سوشل میڈیا اورمعاشرتی کمزوریاں

January 23, 2021

تحریر:ڈاکٹر رحیق احمد عباسی۔۔۔لندن
سوشل میڈیا کے انقلاب نے زندگی کے ہر شعبہ کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ اس نے ہماری معاشرتی زندگی پر بھی گہرے اثرات مرتب کئے ہیں ۔ ہماری معاسرتی خوبیاں اور کمزوریاں سوشل میڈیا کی بدولت مزید نمایاں اور عام ہو گئی ہیں اور ان کے اثرات جو پہلے صرف ہمارے آس پاس بیٹھنے اور میل جول رکھنے والوں تک محدود رہتے تھے اب سوشل میڈیا کی بدولت وہ اثرات اپنے دائرہ کار میں لا محدود ہو چکے ہیں ۔ آپ نے عموماً دیکھا ہو گا کہ کسی شخص کی ذاتی یا نجی زندگی اور محفل کی ویڈیو یا تصویر نظر آ جائے تو اس کی تشہیر بالخصوص مضحکہ خیز انداز میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر کتنی تیزی سے ہوتی ہے۔ واٹس ایپ اور دیگر ایپس کے ذریعے ایسی ویڈیو منٹوں میں وائرل ہو کر پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے ۔ ہم میں سے کون ہے جس کی نجی و ذاتی زندگی میں ایسے معمول نہیں یا جو قریبی دوست و احباب کی مجلس میں اس طرح کی بات نہیں کرتا جس کی عام لوگوں میں تشہیر شرمندگی اور ندامت بن سکتی ہو؟ کیا ہم اپنی یا اپنے کسی عزیز کی اس طرح کی ویڈیو یا تصویر کا وائرل ہونا پسند کریں گے؟ یہ معاملہ اس وقت اور زیادہ تکلیف دہ ہوجاتا ہے جب کسی ذہنی معذور یا مریض شخص کی پبلک میں ویڈیو بنا کر وائرل کی جاتی ہے ۔ ایسی صورت حال اس شخص کے عزیزوں اور رشتہ داروں کے لئے کتنی تکلیف دہ ہوتی ہے اس کا اندازہ وہی فرد کر سکتا ہے جس کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہو ۔ آقائے نامدار ﷺ ایک حدیث کے مطابق مومن اپنے دوسرے مومن بھائی کے لئے وہی پسند کرتا ہے جو وہ اپنے لئے پسند کرے ۔ لہذا اگر ہم اپنے ذاتی و نجی معمولات کی تشہیر پسند نہیں کرتے تو کیا دوسرے انسان کے لئے بھی ایسا کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے ؟ جج ہوں یا وکیل، پولیس والے ہوں یا فوجی ،سیاستدان ہوں یا علماء ہر ایک انسان ہے ۔ سب کو بطور انسان تھوڑا بہت مارجن دینے میں کیا حرج ہے؟ اللہ تعالی کا ایک صفاتی نام ستار ہے جس کے معنی پردہ ڈالنے والا ہیں ۔ صحیح مسلم میں مروی ایک حدیث کے مطابق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ومن ستر مسلما سترہ اللہ فی الدنیا ولاخرۃ۔۔ یعنی جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالی اس کی دنیا اور آخرت میں پردہ پوشی فرماتا ہے ۔کسی کی ذاتی عیب کی تشہیر پردہ پوشی کا متضاد ہے ۔ جب کہ اللہ اور اس کے رسول کو پردہ پوشی پسند ہے نہ کہ عیب جوئی اور غیبت کی عادت ۔ آئندہ جب کبھی ہمیں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم یا اپنے فون پر موصول میسج کی صورت میں کسی دوسرے کی ویڈیو یا تصویر موصول ہو تو اس کو آگے بھیجنے سے قبل یہ سوال اپنے آپ سے ایک مرتبہ ضرور کرنا چاہیئے کہ ہمارا یہ عمل کس زمرے میں شمار ہوگا۔