چہلم میں تین چاند گزرنے کی شرعی حیثیت

January 01, 2021

تفہیم المسائل

سوال: میری والدہ کا انتقال قمری مہینے کے آخری دنوں میں ہوا، اس کے مطابق درمیان میں مکمل ایک مہینہ گزرنے کے بعد اگلے ماہ میں چالیس روز پورے ہوں گے ۔چالیسویں کی نیاز میں خاندان کی بزرگ خواتین ومرد حضرات کا اصرار ہے کہ چہلم کی فاتحہ تیسرا مہینہ لگنے سے پہلے ہونی چاہیے اور تیسرے چاند تک چہلم لے جانا بد شگونی خیال کرتے ہیں، قرآن وسنت کی روشنی میں مناسب حل بیان فرمائیں۔(ع۔کراچی )

جواب:چہلم ایصالِ ثواب کے لیے ہوتا ہے ،اس کے لیے کوئی خاص دن مقرر نہیں ہے کہ اُس دن سے پہلے یا اس کے بعد نہیں ہوسکتا ۔اپنی سہولت کے مطابق کوئی بھی دن مقرر کرسکتے ہیں یا کسی بھی دن کرسکتے ہیں ،ایصالِ ثواب ودعائے مغفرت وفاتحہ مستحب امور ہیں ،شرعاً لازم اور ضروری نہیں ہیں۔ تیسرے چاند کے شروع ہونے کے بعد ایصالِ ثواب کی کوئی ممانعت نہیں ہے ،نہ ہی اسے بدشگونی خیال کرنا درست ہے ۔ایصالِ ثواب سال کے کسی بھی دن کرسکتے ہیں ،کوئی ممانعت نہیں ہے ،یہ خیر کا کام ہے ،اس میں نحوست کا کوئی تصور نہیں ہے ۔