فیفا کی کارروائی... نارملائزیشن کمیٹی میں تبدیلی

January 26, 2021

فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو انتہائی باریکی سے مانیٹر کررہی ہے۔ بحیثیت قوم مجموعی ہماری تمام خصلتوں سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی فٹ بال کی بہتری کے لئے قائم کی جانے والی نارملائزیشن کمیٹی (این سی) میں مسلسل تبدیلی کا عمل جاری ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے جب فیفا کی جانب سے کمیٹی میں اکھاڑ پچھاڑ کرتے ہوئے نئے لوگوں کو شامل کیا گیا۔ جس کا مقصد پاکستانی فٹ بال کا نظام مستقبل میں بھی کامیابی کے ساتھ کام کرتا رہے۔

فیفا کی کوشش اور خواہش ہے کہ غیرجانبدار افراد کو تلاش کیا جائے اور انہیں ذمہ داریاں سونپی جائیں۔ اس بار پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کی چیئرمین شپ کا قرعہ فال کینڈا میں مقیم پاکستانی ہارون ملک کے نام نکلا ۔ ان کی سربراہی میں دیگر چار اراکین میں حارث عظمت، سعود عظیم ہاشمی، منیر سدھانا اور شاہد نیاز کھوکھر شامل ہیں۔2016 کے پی ایف ایف کے انتخابات سے قبل پاکستانی فٹ بال کے معاملات درست سمت میں چل رہے تھے لیکن جیسے ہی پی ایف ایف کی اس وقت کی باڈی نے انتخابات کا اعلان کیا تو اچانک ہم پیالہ اور ہم نوالہ برسوں ساتھ رہنے والے عہدیداروؒں میں دوریاں شروع ہوئیں اور لاہور کا فیفا فٹ بال ہائوس انتخابی عمل کے دوران جنگ و جدل کا نقشہ پیش کرتا رہا۔

سابق صدر فیصل صالح حیات نے انتخابات کراکے اپنی کامیابی کا اعلان کیا جسے مخالف دھڑے نے قبول کرنے سے انکار کیا اور پھر فٹ بال کے ملکی حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ فیفا کو پاکستان فٹ بال میں مداخلت کرنا پڑی اور اکتوبر2017 میں پاکستان کی رکنیت معطل کر دی گئی۔2019 کے اواخر میں فیفا نے پاکستانی فٹ بال کے معاملات اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کا اعلان کیا اور پانچ رکنی کمیٹی کا چیئرمین حمزہ خان کو مقرر کرکے پاکستان میں فٹبال کے امور کو چلانے، کلبوں کی رجسٹریشن اور اسکروٹنی کو یقینی بنانے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے لئے انتخابی ضابطہ کی تیاری اور الیکشن کرانے کی ذمہ داری کے ساتھ ، فیڈریشن کے بینک اکائونٹس بھی کمیٹی کے کنٹرول میں دے دیئے لیکن پہلی قائم کی گئی نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ حمزہ خان مقررہ مدت میں پی ایف ایف کے امور نمٹانے میں ناکام رہے اور کوویڈ کا سہارا لیتے ہوئے مزید چھ ماہ فیفا سے مانگے جو انہیں مل گئے۔

اس عرصے میں بھی نارملائزیشن کمیٹی اپنا کام مکمل نہیں کرسکی۔ حمزہ خان نے بالاخر اپنی ناکام کا اعتراف کرتے ہوئے استعفی فیفا کو بھجوا دیا ، فیفا نے تیسری بار پی ایف ایف کے معاملات میں مداخلت کی۔ اس بار این سی کمیٹی کے ہی رکن منیر سدھانا کو عارضی طور پر این سی کا سربراہ مقررہ کرکے تین رکنی کمیٹی جس میں سکندر خٹک، اسماء بلال اور کرنل (ر) مجاہد اللہ ترین شامل تھے کام کرنے کا موقع دیا گیا۔ منیر سدھانا نے چارج سنبھالتے ہی حمزہ خان کی جانب سے بنائی جانے والی صوبائی اور ضلعی نارملائزیشن کمیٹیوں کو کالعدم قرار دیا ، فیفا نے گزشتہ ہفتے ایک بار پھر پاکستان فٹ بال کی بہتری کیلئے قدم اٹھایا اور نارملائزیشن کمیٹی کا سربراہ ہارون ملک کو مقرر کیا۔ قبل ازیں بنائی جانے والی این سی میں مقرر چار ممبران میں سے تین کو بھی تبدیل کرکے ایک نئے ممبر کو شامل کیا ہے۔

منیر سدھانا سابق ​​این سی سے واحد رکن ہیں جنہیں فیفا نے نئی کمیٹی میں شامل رکھا ہے دیگر ارکان میں حارث عظمت، سعود عظیم ہاشمی اور شاہد نیاز کھوکھر کو نئے ممبران کے طور پر شامل کیا گیا۔ این سی نے اپنے فرائض سنبھال لئے ہیں اور30 جون 2021 تک اسے تمام کام نمٹانے کا وقت دیا گیا ہے۔ این سی کے چیئرمین ہارون ملک کینیڈا میں مقیم ہیں جبکہ سعود عظیم اور حارث عظمت پیشے سے وکیل ہیں۔

شاہد نیاز کھوکھر اس سے قبل پی ایف ایف میں میں بطور ڈائریکٹر میڈیا اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کے نامزد چیئرمین ہارون ملک نے کہا ہے کہ فیفا کی ہدایت کے مطابق امور انجام دیں گے، کوشش ہوگی کہ پاکستان فٹ بال کے تمام اسٹیک ہولڈز کو اعتماد میں لیا جائے اور باہمی مشاورت سے پی ایف ایف کے انتخابات کے صاف اور شفاف انعقاد کے لئے دیئے گئے مینڈیٹ کو پورا کریں گے۔

فیفا کے ایک بار پھر ایکشن میں آنے اور نئی نارملائزیشن کمیٹی کے اعلان پر پاکستانی فٹ بال منتظمین، کھلاڑی اور شائقین اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فٹ بال کو تباہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

فٹ بال غریبوں کا کھیل ہے۔امید ہے کہ نئی این سی اسکرونٹی کے عمل کو صاف شفاف بنائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ کلبوں کو مکمل فہرستیں فراہم کرکے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ذاتی بنیاد پر جعلی کام کے ذریعے خود ساختہ کلبوں کے آگے آنے کا راستہ مکمل طور پر روکا جائے گا۔