بولٹن کونسل کنزرویٹو کو سیاسی دھچکے

January 19, 2021

بولٹن کی ڈائری۔۔۔ابرار حسین
برطانیہ کے سب سے بڑے ٹائون بولٹن میں حکمران جماعت کی صفوں میں دڑاریں پڑنا شروع ہو گئی ہیں، بتایا گیا ہے کہ بولٹن کونسل کو کنٹرول کرنے والے کنزرویٹو گروپ کو گزشتہ ہفتے دو زبردست سیاسی دھچکے لگے ہیں کہ جب ان کے دو کونسلروں نے پارٹی چھوڑ دی اور اتحادی جماعت لبرل ڈیموکریٹس نے بھی کنزرویٹو انتظامیہ کے ساتھ ایک ورکنگ معاہدہ ختم کردیا، ٹوریز بولٹن کونسل کے چیمبر میں ایک اقلیتی گروپ ہے لیکن یہ دوسری جماعتوں کے ساتھ کام کرنے والے انتظامات کے ذریعہ اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے اب ٹائون کے سات لبرل ڈیموکریٹ اور خود اس جماعت کے اپنے دو کونسلروں نے اس سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جس سے اس کو دوہرا دھچکا لگا ہے یہ خبر ان دو کنزرویٹو ممبروں کے طور پر سامنے آئی ہے برٹمیٹ کی نمائندگی کرنے والے کونسلر بیورلی فلیچر اور ہلٹن وارڈ کے لئے منتخب ہونے والے کونسلر ڈیان پارکنسن یہ واضح کرتے ہوئےہوئے پارٹی سے سبکدوش ہوئے ہیں کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ بولٹن کونسل نے مرکزی حکومت سے بولٹن کے مفادات کے لئے کوئی کمٹمنٹ دکھائی ہے، مقامی میڈیا کے مطابق ایک دھماکہ خیز مشترکہ بیان میں دونوں کونسلروں نے کہا کہ کہ آزاد حیثیت اختیار کرنے سے ہمیں اب اجلاسوں میں بیٹھ کر پارٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ ہمارے پاس اپنے ٹائون کے لوگوں کے کاروبار کو بچانے اور اپنے شہر کو تحفظ فراہم کرنے جیسے اہم معاملات ہوتے ہیں، ٹوری پارٹی کے الگ ہو جانے والے کونسلرز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ظاہر ہے کہ ہم اس سے خوش نہیں ہیں کہ حکومت نے متضاد مشوروں سے قومی معاملات کے ساتھ کس طرح نمٹا ہے۔ہمیں یہ نہیں لگتا کہ بولٹن کونسل خاص طور پر چھوٹے کاروباری طبقے اور مۂمان نوازی کے شعبے میں بولٹن کی مدد اور حفاظت کے لئے حکومت کے سامنے اس طرح کھڑی ہے جس کے نتیجے میں بہت سارے افراد اب مالکان، کارکنوں، ان کے اہل خانہ پر نقصان دہ اثر ڈال رہے ہیں جس سے ذہنی دبائو جیسے مسائل میں اضافہ ہوا ہے ہمارے پاس ٹوریز کو چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا تھا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اتفاق کرتے ہیں کہ اس سے خود بخود اس صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی تاہم کم از کم اب ہم اس پارٹی کا حصہ نہیں ہیں، جب ہمیں کاروبار اور اپنے شہر کو بچانے جیسے اہم معاملات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمیں اب کسی میٹنگ میں بیٹھ کر ان سے انتخابی مہم کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ بطور پارٹی کونسلرز وہ جب بھی مقامی امور پر بات کرتے تھے تو دوسرے دن ہی فون آجاتے تھے کہ ہم نے اپنی رائے کیوں دی ہے جب کہ اب کسی خوف کے بغیر ہم رائے دے سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ آزاد حیثیت کے طور پر ہم کنزرویٹو کی رکاوٹوں کے بغیر اپنے باشندوں اور بولٹن کے عوام کے لئے لڑنے اور ان کی نمائندگی کرنے کہلیے ایک بہتر پوزیشن میں ہوں گے، بولٹن اور ہمارے تمام باشندوں کی یہی بات حقیقت میں اہمیت رکھتی ہے ایسی سیاسی جماعتیں نہیں جو بولٹن کونسل کے کنٹرول کے لئے لڑنے میں زیادہ فکر مند ہیں۔ ادھر کنزرویٹو گروپ کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ منگل کے روز انفرادی خطوط کو بارو کے وکیل کے حوالے کردیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اپنے وارڈوں کی بطور آزادکونسلر نمائندگی کریں گے۔ بولٹن کونسل لیڈر کونسلر ڈیوڈ گرینلگ کا اس صورت حال پر یہ تبصرہ تھا کہ ہمیں واضح طور پر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ مذکورہ کونسلرز کنزرویٹو گروپ کا حصہ نہیں رہے، جب کی ہم اس مشکل وقت سے گزرنے کے لئے اپنی بارو کے مستقبل کے لئے بہتر چیزیں حاصل کرنے کے لئے اتنی محنت کر رہے ہیں، ایک علیحدہ بیان میں لبرل ڈیموکریٹ کونسلرز نے کنزرویٹو کے دو کونسلرز کی آزادانہ کونسلرز کے طور پر کام کرنے اور پارٹی سے علیحدگی کا خیرمقدم کیا ہے اور ساتھ ہی بولٹن کونسل کی کنزرویٹو انتظامیہ کے ساتھ ایک ورکنگ معاہدہ ختم کردیا ہے، بولٹن میں ایک اور قابل ذکر سیاسی واقعہ یہ ہوا ہے کہ ویسٹنٹن ساؤتھ کے ایک لیبر کونسلر واٹرز جسے لیبر پارٹی نے دائیں بازو کے عناصر بریٹن فرسٹ کی پوسٹ شئیر کرنے پر لیبر پارٹی نے فارغ کر دیا تھا اور وہ آزاد کونسلر کی حیثیت سے کونسل میں بیٹھتی تھی نے کنزرویٹو میں شمولیت اختیار کی ہے اور ساتھ ہی یہ کہا ہے کہ وہ ووٹ کنزرویٹو کو دیتی رہی ہے جس پر مقامی سطح پر کافی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ایک خاتون جو لوگوں سے ووٹ لیبر پارٹی کے نام پر لیتی رہی اور اندر سے دوسری جماعت کی حمایت اور نسل پرست عناصر کی حمایت کرتی رہی اور ماضی میں کنزرویٹو کونسلرز نے بولٹن ٹاون ہال کے باہر ہونے والے ایک مظاہرے میں مذکورہ خاتون کونسلر کے ساتھ تصویر بنوانے سے انکار کر دیا تھا اور اب حیران کن طور پر کنزرویٹو پارٹی نے اسے اپنی جماعت میں خوش آمدید بھی کہہ دیا ہے یہ رویہ ایک بڑی جماعت کے شایانِ شان نہیں یہاں یہ خیال رہے کہ کنزرویٹو گروپ کے رہنما ڈیوڈ گرینہلگ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ وہ کنزرویٹو پارٹی میں شامل ہو رہی ہیں۔