غزلوں نے خود پہن لیے زیور خیال کے...

December 27, 2020

تحریر: عالیہ کاشف عظیمی

ماڈل: عنابیہ خان

ملبوسات: میناکار بائے فائزہ امجد

زیورات: ندیم جانو جیولری

آرایش: دیوا بیوٹی سیلون

عکّاسی: عرفان نجمی

لے آؤٹ: نوید رشید

یشب تمنّا کی ایک غزل ہے؎وہ جو ایک چہرہ دمک رہا ہے، جمال سے…اُسے مل رہی ہے خوشی کسی کے خیال سے…مَیں نے صرف ایک ہی دائرے میں سفر کیا…کبھی بے نیاز بھی کر مجھے مہ و سال سے…تجھے کیا خبر کہ وہ کون ہے سرِرہ گزر…کبھی سرسری نہ گزر کسی کے سوال سے…وہ جو مُسکرا کے گزر رہا ہے، قریب سے…اُسے آشنائی ضرور ہے میرے حال سے…مجھے آسرا بھی نہیں کسی کی دُعاؤں کا…مجھے خوف آتا ہے، یوں بھی وقت ِزوال سے…یشبؔ اپنے آپ سے مل کے کتنا بھلا لگا…مجھے فرصتیں ہی نہیں ملیں کئی سال سے‘‘ تو واقعی کبھی خود سے بھی مل لیا جائے، تو بہت اچھا لگتا ہے کہ اس بہانے جب اپنا جائزہ لیں، تو جہاں شخصیت سازی میں مدد ملتی ہے، وہیں سجنے سنورنے کے انداز میں خوش گوار تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے۔تو لیجیے، اس بار ہم نے آپ کے بناؤ سنگھار کے انداز میں تبدیلی کی خاطر اپنی بزم دِل کش و دیدہ زیب پیراہن کے ساتھ کچھ خُوب صُورت زیورات کے انتخاب سے بھی مرصّع کردی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی رنگ و انداز منتخب کرلیں، پورا سراپا نکھر ساجائے گا۔

ذرا دیکھیے، ساٹن سِلک میں طلائی رنگ ساڑی کیسی جاذبِ نظر ہے، جس کے ساتھ روایتی زیورات(جھومر، ٹیکے، گلوبند، مالا ہار)کے انتخاب نے اُس کی شان کچھ اور بھی بڑھا دی ہے۔ گہرے سُرخ رنگ لباس کی زیبائی کا بھی جواب نہیں کہ قمیص اور آستینوں پر پلیٹس اسٹائلش لُک دے رہے ہیں، تو ساتھ کندن کے گلو بند، آویزوں، لڑی ہار اور ٹیکے کا انتخاب بھی جیسے حُسن کو چار چاند لگا رہا ہے۔ پلین عنّابی رنگ پیراہن کا اندازجداگانہ ہے کہ سفید و سیاہ کے کامبی نیشن میں اسٹرائپڈ پرنٹڈ فیبرک سے ڈیزائننگ کی گئی ہے، مگر زیورات کا انتخاب خصوصاً گلو بند کے ساتھ ست لڑا بہت بھلا معلوم ہورہا ہے۔ شیمروز فیبرک میں سیاہ رنگ لباس کی دِل آویزی کمال ہے،تو ساتھ کندن کے گلوبند، ٹیکے، آویزوں کا بھی جواب نہیں۔سفید ساٹن سِلک انگرکھا خوش گوارتاثر دے رہا ہے،تو ساتھ حیدرآبادی رانی ہار، جھومر، بُندے بھی کم حسین نہیں لگ رہے۔