’’یونیورسل ہیلتھ کوریج‘‘ کے حصول میں ’’ڈیجیٹل ہیلتھ‘‘ کا کردار

December 24, 2020

کورونا وائرس کی بیماری یعنی کووِڈ19- ، جو ایک ملک میں سامنے آنے کے بعد جلد ہی دنیا بھر میں پھیل گیا، عالمی سطح پر صحت عامہ میں سرمایہ کاری کے لیے ایک مضبوط مقدمہ پیش کرتا ہے اور اس نے ’’یونیورسل ہیلتھ کوریج‘‘ کی بحث کو پھر سے زندہ کردیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں400 ملین (40کروڑ) افراد بنیادی صحت کی خدمات تک رسائی سے محروم ہیں۔ ہر سال ، 100ملین (10کروڑ) کے قریب افراد انتہائی غربت میں چلے جاتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی صحت کے اخراجات خود ہی اُٹھانا پڑتے ہیں۔ یہ تعداد کووِڈ19- کے بعد بڑھ چکی ہے اور خدشہ ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ عالمی وَبا کے باعث کئی مزید لوگ روزگار اور صحت کی کی انشورنس سے محروم ہوسکتے ہیں، جبکہ کووِڈ19-سے متعلق ٹیسٹنگ ، علاج اور ویکسین پر اخراجات بڑھ جائیں گے۔

معیاری صحت، مالیاتی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک یکساں رسائی جیسے یونیورسل ہیلتھ کوریج کے مقاصد کے حصول کیلئے ’’ویلیو-بیسڈ ہیلتھ کیئر (VBHC)کو اختیار کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحت کے موجودہ نظام پہلے ہی اپنی آخری حدوں کو چھوچکے ہیں اور کووِڈ19-نے انھیں مزید غیرمؤثر بنادیا ہے۔

صحت کے نتائج بہتر بنانے کا تعلق، صحت کے نظام کی استعداد کار اور مریضوں پر مرکوز نگہداشت کی فراہمی کو بہتر بنانے سے ہے، جو واقعی مریض اور معاشرے کے لیے اہم ہے۔ وَیلیو-بیسڈ ہیلتھ کیئر کے درج ذیل تین طریقوںسے وَبا کے بعد کی دنیا میں یونیورسل ہیلتھ کیئر کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

طبی نگہداشت کی فراہمی میں ’’ڈیٹا‘‘ کی اہمیت

کووِڈ19-کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی عالمی کوششوں کے دوران بہت سی روایتی خدمات تیزی سے جدید ’ریموٹ کیئر‘ نگہداشت کی طرف راغب ہوگئی ہیں۔ صحت کی نگہداشت کے موروثی نظام کو جدید ’ریموٹ کیئر‘ نے تیزی سے غیرمؤثر بنادیا ہے، جس کے نتیجے میں’ڈیجیٹل ہیلتھ‘ کے میدان میں تیزی سے پیشرفت دیکھی گئی ہے۔

یونیورسل ہیلتھ کیئر کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ڈیجیٹل صحت کی اہمیت کی عالمی ادارہ صحت نےبھی توثیق کی ہے۔ خاص طور پر ، ٹیلی میڈیسن نے مقام (لوکیشن) سے قطع نظر ڈاکٹر اور مریض کے باہمی رابطے کو یقینی بنانے کی اجازت دی ہے۔ اس طرح صحت کی نگہداشت کرنے والے ماہرین کی جغرافیائی رسائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیجیٹل صحت کی دیگر صلاحیتوں میں ای -لرننگ اور موبائل۔ لرننگ کے ٹولز شامل ہیں جو یونیورسل ہیلتھ کوریج کے مطابق پرہیز اور صحت کے حصول سے متعلق رویوں کو فروغ دیتے ہیں۔

ان طریقوں سے حاصل کردہ اعدادوشمار ’’ڈیجیٹل ڈیوائیڈ‘‘ کو بہتر طور پر واضح کرتے ہیں، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ صحت کی سہولیات کے دائرہ کارسے باہر کی آبادی کیونکر صحت کے حصول کے مناسب رویوں کو فروغ دینےمیں ناکام رہتی ہے۔ ان اعدادوشمار کی روشنی میں یہ ممکن ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل رسائی نہ رکھنے والے مریضوں یا برادریوںکو کس طرح صحت کی خدمات کے متبادل ذرائع جیسے موبائل کلینکس کے ذریعے ہیلتھ کیئر تک رسائی دی جاسکتی ہے۔ کووِڈ19-نے اس عمل کو تیز کردیا ہے۔

صحت کی سہولیات تک بہتر رسائی اور اجتماعی قومی صحت

بہت سارے ممالک برائے نام ہی یونیورسل ہیلتھ کوریج مہیا کرتے ہیں اور اس میں بہتری کے باوجود، نگہداشت کے معیار اور نتائج کو بہتر بنانے کے مواقع سے محروم رہ جانے سے متعلق مسائل اب بھی موجود ہیں۔ صحت کی نگہداشت کے معیار اور نتائج میں بہتری لانے والی کوششوں کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم صحت تک محض رسائی اور پیکیج کے نظریے سے آگے بڑھیں۔

ڈیجیٹل ہیلتھ اور ’ڈیٹا‘ کی روشنی میں تیار کیا گیا یونیورسل ہیلتھ کیئرسسٹم، صحت کی سہولیات کے جامع نتائج اور معیار کا جائزہ لے سکتا ہے۔ صحت کا یہ جدید نظام دنیا کے کئی ممالک میں اپنایا جارہا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ کووِڈ19-کے دوران اور بعد میں دنیا کے دیگر ممالک بھی اسے اپنائیں گے۔

معاوضہ کے نئے ماڈل سے لاگت میں کمی اور معیار میں بہتری

یونیورسل ہیلتھ کیئر کا ایک اہم پیمانہ یہ ہے کہ قوموں کو مالیاتی مشکلات سے گزرے بغیر صحت کی نگہداشت کی معیاری سہولیات دستیاب ہوں۔ ایسے میں یہ ضروری ہے کہ صحت کی خدمات کے نئے ماڈل ان مالیاتی رکاوٹوں میں کمی کا باعث بنیں، جن کا مریضوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صحت کی نگہداشت کے جدید ویلیو-بیسڈ ماڈل، علاج کے دورانیے کے دوران لاگت کا درست تعین کرتے ہیں اور معاوضے کو معیاری خدمات سے مشروط کردیا جاتا ہے، جس کا تعین نتائج کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔

یہ روایتی ’’خدمات کے عوض معاوضہ‘‘ کے نظریے سے مختلف ہے، جہاں طبی ماہر ، طبی خدمات کے نتائج اور معیار کے برعکس، محض اپنی خدمات پیش کرنے کا معاوضہ وصول کرتا ہے۔ اس طرح، صحت کی خدمات کی فراہمی کے متبادل اور جدید ماڈل ، طبی ماہرین کو تشخیص، علاج اور نگہداشت کی معیاری سے معیاری خدمات فراہم کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور نتیجتاً مریضوں کے صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی آتی ہے۔