سمگلر کو سہولت فراہمی ، اے این ایف کے چار ملازمین سمیت 7 ملزم بری

December 04, 2020

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی ڈویژن کے جج سہیل ناصر نے منشیات کے سمگلر کو سہولت فراہم کرنے کے الزام میں ملوث اے این ایف کے چار ملازمین سمیت سات ملزمان کو بری کردیا اور اسی کیس میں اشتہاری باقی ملزمان کے دائمی وارنٹ جاری کر دیئے۔ واقعات کے مطابق چار اگست 2016کو صبح نو بجے سعودی عرب جانے کی کوشش پر گرفتار اقبال مسیح کے پیٹ سے کیپسول برآمد ہوئے جن میں 600گرام ہیروئن نکلی، دوران سماعت ملزم نے اعتراف جرم کرلیا اور گیارہ اپریل 2017کو اسے تیرہ ماہ قید اور دس ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہوگئی، تاہم گرفتاری کے بعد اقبال مسیح نے تھانہ اے این ایف میں دیئے گئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اے این ایف کا انسپکٹر شکیل احمد جو اس وقت اشتہاری ہے کے علاوہ دیگر ملازمین عامر محمود، نجف علی، شوکت اقبال اور وقاص محمود، پنجاب پولیس کا کانسٹیبل بلال صغیر اور چار پرائیویٹ لوگ سید شہزاد علی اور راجہ جہانگزیب دونوں اشتہاری ہیں کے علاوہ عارف محمود اور محمد جاوید بھٹی نے مختلف طریقوں سے مجھے سہولت فراہم کی تھی۔ بیشتر نامزد لوگ گرفتار ہوگئے اور تفتیش کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی، انسپکٹر اللہ بخش دیگر شہادتوں کے علاوہ بطور گواہ پیش ہوا۔گزشتہ روز عدالت نے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ ایک سیدھا سادہ کیس تھا جسے خراب کر دیا گیا کیونکہ استغاثہ نے شہادتوں کے معیار کی بجائے صرف تعداد پر زیادہ زور رکھا، استغاثہ کی کہانی کا یہ حال تھا کہ اسے یہ بھی معلوم نہ تھا کہ محمد عارف اس کیس کا گواہ ہے یا ملزم۔عدالت نے کہا کہ استغاثہ اس بات کو بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ان ملزمان کا تعلق کسی بھی لحاظ سے اقبال مسیح کے ساتھ تھا اور انہوں نے اسے منشیات باہر لیجانے کیلئے کوئی سہولت فراہم کی۔ علاوہ ازیں جو موبائل فون اور میموری کارڈ برآمد کئے گئے ان کو فرانزک کیلئے نہیں بھیجا گیا ۔اس کے علاوہ مجسٹریٹس نے ملزمان کے اقبال جرم کے جو بیان لکھے ان ساروں کے اندر بے ضابطگیاں پائی گئیں۔