باجی نصرت، میری محسنہ

January 17, 2021

تمام والدین کی طرح میرے بابا بھی مجھے پڑھا لکھا کر ایک کام یاب انسان بنانا چاہتے تھے، لیکن بوجوہ تعلیم دلوانے سے قاصر تھے، لہٰذا پانچ برس کی عمر میں مجھے پھوپھا جان کے پاس جلال پور بھیج دیا۔ پھوپھا کے بیٹے، محمد بلال ڈاکٹر تھے اور بیٹی نصرت سلطانہ اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی تھیں، جنہیں میںباجی کے نام سے پکارتا تھا۔ باجی نے مجھے علاقے کے گورنمنٹ اسکول میں داخل کروایا۔کتابیں، کاپیاں،یونی فارم، جوتےدلوائے۔ اسکول میں اساتذہ بھی اچھے ملے، جن کی وجہ سے پڑھائی میں دل چسپی پیدا ہوتی گئی اور میںبھرپور لگن سے حصولِ علم میںمشغول ہوگیا۔

میرے کزن، ڈاکٹر بلال بھی میری خُوب حوصلہ افزائی کرتے۔ پھوپھا جان کے گھر میں جلد ہی مَیں سب سے مانوس ہوگیا، خصوصاً نصرت باجی کے پیار و محبت اور خلوص سے بہت متاثر ہوا۔حقیقی معنوں میں وہ میری محسنہ ہیں۔ انہوں نے مجھے اتنا پیار دیا کہ والدین سے دُوری کا احساس تک جاتا رہا۔ اُن کی کن کن خوبیوں کا ذکر کروں۔ انہوں نے مجھے وقت کا پابند بنایا، بڑوں کا ادب کرنا سِکھایا، چھوٹوں سے شفقت کا درس دیا۔ غرض یہ کہ ہرہر مقام پر میری تربیت کی۔

ہر روز صبح اٹھ کر ناشتا تیار کرکےمجھے اسکول بھیجا کرتیں۔ اگر کبھی کبھار اسکول سے گھر آنے میں تھوڑی دیر ہوجاتی، تو دروازے پر منتظر ملتیں۔ اُن کی بھرپور رہنمائی کی وجہ سے میں نے جماعت پنجم میں تحصیل بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ مجھ میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے اپنے سامنے کھڑا کرکے تقریر سُنا کرتیں، میری تحریروں کی نوک پلک سنوارتیں۔ یہ اُن ہی کی محنت، توجّہ اور کاوشوں کا ثمر ہے کہ ضلعی سطح پر منعقدہ تقریری مقابلے اور تحصیل کی سطح پر منعقدہ مقابلہ مضمون نویسی میں اوّل پوزیشن حاصل کی اور 6500/-کا کیشپرائز ملا، جو میںنے باجی کے ہاتھوں میں تھمادیا، لیکن آفرین ہے اُن پر، انہوں نے وہ رقم خود رکھنے کے بجائے مجھ ہی پر خرچ کردی۔

اُن کے بے پناہ خلوص و محبت کے برتائو پر میرےوالدین بھی اُن کے لیے دل سے دعا کرتے ہیں۔ اُن کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے میں نے الحمدللہ آٹھویں جماعت میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کی، تو مجھے اسکالر شپ مل گئی۔ یہ سب انہی کی کوششوں اور رہنمائی کا صلہ تھا۔ یقیناً میری تمام تر کام یابیوں کا سہرا اُن ہی کے سر ہے اور آج میں اُن ہی کی وجہ سے اس مقام پر ہوں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ زندگی کے ہرہر موڑ پر میری نصرت باجی کو سرخ رُو کرے اور مجھے ہمیشہ اُن کی رہنمائی حاصل رہے، کیوںکہ میں جتنا بھی بڑا ہوجائوں، اُن کے سامنے بچّہ ہی رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ اُن کی عمر دراز کرے اور اُن کی تمام مشکلات آسان فرمائے۔ (آمین)

(شعیب رمضان علوی، تحصیل جلال پور، پیروالا، ضلع ملتان)