ملیر میں چار منزلہ قبرستان

December 08, 2020

کراچی کے علاقے ملیر میں ایک ایسا قبرستان ہے جوسیکڑوں سال قدیم ہونے کے باوجود آج بھی لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہے۔ قومی شاہراہ پرٹھٹہ کی طرف سفر کرتے ہوئےتقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر بائیں جانب ملیر سٹی کا علاقہ آتا ہے، جس کے بس اسٹاپ کے ساتھ ایک قدیم مندر بھی واقع ہے۔ یہاں سے ایک سڑک بکرا منڈی سے ہوتی ہوئی 7 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے میمن گوٹھ کی طرف جارہی ہے۔ اس کے قریب ہاشم جوکھیو گوٹھ واقع ہےجب کہ اس سے ملحقہ ملیر ، سعودآباد، ماڈل کالونی اور کھوکھراپار کے علاقے آباد ہیں۔

ملیر سمیت کراچی کے دیگر علاقوں کے لوگ سیر و تفریح، آب و ہوا کی تبدیلی اور دیگر کاموں کے سلسلے میں میمن گوٹھ سمیت دیگر گوٹھوں میں جایا کرتے ہیں۔ یوں تو ملیر کے علاقے میں نصف درجن کے قریب قبرستان ہیں لیکن یہ قبرستان جو تقریباً سات سوسال پہلے بنا تھا، جو.100 ایکڑ اراضی پر محیطہ ہے۔ اس قبرستان میں تقریباً600 سے زائد پکی اور سیکڑوں کی تعداد میں کچی قبریں ہیں ۔ قدیم بلوچ گھرانوں کی 18 فٹ اونچی قبریں دور سے ہی نظر آتی ہیں ۔3 سے 4منزلہ یہ قبریں قدیم بلوچی تہذیب کی عکاس بھی ہیں ۔

تحقیق کے مطابق بلوچ قبرستان میں صرف بلوچ کلمتی قبیلے کے سرداروں، امرء اورملازموں سمیت قبیلے کے دیگر لوگ دفن ہیں۔ سرداروں اور امراء کی قبریں جیومیٹریکل طریقے سے قدیم اہراموں کی طرز پرتعمیر کی گئی ہیں۔

ان قبروں پر بنے نقش و نگار سے ان کی شناخت کو یقینی بنایا گیا۔ یہاں خواتین کی قبروں پر زیورات اور بچوں کی قبروں پر پالنے کے نقوش بنائے گئے ہیں۔سرداروں کی قبروں پر تاج کی شبیہ کندہ ہےجب کہ سپاہیوں کی قبروں پر جنگی ہتھیاروں کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔

ہر قبر پر مدفون شخص کا نام عربی رسم الخط میں منقش کیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض قبروں پر میناکاری کاعمدہ کام بھی دکھائی دیتا ہے جب کہ بعض پر قرآنی آیات تحریر ہیں۔یہ متناسب قبریں قطار در قطار دیدہ زیب نقش ونگاری اور سنگ تراشی کے شہ پاروں سے مزین ہیں۔صدیوں پرانی اس فنی تخلیق میں ان قبروں پر کاریگروں کا خوبصورت اور متوازن کام واضح طور سے نظر آتا ہے۔

سماجی اور معاشی طور پر خوشحال کلمتی سرداروں کی قبروں کا احاطہ پیلے، سر خی مائل پتھر میں تراشا گیا ہے۔ ایک جانب بکھرے ہوئے ستون ، شہتیر اور چبوترے کے پتھر سردار ملک طوطا خان کی چوکنڈی کے ہیں جو بد قسمتی سے کھنڈر بن چکی ہے دوسری جانب یہاں موجود مسجد بھی منہدم ہو چکی ہے۔

کئی مقبروں کے احاطے گر چکے ہیں اور باقی ماندہ قبریں بڑی بے دردی سے ٹوٹی اور کھدی ہوئی نظر آتی ہیں۔ سرداروں کی قبروں پر تاج کے نشان کندہ ہیں جب کہ سپاہیوں کی قبروں پر جنگی ہتھیاروں کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ بعض قبروں پر میناکاری کا کام کیا ہوا ہے اور بعض پر قرآنی آیات کندہ ہیں۔ ان میں سے بعض قبریں ایسی ہیں جن پر گھوڑے، مچھلیاں، اونٹ، ترکش اور مختلف جانوروں کے نقش بنے ہوئے ہیں۔