ایران یورینیم کا دھاتی ایندھن بنانےکی تیاری نہ کرے، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا انتباہ

January 24, 2021

برسلز(این این آئی)تین یورپی طاقتوں نے ایران کو خبردارکیا ہے کہ وہ اپنے ایک ریسرچ ری ایکٹر میں یورینیم دھات پر مبنی ایندھن کی تیاری کا کام شروع نہ کرے۔ اگر ایران ایسا کرتا ہے کہ تو یہ 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی ہوگی کیونکہ اس کا کوئی فوجی استعمال نہیں اور اس کے سنگین فوجی مضمرات ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ ہم ایران کی پرزورانداز میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس سرگرمی کو ختم کردے اور اگروہ مشترکہ جامع لائحہ عمل( جوہری سمجھوتے)کو برقرار رکھنے میں سنجیدہ ہے تو وہ اس کے تحت اپنی تمام ذمہ داریوں کوبلاتاخیر پورا کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران نے گذشتہ دوماہ سے جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ایرانی پارلیمنٹ نے نومبر میں اپنے سرکردہ جوہری سائنس دان کی ہلاکت کے ردعمل میں ایک قانون منظور کیا تھا۔اس کو جواز بنا کر ایران نے جوہری سمجھوتے کی شقوں کے منافی اقدامات کررہا ہے۔ایران نے مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پرانخلا کے ردِعمل میں 2019 میں اقدامات شروع کردیے تھے اور یورینیم کی اعلی سطح پرافزودگی شروع کردی تھی۔امریکی صدر نے جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کے بعد ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔مذکورہ تینوں یورپی طاقتیں چین اور روس کے ساتھ مل کر جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔انھوں نے ایران کی نئی جوہری سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایران کی یورینیم دھات کی پیداوار کا شہری مقاصد کے لیے کوئی استعمال نہیں ہے اور اس کے ممکنہ طور پرسنگین فوجی مضمرات ہیں۔واضح رہے کہ ایران جوہری سمجھوتے کے تحت 15 سال تک یورینیم میٹل پیدا یا حاصل نہیں کرسکتا ہے۔اس حساس مواد کو ایک جوہری بم میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ایران کی جانب سے جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزیوں سے امریکا کے منتخب صدر جوزف بائیڈن پر دبا میں اضافہ ہورہا ہے۔وہ آیندہ ہفتے صدارتی منصب سنبھال رہے ہیں۔وہ انتخابی مہم کے دوران میں یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران جوہری سمجھوتے کی تمام شرائط کی پاسداری کرے تو امریکا دوبارہ اس میں شامل ہوجائے گا جبکہ ایران امریکا سے تمام پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔