بھارت میں طلاق ثلاثہ کے موضوع پر کنڑ زبان میں نئی فلم تیار

January 18, 2021

بنگلور(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں طلاق ثلاثہ کےموضوع پرکنڑ زبان میں ایک نئی فلم منظر عام پر آ رہی ہے ۔ اس فلم کا نام ہی طلاق طلاق طلاق رکھا گیا ہے۔ کنڑ زبان میں پہلی مرتبہ طلاق اور اس کے اثرات کو فلم کے ذریعہ عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کنڑ کی فلمی دنیا میں ڈاکومنٹری اور فلم سازی کا طویل تجربہ رکھنے والے این ویدیاناتھ فلم طلاق کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں۔فلم کی کہانی اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی سوشل ایکٹویسٹ اور ایڈوکیٹ نور ظہیر صاحبہ کے کیس اسٹڈی پر مبنی ہے۔ انگریزی میں کتاب کی شکل میں شائع اس کیس اسٹڈی کا کنڑ زبان میں عبدالرحمن پاشاہ نے ترجمہ کیا ہے۔ ہدایت کار این ویدیاناتھ نے نور ظہیر اور عبدالرحمن پاشاہ کی جانب سے فراہم کئے گئے مواد کو فلم کی شکل میں منظر عام پر لانے کی پہل کی ہے۔ فلم کیلئے اسکرین پلے اور مکالمے عبدالرحمن پاشاہ نے تحریر کئے ہیں۔متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی نور جہاں نامی خاتون کی درد بھری کہانی کو اس فلم میں پیش کیا گیا ہے۔ نورجہاں کا شوہر رشید ایک کار میکینک ہےجس کا اپنا گیراج ہے۔ شراب کا عادی رشید اور نور جہاں کے درمیان ایک دن بڑا جھگڑا پیش آتا ہے۔ طیش میں آکر رشید اپنی بیوی کو طلاق طلاق طلاق کہہ دیتا ہے۔ چند دنوں بعد رشید کو اپنے کئے پر پچھتاوا ہونے لگتا ہے۔ رشید دوبارہ نور جہاں سے ازدواجی تعلقات قائم کرنے کیلئے راستہ تلاش کرنے لگتا ہے۔ دوسری جانب نور جہاں بھی رشید کو دوبارہ اپنا شوہر تسلیم کرنے کیلئے تیار ہوجاتی ہے۔ اس دوران قاضی کی جانب سے نکاح حلالہ کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔ اس طرح فلم کی کہانی آگے بڑھنے لگتی ہے۔فلم میں کنڑ کی مشہور ریڈیو جاکی سنیترا ناگراج نے نور جہاں کا کردار ادا کیا ہے۔ سنیترا نے کہا کہ اس سے قبل انہیں چند فلموں میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔ لیکن پہلی مرتبہ وہ کسی فلم میں کلیدی رول ادا کررہی ہیں۔ سنیترا نے کہا کہ فلم کی شوٹنگ کے مرحلے کے دوران مسلم طبقہ کی شادیوں کے رسم و رواج سے انہیں بخوبی واقف ہونے کا موقع ملا۔ ایک خاندان کی خوشحالی کے ساتھ دکھ اور درد کو فلم میں بیان کیا گیا ہے۔فلم میں قاضی کا کردار ادا کرنے والے نوجوان فنکار امتیاز بیگ نے کہا کہ یہ فلم مسلمانوں کے تئیں منفی سوچ پر مبنی نہیں ہے۔ بلکہ طلاق کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اسلام میں موجود طلاق کے مختلف طریقوں کی معلومات فلم میں فراہم کی گئی ہے۔فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر این ویدیاناتھ نے کہا کہ مسلم مذہبی رہنماؤں سے مشورہ کرتے ہوئے طلاق طلاق طلاق فلم بنائی گئی ہے۔ تاکہ مذہبی جذبات مجروح نہ ہوں اور نہ ہی کوئی تنازع پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اصلاح اس فلم کا ایک اہم مقصد ہے۔