وہ ایک دودھ کا گلاس

January 16, 2021

ایک چھوٹے سے شہر میں ایک غریب لڑکا اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنےکے لیے گھر گھر جاکر مختلف چیزیں فروخت کرتا تھا ، ایک دن اس کی ایک چیز بھی فروخت نہیںہوئی۔

بھوک کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہو رہی تھی لیکن وہ کسی سے کھانے کے لیے کچھ مانگنے کی هہمت نہیں کر پا رہا تھا ۔

ایک گھر پر اس نے دستک دی تو دروازہ ایک نوجوان عورت نے کھولا ، اس نے لڑکے کی شکل دیکھ کر بھانپ لیا کہ وہ بھوکا هہے ، خاموشی سے بغیر کوئی سوال کیے لڑکے کو دودھ کا گلاس تھما دیا ، دودھ پی کر لڑکے نے اس کی قیمت دریافت کی ،تو عورت نے کہا ،ہمدردی اور مہربانی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی "۔

لڑکا شکریہ ادا کر کے چلا گیا ..

اس بات کو ایک عرصہ گزر گیا ..

وہ عورت ایک شدید قسم کی بیماری میں مبتلا هوگئی ، اس کی بیماری کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی ۔شہر کے ایک بڑے ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا،اس نے اسے دیکھا اور ایک نظر میں پہچان لیا ، اس نے پوری توجہ سے اس کا علاج کیا ، عورت کی جان بچ گئی۔

ڈاکٹر نے اسپتال والوں سےکہا کہ، اس عورت کا بل اسے بھجوا دیا جائے ، اسپتال والوں نے بل بھجوا دیا ، ڈاکٹر نے بل کے ایک کونے پرکچھ لکھا اور واپس اس عورت کو بھیج دیا .

جب بل کا لفافہ اس عورت کو ملا تو اس نے ڈرتے ڈرتے لفافہ کھولا ، اس کا خیال تھا کہ اس بل کی ادائیگی کےلیے اسے اپنے اثاثے فروخت کرنا ہوں گے لیکن بل پر ایک جملہ لکھا تھا ،جسے پڑھتے ہی عورت کی آنکھیں محبت اور تشکر سے نم ہو گئی، وہ جملہ تھا کہ..

"آپ کے ایک دودھ کے گلاس کی عوض آپ کا بل ادا کر دیا گیا ہے"

زندگی میں بے لوث ہوکر کیا گیا کوئی بھی کام کبھی رائیگاں نہیں جاتا ، جو کچھ ہم کرتے ہیں ، اچھا یا برا ، اس کا بدل جلد یا بدیر ه ضرور ملتا هہے ، لیکن شرط یہی ہے کہ بغیر کسی صلے کی تمنا کے کسی کی خوشی کے لیے مدد کی جائے۔