سب رنگ کہانیاں (1) (سمندر پار سے شاہ کار افسانوں کے تراجم)

February 21, 2021

مرتّب: حسن رضا گوندل

صفحات: 367، قیمت: 900 روپے

ناشر: بُک کارنر، جہلم

ہم نے اپنے لڑکپن میں دیکھا کہ جب قصبے کے واحد’’ کتاب گھر‘‘ پر سب رنگ ڈائجسٹ کا بنڈل آتا، تو خریدار ٹوٹ پڑتے۔ یوں سارے پرچے دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوجاتے اور بہت سے چاہنے والوں کو خالی ہاتھ واپس لَوٹنا پڑتا۔ جنوری 1970ء میں 5ہزار کاپیوں سے شروع ہونے والا یہ ڈائجسٹ چند ماہ میں ڈیڑھ لاکھ کا ہندسہ عبور کر گیا۔ اِس پذیرائی کا سبب وہ اعلیٰ معیار تھا‘ جو اس کے مدیر، شکیل عادل زادہ نے قائم کیا تھا اور جس پر وہ ذرّہ بھر سمجھوتے کے قائل نہ تھے۔ اس ڈائجسٹ نے صرف قاری ہی نہیں بنائے‘ اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں وہ مثالیں قائم کیں‘ جس کی ہم سَری کے دعوے دار بھی نہیں ملتے۔ کہانیوں کے معیار کا یہ عالم تھا کہ کرشن چندر اور ممتاز مفتی جیسے ادیبوں کی تحریریں مسترد کی گئیں۔

اِسی کڑے معیار کے سبب ڈائجسٹ کی مقرّرہ وقت پر اشاعت میں تعطّل آنا شروع ہوا اور ہر ماہ شائع ہونے والا ڈائجسٹ کئی کئی ماہ کے وقفوں سے قارئین تک پہنچنے لگا۔ اِس دَوران شکیل عادل زادہ قارئین سے کیے گئے اس عہد پر پوری استقامت سے ڈٹے رہے کہ’’اچھا مواد ملے گا تو پرچہ چَھپے گا ورنہ نہیں‘ کم زور تحریریں چھاپنے سے بہتر ہے کہ پرچہ ہی نہ آئے۔‘‘ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ جنوری 2007ء میں 104 شماروں کے بعد یہ سفر اختتام کو پہنچا۔ شائقین’’ سب رنگ‘‘ کے پرانے شمارے ڈھونڈتے پِھرتے تھے‘ جن میں منڈی بہائو الدّین کے حسن رضا گوندل بھی شامل تھے‘ جو اِن دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں۔اُنہوں نے’’ سب رنگ‘‘ کے پرانے شمارے کیسے جمع کیے، اسکین کرنے میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا‘ اُنھیں ای بُک کی شکل کیسے دی؟

یہ عشق و جنون کی ایک لمبی داستان ہے‘ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اُنہوں نے’’ سب رنگ‘‘ میں چَھپنے والی کہانیوں کو اب مختلف حصّوں میں الگ الگ ترتیب دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس محنت کا پہلا نتیجہ زیرِ تبصرہ کتاب ہے۔ اِس کتاب میں سمندر پار سے 30 شاہ کار افسانوں کے تراجم شامل کیے گئے ہیں اور ان کہانیوں کا سب رنگ کا حصّہ بننا ہی ان کے معیاری ہونے کی دلیل ہے۔ اس نوعیت کی مزید جِلدیں بھی زیرِ ترتیب ہیں۔ سب رنگ سے عوامی وابستگی کا اندازہ اِس اَمر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کتاب کا پہلا ایڈیشن مارکیٹ میں آتے ہی ختم ہو گیا اور محض ایک ماہ بعد دوسرا ایڈیشن شائع کرنا پڑا۔ بُک کارنر جہلم نے اِس کتاب کو بہت محنت‘ فنی مہارت اور اہتمام سے شائع کیا ہے‘ جو ان کے علمی دوستی کا عکّاس ہیں۔