لاہور کچرا کچرا: متعلقہ اداروں کی کارکردگی کا پول کھل گیا

January 21, 2021

کسی بھی مشن کو مکمل کرنے کے لیے پہلی شرط نیت، دوسری مخلصانہ کوشش ہوتی ہے،اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار وزیراعظم عمران خان کے ویژن پر عمل درآمد کی نیت رکھتے ہیں تو کوششوں اور پلاننگ میں کمی ضرور نظر آتی ہے، صرف کپتان کی جانب سے بار بار اظہار اعتماد کردینے سے نہیں بلکہ زمینی حقائق سے کارکردگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، حمایت میں بیانات سے حکومت کی مشکلات کم نہیں ہوں گی،حقیقت یہ ہے کہ ایک مسئلہ ختم نہیں ہوتا کہ دوسرا سر اٹھا لیتا ہے، اپوزیشن کو شعلہ بیانی کیلیے مواد تلاش کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی، ان دنوں شہر لاہور کی صفائی کا مسئلہ بزدار حکومت کی کارکردگی پر سیاہ دھبے کی ماند نظر آنے لگا ہے۔بزدار حکومت صرف 2 برس میں 5سے 6 سی ای اوز تبدیل کرنے کے باوجود لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی گاڑی کا پہہ نہیں چل پا رہا،کبھی لاہور میں صفائی کی مثال دی جاتی تھی اب کچرا کنڈی کی شکل اختیارکر چکاہے۔

ایل ڈبلیو ایم سی 100ارب روپے کے قریب قوم کے ٹیکسوں کا پیسہ خرچ کرنے کے بعد بھی صفر اثاثوں کی مالک ہے۔کچرے کے بیوپار میں اربوں خرچ کر دیئے گئے لیکن لاہور ایل ڈبلیو ایم سی ذاتی مشینری کو ترس رہی ہے، ترک کنٹریکٹرز کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے صفائی کا جو بحران پیداہوااس سے پنجاب حکومت کے متعلقہ اداروں کی کارکردگی کا پول کھل گیا، ایل ڈبلیو ایم سی کی بیوروکریسی نے بوکھلاہٹ میں ترک کمپنیوں کی کھٹارا مشینری کو قبضہ میں لے کر بلاوجہ حکومت پنجاب پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا جس سے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی بلکہ پڑوسی ملک کے میڈیا نے بھی معاملے کو خوب اچھالا، جگ ہنسائی کے بعد ہاتھ خراب مشینری ہی آئی، 70فیصد گاڑیاں اور ٹیکنیکل مشینری بیکار پڑی ہے جو ایل ڈبلیو ایم سی کے کھاتے میں پڑ گئی۔

مشینری قبضہ میں لینے کے بعد بھی ایمرجنسی لگا کر ٹریکٹر ٹرالیوں سے کام چلانے کی کوشش کی گئی تو شہر کی گندگی پھر بھی صاف نہ ہوئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوٹس لیا لیکن چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی امجد نون اور سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی علی عمران سلطان بھی کیا کر سکتے ہیں، دونوں نے دن رات ایک کر دیا، اتوار کی چھٹیاں ختم کر دیں۔ ایم ڈبلیو ایم سی کے بعض شعبوں میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آدھے عملے کو آفس بلانے کی بجائے مخصوص شعبوں کے پورے سٹاف کو بلا کر بھی خوب محنت کی لیکن رزلٹ پھر بھی وہ نہ ملے جو ملنے چاہئیں تھے، مجبوراً وزیر اعلیٰ پنجاب کو خود میدان میں اترنا پڑا تو اپنے انتہائی قابل وزیر میاں اسلم اقبال کو شہر صاف کرانے کی ذمہ داری سونپی ، صوبائی وزیر صنعت و تجارت بلاشبہ باکمال صلاحیتوں کے مالک ہیں، انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز نچلی سطح پر سمن آباد سے ناظم کی حیثیت سے کیا، پھر عوام دوست رویئے اور محنت سے صوبائی وزیر تک کا سفر طے کیا یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ وزیراعلیٰ نے میاں اسلم اقبال پر لاہور کی صفائی کی ذمہ داری ڈال کر لاہوریوں پر احسان کیا ہے۔

انتہائی شفیق شخصیت کے حامل میاں اسلم اقبال عوامی مسائل کے حل کیلئے درکار خدا داد صلاحیتوں کے مالک اور انتہائی پروفیشنل ہیں،کسی بھی ٹاسک کو پورا کرنے اور عوام کو ریلیف دلانے کیلئے ہر طرح کا بہادرانہ قدم اٹھانے کے عادی ہیں چاہے اس سے کوئی طاقتور یا بڑی شخصیت ہی ناراض ہو جائے، عوام کی خدمت کرنا ان کا اولین فرض ہے۔ جیسے ہی وزیراعلیٰ نے میاں اسلم اقبال کو شہر لاہور کی صفائی کی ذمہ داری سونپی انہوں نے اپنی دیگر مصروفیات کے باوجود دل و جان سےصفائی مشن شروع کر دیا، میاں اسلم اقبال نے ایل ڈبلیو ایم سی کے عملے کو حوصلہ دے کر اور ایک دو ضروری تبدیلیاں کرکے شہر لاہور کو صاف کروانا شروع کر دیا ہے۔

اسی ٹوٹی پھوٹی مشینری اور کرائے کی غیر معیاری مشینری سے شہر کی صفائی شروع کروادی ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق 80فیصد سے زیادہ کچرا اٹھایا جاچکا ہے جب بھی میاں اسلم اقبال سے رابطہ کیا گیا تو کسی نہ کسی علاقے کا کچرا اپنی نگرانی میں اٹھواتے ہوئے پائے گئے، ان کی بہتر حکمت عملی کے باعث شہر میں صفائی ممکن ہو سکی ہے اور وہی ایل ڈبلیو ایم سی کا عملہ یہ کام کر رہا ہے جو گزشتہ چند ہفتوں سے شدید تنقید کا نشانہ بن رہا تھا۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے پنجاب میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔

شہر لاہور میں نیا پاکستان ہائوسنگ پراجیکٹ کے تحت ایل ڈی اے 35 ہزار فیلٹس بنانے جا رہا ہے جس کے لیے وائس چیئرمین ایس ایم عمران اور ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ دن رات محنت کر رہے ہیں۔ چیف انجینئر ایل ڈی اے عبد الرزاق کو خصوصی ٹاسک دے دیئے گئے ہیں،ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ کی جانب سے میرٹ کے مطابق دی گئی ہدایات کی روشنی میںچیف انجینئر ایل ڈی اے عبد الرزاق نے ٹھیکوں کو شفاف بنانے کیلئے خصوصی اقدامات بھی کر دیئے ہیں۔

گورنر پنجاب چوہدری سرور کے دیرینہ خواب کی تعبیر پنجابیوں کو صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید زاہد عزیز نے مختصر عملے کے ساتھ فیصل آباد ڈویژن میں پہلے منصوبے کا سنگ بنیاد فیصل آباد چک جھمرہ میں رکھوادیا ہے،منصوبے سے 16دیہاتوں کے57ہزارسے زائد افراد کوپینے کا صاف پانی ملے گا۔پنجاب آب پاک اتھارٹی کا یہ پینے کے صاف پانی کاپہلا منصوبہ 8ماہ میں 161.75ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔ جس سے شہریوں کو مفت صاف پانی میسر آ سکے گا۔ اب بات ہو جائے مہنگائی اور بے روز گاری کی تو سننے میں آیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے کچھ خاص اقدامات کرنے جا رہے ہیں، صوبائی وزیراسلم اقبال کو ٹاسک دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک خبر ہے کہ پنجاب میں بے روز گاری کے خاتمے کیلئے پولیس، صحت، ایجوکیشن سمیت دیگر اداروں میں اسامیوں پر بھرتیاں کرنے کی تیاریاں بھی کر لی گئی ہیں جن کا بہت جلد عوام کو پتہ چل جائے گا، امید کی جاتی ہے کہ سردار عثمان بزدار کی حکومت مسائل کا مکمل نہیں تو کسی حد تک حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوسکے گی۔ویسے ایک بات ہے کہ سی سیپی لاہور غلام محمود ڈوگر کی تعیناتی سے کچھ بہتری کی امید جاگی ہے ۔اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو پولیس سے غریب اور کمزار کو انصاف نہیں مل رہا اور نہ ہی محکمہ ہیلتھ کے دونوں ڈیپارٹمنٹ غریب مریض کو دوائی اور علاج نہیں دے رہے۔