فارن فنڈنگ کی تحقیقات!

January 21, 2021

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے فارن فنڈنگ کی اسکروٹنی کمیٹی کو دی جانے والی ہدایت کے بعد حکومت مخالف گیارہ جماعتی اتحاد (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) کی اِس شکایت کا ازالہ ہوتا محسوس ہو رہا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے لئے بیرون ملک سے آنے والی رقوم کے بارے میں سال 2014میں دائر درخواست کے فیصلے میں غیرمعمولی تاخیر ہوئی ہے۔ منگل 19جنوری 2021کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر احتجاجی جلسہ اور مظاہرہ کیا جس میں لوگوں کی تعداد، کیس کے میرٹ اور دیگر جزئیات پر حکومتی اور اپوزیشن حلقوں کے اپنے اپنے دعوے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ حزبِ اختلاف سمیت معاشرے کے کسی قلیل یا کثیر حصے کو کسی معاملے میں شکایات ہیں تو اظہار کا حق کھلے دل سے تسلیم کیا جانا چاہئے جبکہ تحفظات کا اظہار کرنے والوں کو اپنے جلسوں اور مظاہروں میں قانون کے احترام کے ساتھ اعلیٰ تمدنی روایات کی پاسداری ملحوظ رکھنا چاہئے۔ مذکورہ احتجاج کے بعد انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’’فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے موجودہ الیکشن کمیشن نے کورونا وبا، وکلا کی عدالتی مصروفیات اور اسکروٹنی کمیٹی کے ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ کے باوجود خاطر خواہ پیش رفت کی ہے‘‘۔ کمیشن نے واضح کیا کہ وہ اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور بغیر کسی دبائو کے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے پُرعزم ہے۔ مجوزہ سینیٹ الیکشن، ضمنی انتخابات اور بلدیاتی پولنگ کے حوالے سے بھی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ان کے آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ہر وقت تیار ہے۔ ایسی حوصلہ افزا فضا میں، کہ الیکشن کمیشن سینیٹ الیکشن، ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے لئے متعین کئے جانے والے شیڈول پر قانون کے مطابق عملدرآمد کے لئے ہر دم مستعد ہے، جولائی 2018کے عام انتخابات کے حوالے سے جو بھی شکایات آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق دائر کی گئی ہیں ان کے فیصلوں کو عام حالات میں اب تک سامنے آجانا چاہئے تھا مگر ان فیصلوں میں تاخیر کی جو وجوہ کمیشن کی طرف سے بیان کی گئیں انہیں نظرانداز کرنا بھی ممکن نہیں۔ جہاں تک بیرون ملک سے آنے والے فنڈز کے حوالے سے الزامات و جوابی الزامات اور تردید و ردّ تردید کا سلسلہ ہے ان میں سامنے آنے والے مواد کو کلّی طور پر قبول یا مسترد کرنا اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس باب میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے جاتے۔ بعض پُرجوش تقاریر کے درمیان دشمن ملکوں کے حوالے سے بعض نام بھی بیان کئے گئے اس بارے میں پوری تفتیش کے ساتھ ٹھوس شواہد کی طلبی ضروری ہو گئی ہے۔ دوسری جانب احتساب کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ جرائم کسی بھی نوع کے ہوں، مجرموں کو سزا ملنی چاہئے مگر احتساب اور سیاست کو خلط ملط نہیں کیا جانا چاہئے۔ سیاسی حلقوں کا بطور ادارہ احترام کیا جانا چاہئے اور انہیں بھی اپنے رویے سے خود کو لائق احترام بنانے کا تقاضا ملحوظ رکھنا چاہئے۔ دنیا بھر میں یہ رواج تسلیم شدہ طریقوں کے مطابق عرصہ دراز سے جاری ہے کہ سیاسی جماعتیں روزمرہ سرگرمیوں اور انتخابی ضروریات کےاخراجات کے لئے اپنے اندرون و بیرون ملک مقیم ہم وطنوں سے چندے لیتی ہیں۔ وطن عزیز میں دیگر امور کی طرح فارن فنڈنگ کے بھی بظاہر سخت قوانین موجود ہیں مگر حساب کتاب کی بات پہلی بار شدت سے سامنے آئی، لہٰذا اس معاملے میں جوابدہی سمیت ضروری تدابیر اور بقدر ضرورت قانون سازی ضروری ہے۔ یہ معاملات باہمی مشاورت کے ساتھ طے کئے جانے چاہئیں۔