تیونس میں شہری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر آگئے

January 23, 2021

تیونس سٹی ( نیوز ڈیسک) شمالی افریقا کے عرب ملک تیونس میں پُرتشدد مظاہروں کے بعد لگائے کرفیو کو توڑ کر ایک بار پھر شہری سڑکوں پر آگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیان شب تیونس کے دارالحکومت کی سٹرکیں ایک بار پھر میدان جنگ بن گئیں۔ اس دوران پولیس نے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس برسائی۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کئی نوجوان زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تیونس میں بدترین معاشی حالات کی وجہ سے کئی روز سے مظاہرے جاری ہیں، جب کہ اس دوران گرفتار افراد کی تعداد 700 سے تجازو کرگئی ہے۔ کرفیو کے باوجود احتجاج کا یہ سلسلہ زیرحراست افراد کی رہائی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ تیونس کے معاشی حالات بدترین ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال میں اپنے لیے کچھ تلاش کرنے میں ناکام نوجوان طبقے کی بے چینی ملک گیر سطح پر بڑھتی جا رہی ہے، جس نے ملکی قیادت کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ تیونس وہ ملک ہے، جہاں 2011ء میں عرب بہار کی پہلی انقلابی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ اس ملک میں ایک تہائی نوجوان بے روزگار اور کئی جمود کے شکار اپنے حالات پر غصہ ہیں۔ ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے ملک میں نوجوان مسلسل ایک ہفتے سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے احتجاج کا یہ سلسلہ دارالحکومت سے دیگر شہروں تک پھیلا ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکام ان مظاہروں کا سختی سے جواب دے رہے ہیں۔ انہیں خوف ہے کہ وہ احتجاج دوبارہ نہ شروع ہو جائے جس کے نتیجے میں10سال پہلے صدر زین العابدین کا اقتدار ختم ہو گیا تھا۔ احتجاج کرنے والے جتھوں کے حجم میں دن رات اضافہ ہو رہا ہے۔