میرے استادِ محترم... حافظ کفایت اللہ

January 17, 2021

کچھ رشتے الفاظ کے محتاج نہیں ہوتے، بلکہ ایک خوب صُورت احساس میں بندھے ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک مقدّس و روحانی رشتہ استاد اور شاگرد کے مابین ہوتا ہے۔ یہ استاد ہی ہوتا ہے، جو معاشرے کی بنیادوں، قوموں کی جَڑوں، مُلکوں اور ریاستوں کی سرحدوں اور نظام ِعالم کی بقاء میں بنیادی اور مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ ایک استاد کی محنت، لگن، شوق، امانت، دیانت، راست بازی، نیک نیتّی کا اثرصرف اُس کی ذات ہی تک محدود نہیں رہتا، بلکہ ان صفاتِ حسنہ کا دائرئہ کار کروڑوں لوگوں تک وسیع ہوجاتا ہے۔ایک اچھے استاد کے بغیر نہ کوئی کامل انسان بن سکتا ہے، نہ ہی دنیا میں بے مثال اور بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔ الغرض، استاد منبعِ رُشد و ہدایت ہے، جہالت کے گھٹاٹوپ اندھیرے میں مینارئہ نور ہے۔

میری اس لمبی تمہید کا مقصد اُس شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے، جو بطور استاد میرے محسن ہیں۔ میرے استاد حافظ کفایت اللہ ڈی جے سائنس کالج میں ہمیں کیمسٹری پڑھاتے ہیں، وہ حافظِ قرآن ہونے کے ساتھ انتہائی سادہ طبیعت کے بہت نفیس اور قابل ٹیچر ہیں۔ اسلام سے گہری وابستگی رکھتے ہیں اور نہایت خوش اسلوبی سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ کیمسٹری ہمیشہ سے طلبہ کے لیے ایک پیچیدہ مضمون رہا ہے، لیکن سر کفایت اللہ کیمسٹری جیسے مشکل مضمون کو بھی مثالوں کی صُورت انتہائی سہل بنادیتے ہیں۔

وہ دین و دنیا کی بھرپور معلومات رکھتے ہیں اور اس کے ذریعے اپنے طلبہ کی بھرپور رہنمائی کرتے ہیں۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی ہم نے کلاس کے بعد بھی اُن سے کچھ پوچھا ہو، اور سَر نے منع کر دیا ہو۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر طالب علم کو اپنے علم سے فیض یاب کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے طلبہ اُن سے بھی آگے بڑھیں، یہ یقیناً ان کی اعلیٰ ظرفی کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ وہ اکثر طلبہ کو تاکید کرتے ہیں کہ خود کو کسی ایک مضمون تک محدود نہ رکھیں، بلکہ حالاتِ حاضرہ سے بھی حتی الامکان باخبر رہا کریں، تاکہ آنے والے حالات و مشکلات کا ہمّت سے مقابلہ کرسکیں۔

الغرض، بے پناہ خوبیوں، صلاحیتوں کے حامل استاد، سر حافظ کفایت اللہ کے لیے، میرے پاس وہ الفاظ نہیں کہ ان کی مکمل شخصیت کو قلم بند کرسکوں۔ انہوں نے ہمیں جس طرح تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ہے، اس پر میں اُن کی انتہائی شُکر گزار ہوں۔ اگرچہ ہم اُن کے اَن گنت احسانات کا حق تو ادا نہیں کرسکتے، لیکن میں اللہ ربّ العزت سے دُعا گو ہوں کہ اللہ انہیں دین و دنیا میں سرخ رُو کرے، اور وہ اسی طرح علم کے دیپ جلاتے، نئی نسل کی آب یاری کرتے رہیں۔(آمین)(ک۔ن۔پ،کراچی)