ایک توجہ چاہیے انساں کو انساں کی طرف

January 01, 2021

امریکا۔ صدر ٹرمپ نے سال2020میں نہ صرف برسوں پرانے امریکی جمہوری، آئینی اور سیاسی اصولوں کو پامال کیا بلکہ وائٹ ہائوس کی قدیم ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا ۔امریکہ میں سال2020میں کووڈ19-جیسی مہلک وبائی بیماری میں ہزاروں امریکی شہری ہلاک اور لاکھوں بیمار ہوئے۔ یہی نہیں بلکہ امریکی صنعت ،تجارت،سرمایہ کاری اور سماجی زندگی کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

امریکہ کووڈ19-کی ویکسین تیار کرنے کے آخری مرحلے میں ہے پھر شاید اس وبائی مرض پر قابو پایا جا سکے۔امریکہ میں سال بھر گومگو کی کیفیات طاری رہی۔ جنوری کے تیسرے ہفتے میں صدر ٹرمپ کو وائٹ ہائوس چھوڑنا ہوگا اور بائیڈن حلف اٹھائیں گے۔ اس پر بھی قدرے بے چینی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ امریکہ اپنی تاریخ کے ایک نازک دور سے گزر رہا ہےجس کیلئےامریکی ،صدر ٹرمپ کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

برطانیہ۔2020میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد یہ سال عبوری مدت میں گزرا۔ کہا جا سکتا ہے کہ پورا سال گومگو، یونین سے بحث مباحث اور معاملات کو یکسر نئے سرے سے شروع کرنے کے معاملات سدھارنے میں گزرا۔ وزیر اعظم بورنس جانسن کہنہ مشق سیاست دان ہیں۔ انہیں سال گزشتہ لیبر پارٹی کی حکومت کی بیشتر پالیسیوں کے متضاد مسائل سے بھی نمٹنا پڑا ۔

فرانس۔ یورپ کا اہم ترین ملک ہے مگر سال2020میں فرانس کے صدر مینوئل میخواں کی قدرے سخت یابی کی وجہ سے فرانس کے متنازعہ جریدے میں پیغمبر اسلام ؐ کے حوالے سے ہتک آمیز خاکے شائع کئے جس پر مسلمان کمیونٹی نے پیرس میں بڑے مظاہرے اور احتجاج شروع کر دیا، اس طرح احتجاجی تحریک پورے عالم اسلام میں پھیل گئی۔ فرانسیسی صدر نے اس کے جواب میں فرانس میں آباد مسلمان تارکین وطن کے خلاف پالیسی وضع کرنی شروع کی جس سے فرانس کو معاشی، سیاسی اور سماجی سطح پر شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔تاحال فرانس میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔

جرمنی۔ سال2020جرمنی کے لئے بھی بعض بڑے مسائل لے کر آیا جس میں جرمنی کی کاروں کی صنعت میں تیل کی جگہ نئی الیکٹرونک ٹیکنالوجی کی شفٹ نے ہزاروں مزدوروں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ دوسری طرف کووڈ19-نے بھی جرمنی کو متاثر کیا مگرجرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کووڈ19-کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جو پالیسی اپنائی اس نے جرمنی کو بڑے نقصانات سے بچائے رکھا۔

ایسے حالات میں بھی جرمنی نےاپنی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے بھی بہت مثبت پالیسیاں اپنائیں جس کے نتائج 2021میں نمایاں ہوں گے۔ انجیلا مرکل نے جرمنی کے اہم مسائل سے پوری پامردی سے مقابلہ کیا۔جرمنی اور دیگر ممالک کو برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی وجہ سے معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تاہم جرمنی نے اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کی کامیاب جدوجہد کی ۔ ۔مسائل کے باوجود جرمنی کو یورپ کا اہم ترین خوشحال اور مستحکم ملک شمار کیا جاتا ہے ۔

سوئیڈن۔شمالی یورپ کے ممالک سوئیڈن، ڈنمارک، ناروے اور فن لینڈ نے سال2020میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔سوئیڈن ان ممالک میں نمایاں ہے اس کے ساتھ ہی ناروے، ڈنمارک اور فن فیئر کو بھی دنیا کے مہذب ،خوشحال ،عمدہ حکمرانی ،انسانی ،حقوق اور جمہوری روایات کا احترام کرنے والے ممالک میں سرفہرست شمار کیا جاتا ہے۔ سال2020میں ان ممالک میں تارکین وطن کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا مگر اعتدال پسند، سیکولر اور جمہوریت پسند پالیسی کے سبب مسائل پر قابو پانے کی ہر ممکن کوششیں کی گئیں۔

کووڈ 19-نے بھی ان ممالک کو اپنا نشانہ بنایا مگر ان کی معیشت اور نتیجہ خیز پالیسیوں نے اس مہلک وبائی بیماری کو پھیلنے سے روکے رکھا جس میں وہاں کے عوام کے اعتدال پسنداور باشعور طرز عمل کا بھی بہت بڑا دخل رہا۔ اس حوالے سے کووڈ کی دوسری لہر پر بیشتر یورپی ممالک مذکورہ ممالک کی پالیسیوں کو اپنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

ہالینڈ۔ سال2020 میں ہالینڈ کی حکومت کو بڑی حد تک معاشی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا۔حکومت نے دیگر ممالک کی طرح کووڈ جیسی مہلک بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا مگر جانی نقصانات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہالینڈ نے

مئی اورجون میں بڑی حد تک اس وبائی مرض کو روکنے میں کامیابی حاصل کی اس کے علاوہ 2020میں ہالینڈ نے اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے نتیجہ خیز اقدام کے ذریعے کساد بازاری پر بڑی حد تک قابو پایا ۔ اس معاملے میں ہالینڈ اور بیلجم کے اشتراک کو بہت مثالی مانا جاتا ہے۔

کینیڈا۔ رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک تسلیم کیا جاتا ہے۔2020میں وزیر اعظم ٹروڈو کی حکومت کو تارکین وطن کووڈ 19-اور بیشتر گھریلو مسائل کا سامنا رہا، وزیر اعظم کی اعتدال پسندی مثالی رہی مگر کورونا کی وجہ سے عالمی منڈی میںجو کساد بازاری اور تیل کی قیمتوں میں کمی در آئی اس کا کینیڈا پر بھی گہرا اثر پڑا۔ صوبہ البرٹا جو تیل کا مرکز ہے وہ مندی کا شکار رہا۔ جس کے معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ، بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔ کینیڈااور امریکہ کی سرحدیں مدت تک بند رہیں جس سے دونوں ممالک کی تجارت بھی متاثر ہوئی ۔ایسے میں کینیڈا کی لبرل اور اعتدال پسند حکومت کو بھی امریکی صدر ٹرمپ کی نکتہ چینی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

جاپان۔سال 2020 جاپان کے لئے بڑے مسائل لے کر آیا جس میں کووڈ اور معاشی مسائل اہم ہیں۔ جاپان میں سیاحت ایک اہم صنعت تسلیم کی جاتی ہے۔گزشتہ سال سیاحوں کی تعداد 32ملین تھی مگر 2020میں یہ صفر کے برابر آگئی جس کی وجہ کووڈ 19- ہے جس سے سیاحت کی صنعت کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ جاپان کی حکومت اور عوام کووڈ 19- کی تیسری خطر ناک لہر کی متوقع آمد سے شدید پریشان ہیں ۔حکومت چاہتی ہے کہ ویکسین جلد از جلد مہیا ہو جائے توخطرہ کم سے کم ہوجا سکتا ہے۔ حکومت ویکسین کے حصول کے لئے اربوں ڈالر خرچ کر رہی ہے۔

وزیر اعظم سوگا نے حزب اختلاف کے مطالبےکو ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ جنوری میں انتخابات کرائے جائیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت جاری حالات میں کووڈ 19- کو کنٹرول کرنے کی پر توجہ مرکوز کر سکیں ایسے میں انتخابات ممکن نہیں۔ 2021 کا بجٹ 102ٹریلین ین کا ہو سکتا ہے تاہم حزب اختلاف نے حکومت پر نکتہ چینی کی ہے کہ وہ صحت عامہ کے بجٹ میں کمی کا سوچ رہی ہے اور ہماری توجہ سیاحت کے مسئلے پر لگا دی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں استحکام قائم رکھنے کے لئے حکومت رعاتیں، فنڈز میں کمی نہیں کرے گی اور سبسیڈی جاری رہے گی۔ حالیہ پبلک جائزوں کے مطابق وزیر اعظم سوگا کی حمایت میں بتدریج کمی آرہی ہے مگر وہ ان باتوں پر دھیان دینے کے بجائے کرونا وائرس کی روک تھام پر توجہ دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صحت اور انسانی جانیں زیادہ اہم ہیں اس لئے میری حکومت وائرس پر قابو پانےکی جدوجہد کر رہی ہے۔

آسٹریلیا۔ سال 2020 وزیر اعظم موریسن کے لئے سخت ثابت ہوا۔ کووڈ 19- نے دنیا کی معیشت اور صحت عامہ کو شدید ترین انداز سے متاثر کیا۔ 2020 میں جوکساد بازاری عودپر آئی اس لحاظ سے 2021میں 2فیصد سے زائد جی ڈی پی میں اضافہ نہیں دیکھ رہے ۔ صحت عامہ کے افسران اور ڈاکٹروں کو تشویش ہے کہ آسٹریلیا میں آباد بعض کمیونٹیز کووڈ کی ویکسین کے بارے میں کچھ سوالات کے جواب طلب کرتی ہیں اس حوالے سے وزیر اعظم موریسن نے عوام کو بتایا کہ آسٹریلیا کووڈ کی ویکسین حاصل کرنے میں پوری احتیاط سے کام کر رہا ہے اور جلد ہی ویکسین دستیاب ہو گی ۔

سال 2020میں آسٹریلیا کے صنعتی، تجارتی اورشہری سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کا مشترکہ مطالبہ تھا کہ ملک میں ڈیجیٹل معلومات فوری جاری کی جائیںتا کہ اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ چین سے تجارتی معاہدوں میں بعض معاملات پر اختلاف ابھر کر آیا اس بارے میں بھی وزیر اعظم موریسن کو تشویش ہوئی مگر اس سے زیادہ صنعتی اور تجارتی حلقے پریشان رہے۔ تاحال آسٹریلیا اور چین کے مابین تجارتی تنازعہ کو حل نہیں کیا جا سکا اور اختلاف بڑھتا رہا ۔

نیوزی لینڈ۔ وزیر اعظم نیوی لینڈ نےمعیشت کو مزید بہتر بنانے کے لئے چند اہم تجاویز پارلیمان میں پیش کیں۔ انہوں نے کووڈ 19- کی پہلی لہر کے موقع پر مارچ میں پورے ملک میں سخت لاک ڈائون نافذ کیاتھا ۔ اب دوسری لہر کی روک تھام کے لئےوہ پھر ہنگامی روک تھام پر غور کر رہی ہیں۔ آسٹریلیا اور چین کے مابین اختلاف کے مسئلے پر وزیر اعظم نے آسٹریلیا کی حمایت کا اعلان کیا ۔

آسٹریلیا کی سپریم کورٹ میں بعض ممتاز شہریوں نے وزیر اعظم کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں کہ وہ کووڈ کے بہانے لاک ڈائون کے ذریعہ شہری آزادی کو سلب کر رہی ہیں ۔ مگر سپریم کورٹ نے اپیلیں مسترد کر دیں وزیر اعظم نے نومبر 2020 میںملک میں آلودگی کی سطح کو کم از کم سطح پر لانے کے لئے منصوبہ کا اعلان کیا جو پانچ سال کے عرصے پر محیط ہے۔ اس کے تحت کاربن کو ہوا میں شامل ہونے سے روکا جائے گا ۔ کوئلہ کا استعمال کم سے کم ہو گا۔ شجر کاری کو مزید فروغ دیا جائے گا اور اسکولوں میں ماحولیات کے بارے میں طلبہ کو آگہی فراہم کی جائے گی۔

چین ۔سال 2020 چین کے لیے اس حوالے سے اہم سال رہا کہ اس نے چاند پر اپنا خلائی مشن بھیجا، جو کامیاب رہا۔ جنوری تا اپریل کووڈ۔19 سے نمٹنے میں گزرے۔ چین نے ہانگ کانگ میں جمہوری تحریک سے نمٹنے کی کوششیں کی ہیں تاہم ہانگ کانگ میں ایک ہفتے سے متنازعہ قانون کی واپسی پر احتجاج جاری ۔ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پچاس رکنی ممالک نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ ہانگ کانگ میں بنیادی اور جمہوری حقوق کی پاسداری کی جائے۔ سال 2020 میں چین اور بھارت کے مابین سرحدی کشیدگی زوروں پر رہی ۔

دونوں طرف کے بیشتر فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔سرحدی کشیدگی تاحال جاری ہے، ساتھ بات چیت کا عمل بھی جاری ہے۔چین نے سال 2020 میں بیشتر گمبھیر مسائل کے باوجود معیشت کو آگے بڑھایا اور مشرق بعید ، بحرالکاہل کے ممالک کے ساتھ ’’ون روٹ ون بیلٹ ‘‘ کے عنوان سے بہت اہم تجارتی معاہدہ بھی طےکیے جس سے ایشیائی ممالک کی تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔ اسی طرح چین نے دنیا بھرکے مزید ممالک میں تجارتی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے معاہدےطے کیے۔ پاکستان کو ماضی کی طرح چین نے دو ارب ڈالر کا قرضہ بھی دیا، مزید یہ کہ سی پیک منصوبے کو تیز کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

چینی وزیر دفاع نے پاکستان کا اہم دورہ کیا اور چینی مسلح افواج اور پاکستان کی مسلح افواج نے ایک ماہ کی اہم جنگی مشقوں میں شرکت کی۔ چین اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات سال 2020 میں حسب سابق فروغ پاتے رہے اور دونوں ممالک نے مزید پیش رفت کی ۔ چین نے اپنی سالانہ پیداوار اور جی ڈی پی کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ قدرے اضافہ بھی کیا، البتہ شہری اور دیہی عوام کے مابین فرق کو کم کرنے کی جدوجہد 2020 میں بھی جاری رہی۔ صدر شی جن ینگ اس مشن پر پرعزم ہیں۔