مواخذے کا مطلب کیا؟

January 18, 2021

رابطہ…مریم فیصل
مواخذے کا مطلب کیا ؟ امریکی صدر ٹرمپ کی زندگی میں دوسری بار یہ دوسری بار ہوا ہے کہ انھیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے گزشتہ ہفتے ہونے والے کپیٹل ہل حملے میں باغیوں کو اکسایا تھا اور اس حملے میں چار افراد بھی مارے گئے تھے ۔ اب ان کو سینیٹ میں مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا جو کہ آنے والے بدھ تک ممکن نہیں ہے جب وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوں گے اور نئے منتخب جو بائیڈن اپنے عہدے کا حلف لے لیں گے ۔ امریکی میڈیا میں یہ سوال بہت زور و شور سے اٹھایا جارہا ہے کہ کیا ٹرمپ خود کو معافی دے سکیں گے ۔ ذرائع ابلاغ کی خبر یں تو یہ بھی بتا رہی ہیں کہ انھوں نے اپنے قریبی رفقا ء سے اس بارے میں بات کی ہے کہ وہ اپنے عہدے کے آخری دنوں میں خود کو معافی دے دیں ۔ٹرمپ پر صرف کپیٹل ہل کا نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی الزامات ہیں جن میں اہم ٹیکس کے بارے میں ہے کہ انھوں نے ٹیکس حکام کو گمراہ کر کے ٹیکس بچایا ہے ۔اس وقت امریکہ میں کافی ہلچل کا ماحول بناہوا ہے ایک وجہ تو ظاہر ہے کورونا وائرس کی وبا ہے جس کے کیسز اب بھی امریکہ میں سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں اور دوسری صدارتی حلف برداری کی تقریب ہے جس میں دوبارہ فسادات کا خطرہ ہے اس لئے واشنگٹن کی سیکورٹی بہت سخت کردی گئی ہے تاکہ باغی دوبارہ سے ایسی ہمت نہ کرسکیں۔ واشنگٹن میں سیکورٹی بھی سخت ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے مواخذے کا مقصد بھی یہی ہے کہ مستقبل کے منتخب ہونے والے صدور ایسا سوچیں بھی نہیں کہ انتخابات میں ناکام ہونے کے بعد دھاندلی زدہ اور جعلی ووٹوں والے الیکشن کا الزام لگا کر ملک میں کپیٹل ہل کی طرح کے حملے جیسے اقدام کریں ۔ یہ تو ہم ہوش سنبھالنے کے بعد سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں دیکھتے اور سنتے آئے ہیں کہ انتخابات کے بعد انتخابات شفاف نہیں ہوئے جیسے الزامات لگاکر ملک کا ماحول بھی خراب کیا جاتا ہے اور منتخب ہونے والی پارٹی آئندہ کے پانچ سال ملکی ترقی کے بجائے دھاندلی ہوئی ہے کی سیاست میں الجھ کر رہ جاتی ہے ۔ یہ امریکہ جیسے مضبوط جمہوریت والے ملکوں کا خاصہ ہو ہی نہیں سکتا کہ انتخابات کے بعد دھاندلی کا الزام بھی لگایا جائے اور ملکی جمہوریت پر حملہ بھی کیا جائے ۔ اگر آج اس مواخذے کو اکثریت سے کامیابی کے ووٹ نہیں ملتے تو امریکہ میں بھی اس طرح کی سیاست شروع ہوجاتی کہ اگر جیت جاؤ تو ٹھیک لیکن اگر ہار جاو تو دھاندلی دھاندلی کا شور مچانا شروع کردو اور اپنے حامیوں کو بھڑکاکر ملک کا امن و امان بھی خراب کرو ۔اس سے امریکہ میں بغاوت کو جگہ ملتی اور جہاں پہلے ہی نیشنلزم کی تحریکیں سر اٹھاتی رہتی ہیں وہاں اداروں کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنا شروع ہوجاتے کہ کیا الیکشن کمیشن جیسے اہم ادارے اپنا کام زور اور دباو میں کرتے ہیں اور کیا وہاں کے نظام میں ایسے چورراستے بن گئے ہیں جن میں اپنی مرضی سے گھس کر دھاندلی اور من مانی کرنا آسان ہوگیا ہے۔ اس سے پہلے کہ وہاں کے سسٹم میں ایسی دراڑیں پڑنا شروع ہوتیں صدر ٹرمپ کو مواخذے کی سولی پر لٹکا کر سسٹم کو مستحکم رکھنے کی ایک کوشش کی گئی ہے ۔ اس مواخذے کا ایک اور مقصد بھی سمجھ آتا ہے کہ مستقبل میں ٹرمپ جیسے صدر کو صدارات تک پہنچنے سے روکا جانا ہے کیونکہ جو انداز ٹرمپ کا رہا ہے اس سے ملکی تمام ادارے پریشان تھے کہ ناجانے وہ کب کیا آرڈر پاس کردیں جن کی تکمیل نہ چاہتے ہوئے بھی کرنا پڑے اور جو ملکی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیتا رہا ہے۔ ایسے صدر سے سب ہی پناہ مانگ رہے ہیں ۔