایک باصلاحیت بلے باز ہیں ، تاہم بناء پرفارمینس ان کا ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ رہنا ، تحفظات کا سبب بن رہا ہے۔

ون ڈے ٹیم میں امام کی 80.43کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلنے کے معاملے پر ضرور سوالات اُٹھ رہے ہیں، تاہم 2019ء آئی سی سی ورلڈ کپ کے آٹھ میچوں میں 38.12کی اوسط کے ساتھ ایک سینچری اور نصف سینچری کے ساتھ ان کے بنائے گئے 305رنز فی الحال انہیں ایک دن کی کرکٹ سے علیحدہ کرنے کی دلیل نہیں بن رہے۔

تاہم زمبابوے جیسی کمزور ٹیم کے خلاف تین ون ڈے میں ایک نصف سینچری کے ساتھ 111رنز بنانا بھی امام الحق کے لیے ناکافی کہے جارہے ہیں ،امام الحق پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ کیٹگری میں شامل کرکٹرز کا حصہ ہیں، البتہ مختصر دورانیے کی ٹی 20 کرکٹ میں وہ قومی ٹیم کے لیے منتخب ہوتے نہیں ہیں۔

ٹیسٹ میں ان کے 21 اننگز میں تین بار پچاس سے زیادہ رنز کی باریاں ان کی ٹیم میں شمولیت کے لیے کافی دکھائی نہیں دے رہے، ایسے میں مسلسل ان کا ٹیسٹ اسکواڈ کے لیے منتخب ہو جانا سوالات کا سبب بن رہا ہے۔