پریوینشن اینڈ کنٹرول آف تھیلیسیما بل پر 6 سال بعد بھی عمل نہیں ہوسکا

January 24, 2021

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) صوبائی اسمبلی سے منظوری کے 6 سال بعد بھی پریوینشن اینڈ کنٹرول آف تھیلیسیما بل پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکا جس کے باعث صوبے میں تھیلیسیمیا کے مرض پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔ پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اس مرض کو روکنے کےلئے 14جنوری2014 کو سندھ اسمبلی میں تھیلیسیمیا بل پیش کیا گیا جس کی منظوری ایوان نے دی تھی بل کے مطابق نکاح نامہ پر دولہا کے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا اندراج لازمی ہوگا لیکن سندھ میں آج بھی شادیوں اور نکاح ناموں پر تھیلیسیمیاٹیسٹ کا اندراج نہیں ہوتا ہے۔جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر امراض ِ خون اور عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے بتایا کہ تھیلیسیمیا مائنر کی شادی تھیلیسیمیا مائنر کے ساتھ ہوجائے تو اس سے تھیلیسیمیا میجر کا بچہ جنم لے سکتا ہے جس کو ساری زندگی خون لگانا پڑتا ہے۔