ظلم کو روکنا ہوگا

January 19, 2021

صدائے زندگی …ڤ غفار انقلابی
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( WHO ) اقوام متحدہ کا زیلی ادارہ ہے جو پوری دنیا میں صحت کے معاملات کو دیکھتا ہے اور حکومتوں اور کمیونٹیزکو مشکل وقت میں نہ صرف گائیڈ لائن دیتا هے بلکہ مالی امدار بھی مہیا کرتا ہے تاکہ بحرانی حالات میں صحت کے چیلنجز سے نمٹا جائے - کوویڈ 19 کے اس صدی کے سب سے بڑے عالمی وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے اس ادارے کے کاوشیں جاری ہیں ، اس ادارے نے گزشتہ دنوں پوری دنیا کا نقشہ جاری کیا هے جس میں اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ اس عالمی وباء سے کون کون سے ملکوں اور ریجنز میں انسانی جانوں کی کس قدر تباہی ہوئی هے اور اس وباء کو اسکے اسی تناظر میں نمٹنے کے معاملات کی نشاندہی کی گئی بے - اس نقشے کے بیچ ایک تازہ هوا کا جهونکا یہ آیاہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے پورے نقشے کو بهارت اور پاکستان کے نقشے سے بالکل علیحدہ اور مختلف رنگ میں دکھایا گیا ہے -یہاں تک کہ اقصائے چین کو بهی چین کے نقشے کے کلر سے الگ دکھایا گیا ہے - جس کا بظاہر مطلب تو یہی نکلتا ہے کہ کوویڈ 19کے ڈیٹا کے ضمن میں WHO منقسم ریاست جموں و کشمیر کسی بهی حصے کے ڈیٹا کو تسلیم نہیں کرتا اور اس ریاست کے تمام حصوں کو ایک وحدت کے طور پر دیکھتا ہے، اس نقشے کی اشاعت سے بهارت کی انتہا پسند مودی حکومت کو کافی مرچی لگی ہے جس کے جواب میں صحت کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ہم نے یہ نقشہ اقوام متحدہ کی واضح گائیڈ لائن کی روشنی میں جاری کیا ہے - یوں تو بهارت آزادی کے بعد شروع دن سے ریاست جموں کشمیر کو اپنی کالونی بنانے کے درپے مگر جب سے بهارت کی موجودہ مودی حکومت برسراقتدار آئی ہے اس نے کشمیریوں کی شناخت کو مٹانیں اور تمام جمہوری ، انسانی اور بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ظالمانہ اقدامات کئے ہیں ، یہاں تک کہ 5 اگست 2019 کو ریاست کو تقسیم در تقسیم کرتے ہوئے اس کے نہ صرف دو ٹکڑے کئے بلکہ ان کو بھارتی یونین ٹیریٹریز کا حصہ بنا لیا ، اقوام متحدہ کے تازہ نقشہ سے یہ واضح ہو گیا کہ بھارت جتنی مرضی کشمیریوں کے ساتھ بے ایمانی کرلے کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے اور کشمیر کے پانچ خطے کشمیر ویلی ، جموں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور لداخ متنازع علاقے ہیں اور اقوام متحدہ ان علاقوں کو حق خود ارادیت کے اصولوں کے مطابق کشمیری عوام کی مرضی سے طے کرنے کی اصول پر قائم ہے ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ سال فروری ( 2020 ) میں پاکستان کادورہ کرتے وقت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا تها کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے یو این قراردادوں پر عمل کیا جائے اور بھارت کنٹرول لائن پر سیزفائر معاہدے کی پابندی کو یقینی بنائے مگر بھارت کی انتہا پسند بی جے پی حکومت طاقت کے نشے میں سرشار کشمیر میں ایسی ظالمانہ کاروائیاں کر رہی ہے کہ ہٹلر اور چنگیز خان کی روح بھی کانپ رہی ہو گی ، نائن الیون کے بعد بھارت کی فوج کے پاس دہشت گردی کا ایسا لیبل ہاتھ آیا ہے کہ نوے لاکھ سب کشمیری دہشت گرد ٹھہرے ، بھارت کے فوجی جب چاہتے ہیں کسی بھی کشمیری کو دہشت گرد قرار دے کر گولیوں سے چھلنی کر دیتے ہیں اور ستم بالائے ستم ان کی لاشیں بھی ان کے والدین کے حوالے نہیں کی جاتیں ، یہ روزانہ کا معمول ہے کی رات کے پچھلے پہر دو تین بجے بھارتی فوج آبادی میں گھس جاتے ہیں اور فیک انکوئنٹر کے نام پر عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو سردی میں نوجوانوں سے الگ کیا جاتا ہے اور نو عمر لڑکوں کو قتل کیا جاتا ہے اور لاشوں کو گائوں سے دور گمنام قبروں میں دفن کیا جاتا ہے ، ان جعلی مقابلوں کا ثبوت وہ دلخراش واقعات ہیں جن میں بهارتی فوج کے کیپٹن بهوپندر سنگھ نے اپنی ٹیم صوبیدار گارو رام ، لانس نائیک روی کمار اور سپاہی اشونی کمار کے ہمراہ راجوری ضلع کےتین نوجوانوں امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار کو کشمیر کے شوپیاں ضلع کے امشی پورہ کے قصبے میں 18 جولائی 2020 کو قتل کرکے عسکریت پسند قرار دیا - بعد میں معلوم ہوا کہ مارے گئے نوجوان نہتے اور مزدوری کرنے راجوری سے سری نگر گئے تھے ، ان مقتول مزدوروں کے لواحقین کے احتجاج پر انکوائری ہوئی اور ثابت ہو گیا کہ یہ عام شہری تهے ، گزشتہ ماہ 30 دسمبر 2020 کو بھارتی فوج کی 02 راشٹریہ رائفلز نے سری نگر کے نواح میں مقبول وانی ، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون کو لاوی پورہ علاقے میں قتل کیا تھا ، لواحقین کے مطابق تینوں نوجوان بے گناہ تھے ، ان کا کسی عسکری تنظیم سے تعلق نہیں تھا ، انہیں جعلی مقابلے میں مارہ گیا اور ان کی لاشیں بھی لواحقین کو واپس نہیں کی جا رہیں ، پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹریک ٹو مزاکرات کار اور غیر سرکاری بھارتی تنظیم سنٹر فار پیس اینڈ پراگرس ( سی پی پی )کےچیئرمین او پی شاہ نے بھارتی وزیراعظم مودی سے کہا ہے کہ بهارتی فوج کے ہاتھوں شہید ان تینوں کشمیری نوجوانوں کے قتل کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائیں اور نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کو دی جائیں ، ڈبلیو ایچ او کا نقشہ ایک طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں - اب تو بھارت سیکیورٹی کونسل کا ممبر بن کر انتونیو گوتریس کی بغل میں بیٹھا ہے دنیا بھر سے اسلحہ اور گولہ بارود اکٹھا کرکے پاکستان کو کنٹرول لائن اور چین کو لداخ میں جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی گاڑی کو نشانہ بنایا - اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر فرض بنتا ہے کہ بھارت کو کشمیریوں پر ظلم سے روکے - مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور فوجیوں کی جانب سے کئے گئے جنگی جرائم کی انکوائری کے لئے اپنا مشن کشمیر بهیجے۔